نکولو میکیاولی کی پرنس۔ دوسرا اور آخری

باب اٹھارہ
بادشاہ اور ایفائے عہد
ہر شخص کو اس بات سے اتفاق ہوگا کہ بادشاہ کے لیے عہد و پیمان پر قائم رہنا اور راست بازی اختیار کرنا اور دغا اور فریب سے احتراز کرنانہایت ہی قابلِ تعریف امر ہے۔ مگر ہمارے زمانے میں جو واقعات پیش آئے ہیں ان میں خود ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ ایسے بادشاہ جنھوں نے عہد و پیمان کی کبھی پروا نہ کی اور دوسروں کو دھوکے فریب سے نیچا دکھایا انھی نے بڑے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے۔ اور وہ ان بادشاہوں سے کہیں بہتر رہے جنھوں نے راستبازی کو اپنا شعار بنایا۔معلوم ہونا چاہیے کہ مقابلہ دو طرح سے ممکن ہے۔ بزورِ قانون یا بزورِ بازو۔ ان میں سے پہلا طریقہ انسانوں کے لیے ہے اور دوسرا طریقہ حیوانوں کے لیے موزوں ہے۔ مگر دقت یہ ہےکہ پہلا طریقہ اکثر ناکام ثابت ہوتا ہے۔ اور دوسرے طریقے کو استعمال کرنے پر بادشاہ مجبور ہوتا ہے۔ چنانچہ بادشاہ کے لیے نہ تو یہ ممکن ہے اور نہ اسے اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے عہد و پیمان پر اس صورت میں بھی قائم رہے جب کہ ایسا کرنے سے اسے نقصان پہنچتا ہو۔ اور عہد و پیمان کرنے کے جو اسباب تھے وہ باقی نہ رہے ہوں۔

البتہ یہ ضروری ہے کہ اس صفت کو اچھے رنگ میں پیش کیا جائے اور بناوٹ اور حیلہ سازی میں خاص مہارت پیدا کی جائے۔ لوگ اس قدر بھولے ہوتے ہیں کہ اور فوری ضرورت سے اتنے متاثر کہ اگر انھیں کوئی دھوکہ دینے کی ٹھان لے تو اسے دھوکہ کھانے والوں کی کبھی شکایت نہ ہونے پائے گی۔

ضروری نوٹ:اس مضمون کی تیاری میں ہم نے نکولو میکیاولی کی شہرہ آفاق تصنیف کے اردو ترجمے بادشاہ سے خاطر خواہ استفادہ کیا ۔ یہ ترجمہ محترم محمود حسین صاحب ( پروفیسر و صدر شعبہ تاریخِ عام و رئیس کلیہ فنون، کراچی یونیورسٹی) نے کیا تھا جسے کراچی یونیورسٹی پریس نے ۲۰۰۰ء؁ میں چھاپا۔ اسی ایڈیشن میں دی گئی معلومات کے مطابق اس کتاب کا پہلا ایڈیشن ۱۹۴۷ء؁ میں مکتبہ جامعہ دہلی نے شایع کیا۔

اٹھارواں باب ہو بہو کتاب سے نقل کیا گیا ہے۔
M. Khalil ur Rahman
About the Author: M. Khalil ur Rahman Read More Articles by M. Khalil ur Rahman: 15 Articles with 17913 views http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D8%A8%D9%82%D9%84%D9%85-%D8%AE%D9%88%D8%AF%DB%94-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%AE%D9%84%DB%8C%D9%84-%D8%A7%D9%84.. View More