ارشاد باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ
الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَO
’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس (کے حضور) تک (تقرب اور رسائی کا)
وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔‘‘
المائده، 5 : 35
بعض لوگوں کے نزدیک وسیلے سے مراد نیک اعمال ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کا خطاب
ایمانداروں سے ہے کہ وہ تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کریں اور اس کی راہ میں
مجاہدہ اور ریاضت کو اپنا شعار بنائیں۔ اس کے ساتھ تقرب الی اﷲ کے لئے
وسیلہ پکڑنے کی تلقین کی گئی ہے۔ یہاں وسیلہ سے مراد نہ علم ہے نہ ایمان
اور نہ ہی نیکی اور تقویٰ بلکہ اس سے مراد مرشد کامل اور شیخ طریقت ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔ |