الیکٹرو وائرل انفیکشن

مرزا تنقید بیگ کی حیرانی تھی کہ جانے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ بھارت میں عالمی تاریخ کے بدترین بریک ڈاؤن کی خبریں پڑھ پڑھ کر اُن کی ہنسی تھی کہ بے قابو ہوئی جارہی تھی۔ ہم نے ٹوکا کہ ”دشمن مرے تے خوشی نا منائیے“ کیونکہ مصیبت کسی پر بھی یعنی اپنوں پر بھی آسکتی ہے۔ کہنے لگے ”اب اپنوں پر کوئی نئی مصیبت آئی بھی تو کیا بگاڑ لے گی؟ ہم تو عادی ہوچکے ہیں!“

بھارت کی 20 سے زائد ریاستوں میں بریک ڈاؤن پر مرزا کو زیادہ حیرت اس بات سے نہیں ہوئی کہ 70 کروڑ افراد بجلی سے محروم رہے۔ اُنہیں زیادہ حیرت اس بات پر تھی کہ بھارت کی متعدد ریاستیں (صوبائی) حکومتیں ایک دوسرے پر الزام دھرتی رہیں۔ یہ جان کر اُنہیں اطمینان ہوا کہ اب بھارتی سیاست دانوں نے بھی پاکستانی طور طریقے اپنالیے ہیں یعنی جو کچھ بھی کرو اُس کا نتیجہ سامنے آنے پر الزام مخالفین پر دھرو!

ہم نے مرزا سے پوچھا کہ علاقائی سپر پاور بننے کے بھارتی دعووں کی تو قلعی کھل گئی! وہ تنک کر بولے ”رہنے دو بھائی۔ تم اِسی میں خوش رہنا۔ بھارت کوئی ایسا کمزور ملک نہیں کہ ایک بریک ڈاؤن میں سب کچھ ختم ہو جائے۔ اُس میں بہت دم خم ہے۔ وہ عالمی سطح پر اپنی بات منوانے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔“

ہم نے پوچھا کیا بجلی کا جانا بھی متعدی مرض ہے؟ مرزا بولے ”لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔ پاکستان میں بریک ڈاؤن عام بات ہے۔ یہ بیماری اُڑ کر بھارت کو بھی لگی ہے۔ اِسے ہم ’الیکٹرو وائرل انفیکشن‘ قرار دے سکتے ہیں!“

مرزا کی بات میں دم ہے۔ پاکستان کے بہت سے سیاسی امراض بھارت کو لگے ہیں اور بھارت سے بہت سی اخلاقی بیماریاں خاصے اہتمام کے ساتھ پاکستان میں آدھمکی ہیں۔ بھارتی ڈرامے دیکھ دیکھ کر پاکستان کی نئی نسل کا جو حال ہوا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ہم جس قدر بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، اخلاقی انحطاط کی دلدل میں اُسی قدر دھنستے جارہے ہیں۔

مرزا کہنے لگے ”بھارت کی 20 سے زائد ریاستوں میں بجلی کا غائب ہو جانا کچھ ایسا حیرت انگیز تھا کہ بھارتی سیاست دانوں کے تو ہوش اُڑ گئے۔ بجلی نے غائب ہوکر اُن کے دماغوں کو ایسے جھٹکے لگائے کہ وہ اپنی ’روایات‘ بھی بھول گئے!“

ہم نے وضاحت چاہی تو مرزا نے فرمایا ”بھارت کی ایک قدیم اور پختہ روایت یہ ہے کہ جب بھی کوئی ایسی ویسی بات ہوتی ہے تو الزامات کی تان پاکستان کے خفیہ اداروں سے شروع ہوکر اُنہی پر ٹوٹتی ہے۔ اِس بریک ڈاؤن نے بھارتی سیاست دانوں اور میڈیا کا ایسا نروس بریک ڈاؤن کیا کہ اُنہیں یاد ہی نہ رہا کہ بجلی کے غائب ہو جانے اور سسٹم کے ناکام ہونے کے لیے آئی ایس آئی کو بھی موردِ الزام ٹھہرایا جاسکتا ہے!“

مرزا نے درست نشاندہی کی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ بھارتی قیادت اِس معاملے میں بھی پاکستان کی نقالی کر رہی ہے۔ ہمارے ہاں مفاہمت کی سیاست نے زور پکڑا ہے تو شاید اِس کا وائرس بھارت بھی پہنچ گیا ہے اور اب بھارتی سیاست دان پاکستان پر الزام تراشی سے گریز کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ایسا ہوا تو بہت کچھ درست ہو جائے گا اور اِس کے نتیجے میں بہت کچھ ٹیڑھا بھی ہو جائے گا!

مرزا نے بریک ڈاؤن کے لیے آئی ایس آئی پر الزام تراشی سے گریز کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا ”ایسا لگتا ہے کہ بھارتی سیاست دانوں اور میڈیا کی نظر میں آئی ایس آئی کی سوفٹ امیج پیدا ہوگئی ہے۔“

ہم نے حیرت سے پوچھا کہ بھارت میں آئی ایس آئی کی سوفٹ امیج کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟

مرزا نے وضاحت کی مد میں فرمایا ”وینا ملک نے اپنے بازو پر آئی ایس آئی گدواکر ہمارے خفیہ اداروں کی سوفٹ امیج پیدا کرنے کی کوشش کی ہے! اگر وینا ایسا نہ کرتی تو بریک ڈاؤن سے بھارتی سیاست دانوں اور میڈیا کا نروس بریک ڈاؤن نہ ہوا ہوتا اور وہ اِس اہم ترین معاملے میں پاکستان کی انٹیلی جنس کمیونٹی کو ہرگز نہ بھولتے!“

ہم آئی ایس آئی کی سوفٹ امیج کے حوالے سے مرزا کی منطق سے متفق نہیں مگر ہاں، بجلی کے بحران کے متعدی ہونے کا ہمیں بھی یقین ہے۔ اب بھارت کو پتہ چلے گا کہ الیکٹرو وائرل انفیکشن کیا ہوتا ہے!
M.Ibrahim Khan
About the Author: M.Ibrahim Khan Read More Articles by M.Ibrahim Khan: 572 Articles with 524736 views I am a Karachi-based journalist and columnist. .. View More