پاکستان کاقیام 14اگست 1947کوعمل
میں آیا ۔اِس روز قائداعظم اور دیگر مسلمان رہنماؤں کی کوششیں رنگ لائیں
اور علامہ اقبالؒ کے خواب کو تعبیر ملی۔مگر دوسری طرف غیر مسلم پاکستان کے
بننے کے ذرا حق میں نہ تھے اور اس دن بر صغیر کے ہندو بے بس نظر آرہے تھے
اور انہوں نے پاکستان کو دل سے تسلیم نہ کیا کیونکہ وہ مسلمانوں کوکبھی بھی
اِک آزاداور خوشحال وطن نہیں دیکھ سکتے تھے اِسلیے قیام پاکستان کے
اِبتدائی دورمیں پاکستان کو اس کے حق سے محروم کر دیا گیا۔ ریڈکلف نے مسلم
دشمنی کی وجہ سے کشمیر کا فیصلہ پاکستان کے حق میں نہ کیااورپاک بھارت کی
مستقل دشمنی کا بیج بو دیا۔اِس نا انصافی کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے
درمیان تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں مسلمان شہید ہوچکے
ہیں خطے کا امن وسکون برباد ہوچکا ہے۔اس ہی طرح تقسیم پاک وہند سے پہلے
متحدہ پاک وہند کے پاس چار ارب کا محفوظ سرمایہ تھا جس میں سے ایک چوتھائی
حصہ پر مسلمانان پاکستان کا حق تھا لیکن بھارت کی حکومت صرف پانچ فیصد دینے
پر رضامند ہوئی اور اس کے عوض قرضہ جات کا بیس فیصد پاکستان کے ذمے ڈالنے
کی کوشش کی گئی لیکن اِس پیشکش کو قبول نہ کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیااس
مسئلے کو حل کرنے کے لیے دہلی میں مذاکرات ہوئے جس کے نتیجہ میں طے پایا کہ
پاکستان کو نقدا ثاثوں کا بیس فیصد یعنی پچتھر کڑوڑ ملے گا اور ساڑھے سترہ
فیصد قرضہ پاکستان ادا کرے گا ۔ بھارت نے بیس کروڑ کی رقم دے کر باقی رقم
روک لی بھارت کے بد بخت لیڈر باقی کے اثاثے دینے پر آمادہ نظر نہیں آرہے
تھے ۔پاکستان کے رقم کے درینہ مطالبہ پر بھارتی وزیر پیٹل نے بیان جاری کیا
کہ اگر پاکستان کشمیرپر بھارت کا حق تسلیم کر لے تو باقی کی رقم ادا کر دی
جائےگی۔مگر پاکستانی لیڈروں نے ایسی سودے بازی سے گریز کیااور اپنے حق کے
لیے اپنی آواز بلند کی بین الاقوامی برادری سے انصاف کی اپیل کی۔ گاندہی نے
بین الاقوامی برادری کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچنے کے لیے پچاس کروڑ کے
مزید اثاثے جاری کر دیے اور باقی کے پا نچ کروڑ آج بھی بھارت کے ذمے واجب
الادا ہیں ۔بھارتی حکمرانوں کو ابھی بھی سکون نہ تھا کہ انہوں نے اپریل
1948 میں مغر بی پنجاب کوآنے والے پانی کا راستہ روک کر پاک بھارت دشمنی
واضح کردی۔بھارت کا یہ قدم پاکستان کی معشیت کو تباہ کرنے کے مترادف تھا
پاکستان نے اپنا مسئلے کو اقوام متحدہ کے سامنے پیش کیا اور مدد کی اپیل کی
۔ 1960 میں عالمی بینک نے صورت حال کا جائزہ لے کر مدد کی یقین دہانی کرائی۔
کافی غوروفکر کے بعدعالمی بینک کی مدد سے دونوں ممالک کے مابین ایک معاہدہ
”سندھ طاس“طے پایاجس کی بدولت عارضی طور پر پاکستان فکر دور ہوگئی مگر آپ
کبھی بھی بھارت سے انصاف کی توقع نہیں کر سکتے۔بھارت آج بھی اِس معاہدے کی
خلاف ورزی کرتا ہے۔ اِس طرح کی بےشمار مثا لیں دیکھنے کو ملتی ہیں جن سے آپ
کو خود پاک بھارت کے درمیان تعلقات واضح ہو جائیں گے۔ بھارت دن رات پاکستان
کے اور پاکستان کی معشیت کےخلاف پالیسیاں تیار کرنے میں مصروف عمل نظر آتا
ہے۔ حال ہی کی صورت حال کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کے پاکستانی فنکاروں
گلوکاروں کو لا لچ دے کر بھارت بلایا جاتا ہے پاکستانی فنکار گلوکار بھی
لالچ میں آجاتے ہیں دولت شہرت کی لالچ کر کے ملک سے روانہ ہو جاتے
ہیںاوربعد میںپاکستان میں کام کرنا مناسب بھی نہیں سمجھتے جس کی بدولت آج
پاکستان کا تمام ٹیلینٹ بھارت منتقل ہو گیا ہے پاکستانی فلمی انڈسٹری تباہی
کا شکار ہے اور سینما ہال ویران نظر آتے ہیں۔اب پاکستانی کامیڈی کینگز کو
بھی بھارت کی طرف سے روزبروز دعوت نامے وصول ہو رہے ہیں جس سے ڈر ہے کہ
پاکستان کے تھیٹر بھی ویرانی کا منظر پیش نہ کریں۔ ان سب باتوں کی طرف آپ
کی توجہ مبذول کرانے کا مقصد یہ ہے کہ بھارت ہر دور میں پاکستان کے خلاف
سازشیں کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے آج بھارت پاکستانیوں کو براہ راست سرمایہ
کاری کی دعوت دیتا ہے یہ بھی بھارت کی پاکستانی معشیت کے خلاف چال ہے اور
پاکستانی معشیت کو نقصان پہچانے کی کو شش کی جارہی ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارے
ملک میں موجودہ صورت حال نے کافی حد تک تاجر اور سرمایہ کار طبقے کو بے چین
کیا ہو اہے ۔ بم دھماکوں ،بھتہ خوروں اور لوڈشیڈنگ کی تازہ صورت حال سے
پہلے ہی پاکستانی معشیت کوکافی نقصان پہنچا ہے اور بھارت پاکستان کی موجودہ
صورت حال سے فائدہ اٹھا نا چاہتاہے کہ پاکستانی سرمایہ کار بھارت میں
سرمایہ کاری کریں جسکی بدولت پاکستان میں سرمایہ کاری میں کمی آئے گی ۔اِس
طرح پاکستان کی معشیت کو کافی نقصان ہو گا ۔ بھارت کو گزشتہ روز تجارت کے
لیے پسندیدہ ملک قرار دینا بھی ہمارے لیڈروں کی احمقانہ حرکت تھی ۔ کیا وہ
بھارت کے سابقہ رویہ کو بھول چکے ہیں؟ کیاکبھی بھارت نے ہمسایہ دوست ملک
ہونے کا ثبوت دیا ہے؟ ہمیشہ بھارت پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا آرہا ہے ۔
بھارت مسلمانوں خاص طور پر پاکستانیوں کا کبھی دوست نہیں ہو سکتا۔ میری
تمام تر سرمایہ کار طبقہ سے گزارش ہے کہ وہ ملک پاکستان کی موجودہ صورت حال
سے نہ گبھرائیں اور بھارت کی چال میں مت آئیں۔ پاکستان کے بہتر مستقبل
کئلیے پر امید رہیں اک دن پاکستان میں امن کا پرچم ضرور لہرائے گا۔ |