گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔
اب رَوزہ کے مَکرُوْہات کابَیان کیاجاتا ہے جن کے کرنے سے روزہ ہو تَو جاتا
ہے مگر اُس کی نُورانیَّت چلی جاتی ہے۔لفظ ''نبی '' کے تین حُرُوف کی نسبت
سے پہلے تین احادیثِ مُبارَکہ مُلاحَظہ فرمائیں۔پھر فِقہ اَحکام عَرض کئے
جائیں گے۔
(١)حضرتِ سَیِّدُنا اَبُوہُرَیْرَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ
نبیوں کے سلطان ، رَحمتِ عالمیان ، سردارِ دو٢ جہان،مَحبوبِ رحمن
عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ''جو
بُری بات کہنا اور اُس پر عَمَل کرنا نہ چھوڑے تَواللّٰہعَزَّوَجَلَّ کو
اِس کی کچھ حاجَت نہیں کہ اُس نے کھانا ،پینا چھوڑدیا ہے۔'' (صحےح بُخاری
،ج١،ص٦٢٨،حدیث١٩٠٣)
(٢)حضرتِ سَیِّدُنا اَبُوہُرَیْرَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے ،
نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم،رسولِ مُحتَشَم ، غریبوں کے ہمدم صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے:روزہ سِپَر (یعنی ڈھال
) ہے جب تک اُسے پھاڑا نہ ہو۔عَرْض کی گئی ، کِس چیز سے پھاڑ ے گا؟ اِرشاد
فرمایا:''جُھوٹ یا غِیبت سے۔'' (الترغےب والترہیب، ج٢،ص٩٤،حدیث٣)
(٣)حضرتِ سَیِّدُنا عامِر بن رَبِیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے رِوایَت ہے:''
میں نے بے شُماربارسرکارِ والا تبار، بِاِذْنِ پروردگار دو جہاں کے مالِک
ومختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو روزہ
میں مِسواک کرتے دیکھا''۔(ترمذی ،ج٢،ص١٧٦،الحدیث٧٢٥)
مکروہات ِ روزہ پر مُشتَمِل 12 پَیرے
١ :جُھوٹ ،چُغلی ،غِیبت ،بدنِگاہی، گالی دینا، بِلا اجازتِ شرعی کسی کا دِل
دُکھانا ، داڑھی مُنڈانا وغیرہ چیزےں ویسے بھی ناجائز وحرام ہیں روزہ میں
اور زِیادہ حرام اور ان کی وجہ سے روزہ میں کَراہِیَّت آتی اور روزے کی
نورانیَّت چلی جاتی ہے۔
٢: روزہ دار کا بِلا عُذر کسی چیز کو چَکھنا یا چَبانا مکروہ ہے۔چَکھنے کے
لئے عُذر یہ ہے کہ مَثَلاً عورت کا شوہر بد مِزاج ہے کہ نَمک کم یابیش ہوگا
تَو اُس کی ناراضگی کا باعِث ہوگا۔اِس وجہ سے چکھنے میں حَرَج نہیں۔چَبانے
کیلئے عُذر یہ ہے کہ اِتنا چھوٹا بَچّہ ہے کہ روٹی نہیں چَبا سکتا اور کوئی
نرم غذاء نہیں جو اُسے کِھلائی جاسکے ،نہ حَیض و نَفا س (حیض ونفاس کی حالت
میں عورت کو روزہ، نماز،تلاوت ناجائزوگناہ ہے۔نماز معاف ہے مگر بعد فراغت
روزہ قضاء کرنا لا زمی ہے ۔ ) والی یا کوئی اور ایسا ہے کہ اُسے چَبا کر
دے۔تَو بچّہ کے کِھلانے کیلئے روٹی وغیرہ چَبانا مَکْرُوہ
نہیں۔(دُرِّمُخْتار ،ج٣، ص ٣٩٥ )
مگر پوری احتیاط رکھئے اگر حَلْق سے نیچے کچھ اُتر گیا تو روزہ گیا۔
چکھنا کسے کہتے ہیں؟
چکھنے کے معنٰی وہ نہیں جو آج کل عام مُحَاوَرہ ہے یعنی کسی چیز کا مزہ
دَرْیافْتْ کرنے کیلئے اُس میں سے تھوڑا کھالیا جاتا ہے!کہ یُوں ہو تو
کراہِیَّت کیسی روزہ ہی جاتا رہے گا ۔بلکہ کَفّارہ کے شرائط پائے جائیں تَو
کَفّارہ بھی لازِم ہوگا۔چکھنے سے مُراد یہ ہے کہ صِرف زَبان پر رکھ کر مزہ
دَرْیافْتْ کرلیں اور اُسے تُھوک دیں۔ اُس میں سے حَلْق میں کچھ بھی نہ
جانے پائے۔
٣:کوئی چیز خریدی اور اُس کا چکھنا ضَروری ہے کہ اگر نہ چکھا تَو نقصان
ہوگاتَو ایسی صُورت میں چکھنے میں حَرَج نہیںورنہ مَکْرُوْہ
ہے۔(دُرِّمُخْتار،ج٣،ص٣٩٥)
٤:بیوی کا بَوسہ لینا اور گلے لگانا اور بَدَن کو چُھونا مکروہ نہیں۔ہاں
اگر یہ اَندیشہ ہوکہ اِنْزال ہوجائے گایا جِماع میں مُبتَلا ہوگا اور ہَونٹ
اور زَبان چُوسنا روزہ میں مُطْلَقاًمکروہ ہیں ۔یُوں ہی مُباشَر تِ فاحِشہ(
یعنی شرمگاہ سے شرمگاہ ٹکرانا) (رَدُّالْمُحتَار ،ج٣،ص٣٩٦)
(شادی شدگان وغیرہ کی معلومات کےلئے فتاوٰی رضویہ جلد ٢٣ صفحہ
نمبر386.385پر مسئلہ نمبر42.41کا مطالعہ فرما لیں ۔)
٥:گُلاب یا مُشک وغےرہ سُونگھنا ،داڑھی مُونچھ میں تیل لگانا اور سُرمہ
لگانا مکروہ نہیں۔ (دُرِّمُخْتار، ج٣،ص٣٩٧)
٦:روزے کی حالت میں ہر قِسْم کا عِطْر سُونگھ بھی سکتے ہیں اور کپڑوں پرلگا
بھی سکتے ہیں۔(رَدُّالْمُحتَار، ج٣،ص٣٩٧)
٧:روزے میں مِسواک کرنا مکروہ نہیں بلکہ جیسے اور دِنوں میں سُنَّت ہے
وَیسے ہی روزہ میں بھی سُنَّت ہے ،مِسواک خُشک ہویا تَر ،اگر چِہ پانی سے
تَر کی ہو،زَوال سے پہلے کریںیا بعد ،کسی وَقْت بھی مکروہ
نہیں۔(رَدُّالْمُحتَار، ج٣،ص٣٩٩)
٨:اکثر لوگوں میں مشہور ہے کہ دوپہر کے بعد روزہ دار کےلئے مِسواک کرنا
مکروہ ہے یہ ہمارے مَذہبِ حنفیہ کے خِلاف ہے۔
(اَیْضاً)
٩:اگر مِسواک چَبانے سے رَےشے چُھوٹےں یا مزہ مَحسُوس ہو تو ایسی مِسواک
روزے میں نہیںکرنا چاہئے۔
(فتاویٰ رضویہ تخریج شدہ ،ج١٠، ص ٥١١ )
اگر روزہ یاد ہوتے ہوئے مسواک کا ریشہ یا کوئی جُزحلْق سے نیچے اتر گیا تو
روزہ فاسِد ہو جائے گا۔
١٠:وُضو وغُسل کے عِلاوہ ٹھنڈک پہنچانے کی غَرَ ض سے کُلّی کرنا یا ناک میں
پانی چڑھانا یا ٹھنڈک کےلئے نہانا بلکہ بَدَن پر بِھیگا کپڑا لپیٹنا بھی
مکروہ نہیں۔ہاں اگر پریشانی ظاہِر کرنے کیلئے بِھیگا کپڑا لَپیٹنا مکروہ ہے
کہ عِبادَت میں دِل تنگ ہونا اچھّی بات نہیں۔
(رَدُّالْمُحتَار، ج٣،ص٣٩٩)
١١:بَعض اِسلامی بھائی روزہ میں بار بار تُھوکتے رہتے ہیں شایَد وہ سمجھتے
ہیں کہ روزے میں تُھوک نہیں نِگلنا چاہئے،ایسا نہیں۔ البتّہ مُنہ میں تُھوک
اِکٹّھا کرکے نِگل جانا،یہ تَو بِغیر روزہ کے بھی ناپسند یدہ ہے اور روزہ
میں مکروہ ۔ (بہارِشریعت ،حصّہ ٥،ص١٢٩)
١٢:رَمَضانُ الْمُبارَک کے دِنوں میں ایسا کام کرنا جائز نہیں جس سے ایسا
ضُعْف (یعنی کمزوری )آجائے کہ روزہ توڑنے کا ظَنِّ غالِب ہو۔لہٰذا نانْبائی
کو چائیے کہ دوپہرتک روٹی پکائے پھر باقی دِن میں آرام کرے۔ (دُرِّمُخْتار،
ج ٣،ص٤٠٠)
یِہی حُکْم مِعْمار ومزدور اور دیگر مَشَقَّت کے کام کرنے والوں کا ہے
۔زیادہ ضُعْف (کمزوری) کا اَندیشہ ہو تَو کام میں کمی کردیں تاکہ روزہ ادا
کرسکیں۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |