قربت الہی کاذریعہ ”اعتکاف“

رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے جس میں ہرنیکی کا دوگنا ثواب ہوجاتا ہے ۔اس کے تین عشروں میں سے آخری عشرے میں جو فضیلت ہے وہ فضیلت اعتکاف ہے ۔ اعتکاف اللہ کی قربت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ۔ رمضان المبارک اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک ایسا انعام ہے جس میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اپنے گناہ معاف کرانے کا موقع صادر فرماتے ہیں۔

اسی ماہِ میں قرآن کریم نازل ہوا اورجس کے ذریعے انسانیت کو ہدایت ملی ۔اس مہینے کو تربیت کا مہینہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ سب ایک ہی وقت پر سحری کا خاتمہ کرکے نماز پڑھنے کے ساتھ عبادات میں مشغول ہوجاتے ہیں۔اور سورج غروب ہوتے ہی ایک وقت پرروزہ افطار کرتے ہیں۔رمضان المبارک رحمت کا مہینہ بھی ہے ۔پورے سال میں مسلمان ارادی اور غیر ارادی طور پر گناہوں کے پہاڑبنا لیتے ہیں لیکن جب رمضان میں رحمتوں کا نزول ہوتا ہے تو پھر سارے مسلمان عشرہ رحمت سے فیض یاب ہوتے ہیں۔

ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے جس میں ہمیں اپنے ربِ کائنات سے مغفرت مانگنی چاہیئے کہ وہ ہم سب کی مغفرت فرمائے اور گناہوں کو معاف کرے۔

تیسرا اور آخری عشرہ دوزخ سے نجات کا ہے جس میں نجات مانگنے والوں کو دوزخ کی آگ سے نجات دے دی جاتی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا روزہ گناہ کے خلاف ایک ڈھال ہے لہذاٰ روزہ دار کو چاہیئے کہ وہ نہ تو فحش کلامی کرے ،اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ایک اور حدیث کے مطابق رمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔

رمضان المبارک کے ان گنت فضائل ہیں جس میں سے ایک یہ ہے کہ قیامت کے دن روزہ دار جنت کے ایک دروازے ریان سے داخل ہونگے جس میں کوئی دوسرا داخل نہیں ہوسکے گا۔آواز دی جائے گی کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ اٹھ کھڑے ہوں گے ان کے سوا کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا اور روزے داروں کے داخلے کے بعد اسے بند کردیا جائے گا۔

رمضان کے تیسرے اورآخری عشرے میں مسلمان اعتکاف کرتے ہیں ۔ اعتکاف کرنے والے اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔ وہ اللہ کے انتہائی قریب ہوتے ہیں۔اعتکاف کا مقصد اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ خود کو وابستہ کرنا ہے۔ اعتکاف رمضان المبارک میںبیسویں روزہ کے سورج غروب ہونے سے قبل کسی ایسی مسجد میں جہاں جماعت پنجگانہ کا اہتمام ہوتا ہو، نیت کر کے عید کا چاند نظر آنے تک مسجد میں رہنے والی ایک خاص عبادت کا نام ہے۔ جسے اعتکاف کہتے ہیں۔ نئی کریم ﷺ ان ایام میں اعتکاف فرماتے تھے۔ اس لئے ہر بستی میں کم از کم ایک آدمی کو ضرور اعتکاف میں بیٹھنا چاہئے ورنہ تما م بستی ، شہر یا گاﺅں گناہگار ہے ۔

حدیث پاک میں اعتکاف کی خاص فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ نبی اکرمﷺ کا ارشاد پاک ہے۔ معتکف گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اس کے لئے نیکیاں اتنی لکھی جاتی ہیں جتنی کرنے والے کے لئے لکھی جاتی ہیں۔ اعتکاف کا مقصداللہ تعالی کی ذات پاک کے ساتھ خود کو وابستہ کرنا ہے ۔ انسان اپنے آپ کو دنیا وی چیزوں سے الگ تھلک کرکے اپنی رب کی رضا حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیتا ہے۔اعتکاف میں وہ ہر وقت عبادت کی مشغولیت یعنی سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے عبادت شمار ہوتی ہے۔ اعتکاف سے جماعت کیساتھ نماز پڑھنے کا خوب موقع میسر آتا ہے اس لئے ہر وقت انتظار صلوة کا ثواب شمار ہوتا رہتا ہے۔

اعتکاف میں فضول اور غیر ضروری باتیں نہ کرے ہر وقت تلاوت اور عبادت میں اپنے آپ کو مشغول رکھیں۔ ہر مسلمان کو عام دنوں میں جب بھی مسجد میں داخل ہوں تو نیت اعتکاف کر لینا چاہیے تاکہ نماز پڑھنے کے ثواب کے ساتھ ساتھ ایک اور عبادت کا مفت ثواب ملتا رہے اور مسجد کا تقدس بھی بحال رہے جو عموما بغیر نیت اعتکاف ہماری غیر ضروری باتوں سے مجروح ہوتا ہے جس سے ہم لوگ غافل ہیں اور سستی کر جاتے ہیں اور گناہگار ہوتے ہیں ۔

عورت بھی اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ گھر میں نماز کی ادائیگی کی پہلے سے مقرر شدہ جگہ نہ ہو تو ایک جگہ مقرر کر کے اعتکاف کی نیت کر کے اعتکاف میں بیٹھ جائے۔ اللہ تعالی ہمیں رمضان المبارک کی ان با برکت اور رحمت کی گھڑیوں میں عمل صالح کی توفیق عنایت فرمائے ۔روزہ، تلاوت قرآن پاک، لیلتہ القدر، تراویح اور اعتکاف کی عبادات کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین ) ّ
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 121226 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.