تسمیہ اور وسیلہ

تسمیہ اور وسیلہ
وسیلہ کا لفظ پورے قرآن مجید میں صرف دو مرتبہ آیا ہے ۔ پہلے سورہ مائدہ '' آیت35 '' پر
'' یاایھاالذین امنو انقو اللہ وابتغو الیہ الوسیلہ''
ترجمہ:۔ '' اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو۔ ''
دوسرا سورہ اسراء کی آیت 57 پر
اولئک الذین یدعون یبتغون الی ربھم الوسیلہ ایھم اقرب
ترجمہ: ۔ '' یہ لوگ جن کو (خدا کے سوا ) پکارتے ہیں وہ خود اپنے پروردگار کے ہاں ذریعہ (تقرب) تلاش کرتے ہیں کہ کون ان میں (خدا) کا زیادہ مقرب ہے ۔''

'' وسیلہ کا معنی ''
قرب ذریعہ اور جنت کے اندر ایک درجہ ہے جسے وسیلہ کہتے ہیں۔ وہ شے جو قرب خدا عطا کرے خدا تک لے جائے اسے آپ وسیلہ کہہ سکتے ہیں۔ امام فخرالدین رازی تفسیر کبیر جلد اول صفحہ 99 پر فرماتے ہیں تسمیہ میں جو '' با '' ہے وہ بمعنی الصاق کے ہے یہ بندہ کو رب سے ملاتی ہے ۔ یہ '' با '' ملانے والی ہے ۔ ملنا کس نے ہے ؟ بندے نے کس سے ملنا ہے ؟ خدا سے ‘ آپ تسمیہ پر غور فرمائیں ۔ '' با '' اور لفظ اللہ کے درمیان لفظ اسم ہے ۔ اسم کے معنی ہوتے ہیں علامت ‘ نشانی ۔ نشانی و علامت ڈھونڈنے والت کو ذات تک پہنچا دیتی ہے ۔ معلوم ہوا '' اسم '' اسے کہیں گے جو ذات تک پہنچا ئے جو ذات کا پتا بتائے ۔
یہاں ایک سوال کروں؟ بتائو تم لوگوں کو ذاتِ ربی کا پتہ کس نے بتایا ہے ؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔ یہی وجہ ہے کہ بعض حضرات نے تسمیہ کے اندر لفظ '' اسم '' سے مراد محمدمصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابر کات لی ہے وہ بسم اللہ کا معنی یہ لیتے ہیں کہ اللہ کی نشانی یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد طلب کرتے ہوئے جو رحمن رحیم ہے ۔
اس ترجمہ میں لفظ رحیم پر تو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ لفظ قرآن مجید میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے استعمال ہوا ہے ۔ اعتراض ہوگا رو لفظ رحمن پر کیونکہ یہ لفظ بقول شاہ عبدالعزیز غیر اللہ کیلئے استعمال نہیں کر سکتے ۔ اس کے جواب میں وہ شاہ عبدالحق محدث دہلوی کا حوالہ دیتے ہیں کہ ھضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ ہر و صف سے متصف ہیں۔ (واللہ اعلم )
بعض لوگ وسیلے کے منکر ہیں وہ خدا تک ڈائر یکٹ پہنچنا چاہتے ہیں۔ کہتے ہیں خدا تک جانے کیلئے کسی وسیلہ کی ضرورت نہیں۔ وسیلہ کا معنی تو آپ کو یاد ہے نا ؟ '' ذریعہ '' اللہ تعالٰی ہر کام وسیلے سے کرتا ہے ۔ اسے دینے میں وسیلے کی محتاجی نہیں ہے ۔ ہمیں لینے میں وسیلے کی محتاجی ہے ۔ وہ تو دے سکتا ہے ہم لے نہیں سکتے ۔ قرآن ھضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا جبرائیل کے ذریعے اور ہم تک پہنچا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے ہم ہر کام کسی نہ کسی وسیلہ سے کرتے ہیں۔
سوچتے ہیں دماغ کے ذریعے
دیکھتے ہیں آنکھ کے ذریعے
سنتے ہیں کانوں کے ذریعے
پکڑتے ہیں ہاتھوں کے ذریعے
چلتے ہیں پائوں کے ذریعے
بولتے ہیں زبان کے ذریعے
سونگھتے ہیں ناک کے ذریعے

یہ سب اللہ نہیں ہیں مگر آپ ان سے مدد لیتے ہیں۔ جب پوری زندگی میں اتنے وسیلے پکڑے ہر کام وسیلے سے کیا اگر کوئی آدمی اللہ تک رسائی کیلئے کسی بزرگ کو وسیلہ مان لے تو قیامت کیوں برپا ہوجاتی ہے ؟؟؟
آگ بلندی کی طرف جاتی ہے خواہ گڑھے میں جلائو پانی پستی کی طرف جاتا ہے خواہ آسمان سے برسائو ۔
لیکن پانی نے بھی آگ کی طرح اوپر جانا ہے تو اسے وسیلے کی ضرورت ہوگی پانی آگ کے پاس گیا میں تیری طرح اوپر کی طرف جانا چاہتا ہوں آگ نے کہا جائو کوئی وسیلہ لائو ۔میں تم کو اپنی حرارت دوں گی اور تم بھاپ بن کر میری طرح بلندی کی طرف جائو گے ۔ پانی آگ کے پاس بغیر وسیلے کے چلاگیا جونہی اس کے قریب پہنچا آگ بجھ گئی غائب ہوگئی پانی ادھر کا ادھر پڑا رہا ۔ آگ جاتے ہوئے کہہ گئی بغیر وسیلے کے آئوگےتو کیونکر فیض پائو گے ۔ کسی آدمی نے دیچکی میں پانی ڈالا اور نیچے آگ جلا دی اب آگ نے آہستہ اہستہ فیض دیا اور پانی بلندی کی طرف جانے لگا ۔ بلاشبہ ہم گنہگار ہیں پست ہیں۔ ہم لوگوں کو بلندی پر جانے کیلئے نیک لوگوں کے وسیلے کی ضرورت ہے ۔ جن کا قیام بلندی ہے اور ایک بات یاد رکھیے بلندی کی طرف جو بھی جائے گا وسیلے سے جائے گا ۔ آپ نے مینار پاکستان پر جاناہے تو آپ وسیلے سے جائیں گے یعنی سیڑھیوں کے ذریعے ‘ آپ نے اوپر جانا ہے تو وسیلہ لینا پڑے گا البتہ نیچے آنا ہوتو وسیلے کے بغیر آسکتے ہیں۔ یعنی چھلانگ لگادیں تو معاملہ حل ہوگیا جو کہے کہ ہم وسیلہ کے قائل ہیں سمجھ جائو کے وہ بلندی کی طرف جارہا ہے اور جو کہے ہم وسیلہ کے بغیر جارہے ہیں تو سمجھ جانا وہ جانہیں رہا نیچے آرہاہے ۔
تو تسمیہ سے ایک سبق ملا اے لوگو!
ہر کام کسی نہ کسی سبب سے ہوتا ہے مگر سبب سے نتیجہ نکالنے والا خدا ہے تم اسباب استعمال کرو مگر یادرکھو کہ سبب الاسباب اللہ ہے جو وسیلہ کا منکر ہے اس سے پوچھو کہ نمازیں پانچ کس طرح رہ گئیں جو جواب دے گا اس سے ہمارا مسلک ثابت ہوجائے گا ۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381541 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.