کیا اسلام امریکہ کا دشمن ہے؟

کیا واقعی اسلام امریکہ اور مغرب کا دشمن ہے؟

اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ گفتگو اسلام اور مغرب کے تعلقات یا اسلام اور دہشت گردی کے موضوع پر ہوتی ہے، اور یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ اسلام مغرب کا دشمن اور مخالف ہے، اور اسلام پسند مغرب کی ترقی کے ساتھ نہیں چل سکتے اس لیے وہ مغرب کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ بات کہاں تک ٹھیک ہے اس کا جائزہ لیا جانا چاہیے کہ آج مغرب اور اسلام میں اتنی دوری کیوں ہے دیکھیں جب ہم لوگ مغرب یا امریکہ کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد کوئی زمین کا ایسا خطہ یا کوئی امریکہ کی جغرافیائی حدود کی بات کرتے نہیں ہے اور نہ ہی کبھی بھی کسی اسلامی تنظیم، گروپ یا جہادی گروپ نے وہاں کے تمام لوگوں کی تمام شہریوں کی مخالفت کی ہے۔ دراصل جب ہم مغرب یا امریکہ مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں تو وہ نعرے دراصل اس کی پالیسیوں اور اسلام دشمنی کی بنیاد پر لگائے جاتے ہیں۔ اصل میں یہودی سرمایہ دار اور استحصالی طبقے نے امریکہ اور مغرب کے اقتدار تک رسائی حاصل کرلی ہے اور اب وہ طبقہ اپنی ازلی اسلام دشمنی کے باعث ان ممالک کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ اوراس طبقے نے بڑی عیاری سے اپنے مقاصد کو کیمو فلاج کر کے مغرب کو یہ تاثر دیا اسلام مغرب کا دشمن ہے۔ جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔اسلام امن کا درس دیتا ہے بلکہ امن کا نام ہی اسلام ہے۔ کیوں کہ جہاں اسلام کا نظام ہوگا،وہاں عدل ہوگا او جہاں عدل ہوتا ہے وہاں امن ہوتا ہے عدل کی عدم موجودگی میں امن کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے۔اور یہودی استحصالی، سرمایہ دار طبقہ عدل نہیں کرتا بلکہ ظلم کر کے، سازش کر کے سرمایہ پر اور وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اور اس کے لیے یہ طبقہ دنیا میں ہر قسم کا ظلم اور دہشت گردی اور دیگر حربہ استعمال کرتا ہے۔ اور یہیں سے اسلام اور مغرب کے اختلافات شروع ہوتے ہیں۔ اگر ہم ماضی قریب کی تاریخ کا جائزہ لیں تو یہ بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ پہلی جنگ عظیم سے لیکر افغانستان و عراق پر قبضے تک یہ ساری مفادت کی جنگیں تھیں جن کو بڑی عیاری کے ساتھ ناگزیر اور امن کے لیے جنگیں کہا گیا۔اب یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ان یہودی استحصالی اور سرمایہ دارانہ طبقات کی پشتیبانی امریکہ نے کی اور اب بھی کر رہا ہے اس لیے اس کا نتیجہ لامحالہ امریکہ کی مخالفت میں نکلنا تھا اور وہ نکلا۔ آج اگر مسلمان مغرب اور امریکہ کی مخالفت کرتے ہیں تو اس کی وجہ کئی عشروں پر محیط یہودیوں اور امریکہ کی اسلام دشمنی ہے۔اور جب ہم مسلمان مغرب اور امریکہ کی مخالفت کرتے ہیں تو اس کو تہذیبوں کی لڑائی کہا جاتا ہے۔ جب کہ ایسا نہیں ہے، اگر مسلمانوں کو مغرب سے دشمنی کرنی ہوتی تو مسلمان اسپین کی مخالفت کرتے کہ جہاں سے نو سو سال کی حکمرانی کے بعد جب مسلمان زوال پذیر ہوئے تو ان کو زبردستی عیسایئت قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔اور انکار کی صورت میں اسپین بدر کیا گیا، اور جن مسلمانوں نے یہ دونوں باتیں ماننے سے انکار کیا تو ان کو بے دردی سے قتل کردیا گیا۔اگر دشمنی کرنی ہوتی تو مسلمان ان سے کرتے،اگر صرف بدلہ لینا ہی اسلام کی تعلیم اور مسلمانوں کا شیوہ ہوتا تو انگلینڈ سے بدلہ لیا جاتا کہ جس نے برصفیر میں سازش کرکے مسلمانوں کی ایک ہزار سالہ بادشاہت کا خاتمہ کیا۔ اگر صرف ریاستوں اور زمینوں پر قبضہ کرنا ہی مقصود ہوتا تو اسلامی اور ممالک اور بالخصوص پاکستان کی سرحدوں سے ملحقہ ممالک کبھی بھی محفوظ نہیں ہوتے لیکن ایسا کچھ نہیں ہے اور پاکستان اور دیگر مسلمان ممالک عالمی برادری میں اچھے ہمسائے کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔

صرف امریکہ کی مخالفت کی وجہ یہی ہے کہ وہ اسلام کےازلی دشمن یہودیوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر مسلمانوں کو دیوار سے لگا رہا ہے۔امریکہ خود ایک دہشت گرد ریاست ہے لیکن اس نے پروپیگنڈے کے زور پر، میڈیا کی طاقت سے یہ تاثر دیا ہوا ہے کہ وہ تو دنیا میں امن کا خواہاں ہے، حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ دوسری جنگ عظیم سے لیکر ابتک امریکہ بائیس سے زائد ممالک پر بمباری یا میزائل حملے کرچکا ہے۔ اس فہرست میں۔ افغانستان، عراق، ایران، سوڈان، صومالیہ، لیبیا،پاکستان،جاپان،اور دیگر ایشیائی اور افریقی ممالک شامل ہیں۔اس کے علاوہ امریکی حکومت اور خفیہ ایجنسی سی آئی اے تقریباً سو سال سے مختلف ممالک کی منتخب حکومتوں کاتختہ الٹنے میں اور اندورنی معاملات میں مداخلت کا جرم کرچکا ہے اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے اور اس کی حالیہ مثال سوات میں حکومت اور قبائلی عمائدین میں ہونے والا امن معاہدہ ہے،جس پر امریکہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ان تمام حقائق کے باوجود سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونئیر نے بڑی سادگی سے سوال کیا تھا کہ آخر لوگ ہم سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟ کیا اس سوال کا جواب ان کو خود نہیں معلوم ہے؟یقیناً معلوم ہے لیکن دنیا کی آنکھوںمیں دھول جھونکنے کے لیے انہوں نے یہ سوال کیا تھا۔ چلیں ان کی مجبوری ہے کہ وہ امریکہ کے شہری ہیں امریکہ کے مفادات کے محافظ ہیں لیکن ستم تو یہ کہ خود مسلمانوں میں ان کی حمایت کرنے والے بہت مل جاتے ہیں اور وطن عزیز میں تو بہت سارے صحافی اس کام میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ بھی عوام کو گمراہ کرنے کا اور امریکہ کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کا کام بہ احسن و خوبی سر انجام دے رہے ہیں۔بہر حال یہ اس وقت ہمارا موضوع نہیں ہے اسلیے ہم اس پر مزید بات نہیں کریں گے۔ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہوئے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اسلام مغرب کا ہرگز ہرگز دشمن نہیں ہے بلکہ اسلام مغربی ممالک کے ظلم اور استحصالی نظام کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اب یہاں یہ بھی سوال کیا جاسکتا ہے کہ کیا اگر مغرب ساری دنیا کے خلاف کاروائیاں کررہا ہے تو صرف مسلمان ہی مزاحمت کیوں کرتے ہیں،اس کا جواب بہت آسان ہے کہ صرف مسلمان ہی ان تمام پالیسیوں سے براہ راست متاثر ہیں چاہے فلسطین میں اسرائیلی ریاست کا قیام ہو،یا کشمیر کا مسئلہ ہو،چاہے پاکستان کو دولخت کرنے کا معاملہ ہو یا افغانستان پر امریکی قبضہ ہو،چاہے خلیج میں امریکی اڈوں کا قیام ہو یا عراق میں امریکی قبضہ اور بمباری ہو، چاہے ایران میں منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اپنی پٹھو حکومت قائم کرنے کا مسئلہ ہو،یا دارفور میں عیسائی باغیوں کی کھلم کھلا بغاوت ہو یا مشرقی تیمور میں ایک قلیل مدت میں عیسائی حکومت کا قیام ہو ہر جگہ اسلامی ممالک اور مسلمان ہی براہ راست امریکہ کے ظلم اور جبر کا شکار ہیں اس لیے مزاحمت بھی مسلمان نہیں کریں گے تو کیا یہودی ان کے بدلے مزاحمت کریں گے؟ ہمیں یقین ہے کہ اگر امریکہ اور مغرب اپنی دوغلی اور ظالمانہ پالیسیانہ تبدیل کرلیں تو نہ صرف تمام اسلامی برادری اسکی مخالفت ترک کردے گی بلکہ پوری دنیا میں بھی امن قائم ہوجائے گا۔ 
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1454045 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More