وسیلہ پکڑنا

 القرآن :وابتغوا الیہ الوسیلۃ o
ترجمہ :اور اللہ کی طرف وسیلہ ڈھونڈو ۔(سورہ مائدہ آیت 35)

القرآن :ترجمہ :بنی اسرائیل سے ان کے نبی نے فرمایا کہ طالوت کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک تابوت آئے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئیں چیزیں ہیں معزّز موسیٰ اور معزّز ہارون کے ترکہ اٹھائے ہوں گے اس کو فرشتے ۔
(سورہ بقرہ ،پارہ نمبر 2،آیت نمبر 24)

عقیدہ : اس آیت کی تفسیر خازن تفسیر روح البیان ،تفسیر مدارک اور جلا لین شریف وغیرہ لکھا ہے کہ تابوت ایک شمشاد کی لکڑی کا صندوق تھا جس میں انبیاءکرام کی تصاویر (یہ تصاویر کسی انسان نے نہ بنائی تھیں )ان کے مکانات کے نقشے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصاءوغیرہ تبرکات تھے ۔بنی اسرائیل جب دشمن سے جنگ کرتے تو برکت کے لئے اس کو سامنے رکھتے تھے جب دعا کرتے تو برکت کےلئے اس کو سامنے رکھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے ۔لہٰذا وسیلہ پکڑنا اللہ تعالیٰ کاحکم ہے ۔یہی اہلسنّت وجماعت کا عقیدہ ہے ۔

اقتباس کے ساتھ جواب دیں اقتباس کے ساتھ جواب دیں
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381588 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.