نبی کریم صلی اللہ علیہ والیہ وسلم کا
ارشاد کبھی بھی غلط نہیں ہوسکتا ہے آپ نے کفار و مشرکین سے تعلقات کا ایک
طریقہ واضع کیا ہے ، آپ ﷺ جانتے تھے کہ مشرکین و کفار بھی دین اسلام کے خیر
خواہ تا قیامت نہیں رہ سکتے۔ اسی سبب آپ ﷺ نے اپنی امت کو ان اقوام سے خیر
کی توقع سے منع فرمایا ، آپ ﷺ نے مسلمانوں کو آپس میں یکجا ہونے کی بار بار
تلقین فرمائی، خود اللہ پاک نے بھی قرآن پاک میں تمام مسلمانوں کو اتحاد
اور متحد رہنے کیلئے فرمایا!!۔۔ کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔۔!!
ان احکامات کا اگر جائزہ لیں تو آج تک دنیائے تاریخ میں کہیں بھی مسلم قوم
کو مشرکین و کفار سے فلاح حاصل نہیں ہوئی ، اسلام نے سفارتی بنیاد وں پر
تعلقات کا طریقہ اس طرح واضع کیا کہ اپنی عزت اور وقار کو بلند رکھتے ہوئے
تعلقات کو اپنایا جائے لیکن اپنی اندرونی و بیرونی معاملات سے دور رکھا
جائے۔ پاکستان میں دور جمہوری ہو یا آمریت کسی نے بھی امریکہ اور اس کے
حواریوں کی طرف داری سے منہ نہ موڑا اور اس قدر بڑھ گئے کہ انہیں اپنی
عسکری قوت اور سیاسی نظام میں براہ راست مداخلت کا حق دے دیا ، آج پاکستان
میں جو حالات رونما ہورے ہیں اس کی اصل وجہ بھی یہی ہے ۔۔۔اگر پاکستان کے
اعلیٰ حکام جس میں ریاست کے سربراہ اور سیاسی جماعتوں کے قائدین شامل ہیں
بیرونی طاقت کو اپنے لیئے استعمال نہ کرتے تو یقینا ان کی مداخلت نہ ہوتی،
ہمارے ہاں لیڈران کے چہرے بدلنے سے کوئی حل نہیں نکلے گا بلکہ نظام کی
درستگی اور لائحہ عمل کا صحیح نقاط پر عمل پیرا ہونا ناگزیر بن چکا ہے، اب
تک تمام دہشتگردی کا مطالعہ کیا جائے تو اہم تنصیبات اور مقامات کا ہدف اس
کیلئے آسان ہے کہ ہماری انتظامیہ جس میں پولیس اہم مقام رکھتی ہے اپنی ذمہ
داری کو احسن طریقہ سے پر کرتی نظر نہیں آتی اس میں یہ بھی وجہ ہے کہ افسر
شاہی ہو یا وزیر و مشیر سب کو سلام کرنا اور جھک کر ادب بجا لانا لازمی ہے
اس کے علاوہ عسکری نظام میں افسر کی تلاشی معیوب سمجھی جاتی ہے جبکہ
دہشتگرد کوئی بھی لبادہ اوڑھ سکتے ہیں ، یہ ملک اس معاملہ کا متحمل نہیں کہ
یہاں ہر کوئی راجہ بنا رہے ، پروٹوکول کی اس بارش میں تحفظ پہچانے والے
اداروں کے افسران اور جوان کی اس قدر عزت ہتک ہوتی ہے کہ انہیں ایسا احساس
ہوتا ہے کہ وہ ان منتخب نمائندگان، نوکر شاہی اور اعلیٰ افسران کی غلامی
کیلئے نوکری کررہے ہیں جبکہ آئین و قانون یہی کہتا ہے کہ انہیں عوام الناس
اور ملک کی حفاظت کیلئے مکمل آزاد اور پر ہتھیار جدید آلات سے آراستہ کیا
جائے تاکہ یہ ملک دشمن کا صحیح طور پر قلع قمع کرسکیں۔ عدلیہ کو اس بات کا
احساس ہونا چاہئے کہ اگر کوئی بھی دہشت گرد بمعہ اسلحہ گرفتا ہوتا ہے تو
اُس کیلئے قطعی نرم جگہ نہیں رکھنی چاہئے یا پھر ایوان میں ایسا قانون پاس
کرنا چاہئے جو ملک غدار پایا جائے اُسے سرے عام پھانسی دے دی جائے ، الحمد
للہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور امریکہ اس کے حامی
ممالک کو یہ گوارہ نہیں کہ پاکستان ایٹمی طاقت کیوں ہے ؟ بھارت ، اسرائیل
اور نیٹو کے ممالک امریکہ کے ساتھ ملکر میٹھی چُھوری کا کام کررہے ہیں ۔
پاکستان حالات جنگ سے گزر رہا ہے ہمارے تمام سیاسی لیڈران کو چاہئے کہ وہ
قوم میں باہم اتفاق پیدا کریں تاکہ دشمن کو ہماری صفوں میں گھسنے کا موقع
نہیں مل پائے یقینا اس بات کو ہر وہ پاکستان کی سیاسی جماعت لیبک کہے گی جو
پاکستان اور عوام سے سچے محبت اور مخلصی کا جذبہ رکھتے ہیں البتہ ان
جماعتوں میں وہ جماعت جو محب الوطنی کا جذبہ سے عاری ہے یقینا اپنی قوم کو
اکسا کر حالالت میں مزید بگاڑ پیدا کریگی ، اب عوام میں شعور بیدار ہوگیا
ہے عوام خود جانتی ہے کہ کون صحیح کام کررہا ہے اور کون صرف بیان بازی پر
اپنا وقت ضائع کررہا ہے ، کسی بھی لیڈر کے کارنامہ یا خامیاں بتانے کی
ضرورت نہیں ہر جماعت کو اپنے اپنے پلیٹ فارم سے وطن عزیز پاکستان کی سلامتی
و بقاءکیلئے مثبت کردار کرنے کی ضرورت ہے !! کس نے کیا کھایا اور کس نے کیا
لگایا یہ سب کچھ عوام جانتی ہے عوام کو مزید بیوقف بنانے سے بہتر ہے اپنے
سیاسی پلیٹ فارم کو درست کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام ہی ان کی سیاسی پلیٹ
فارم کو نوچ ڈالیں ، پاکستان کی عوام غیور ہے اور محب وطن بھی ۔ دوسری جانب
عدلیہ اور عسکری اداروں کو ہوش مندی کا ثبوت دینا پڑیگا ، عدلیہ پولیس کو
سختی سے پابند کرے کہ شہری علاقوں تک دہشتگرد نہ پہنچنے پائے اورعسکری
وقتوں کو چاہئے کہ وہ جامع تلاشی اور تحفظات کی خاطر جوان سے لیکر جنرل تک
کی تلاشی لیں تاکہ کوئی لبادہ اوڑھ کر ہماری صفوں میں داخل نہ ہوسکے ، اس
کے علاوہ بالخصوص وزرائ، مشیر اور سیاسی لیڈران کے پروٹوکول کو کم کرکے
شہری باﺅنڈری پر سخت چیکنگ کیلئے نفری میں اضافہ کیا جائے، جب سیاستدان آپس
کی چپکلش اور اختلاف کو شدت کی حدود سے ختم کردیں گے تو انہیں اپنے تحفظ کی
ضرورت بےھی نہیں پڑے گی ، حیرت و تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ایک ہی ملک اور
ایک ہی قوم کے لیڈر ہونے کے باوجو د آپس میں دست و گریبانی اور قتل و غارت
گری زیب نہیں دیتی ، ہمیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت لڑایا جارہا ہے تاکہ
ہماری اندرونی لحاظ سے کم کمزور ہڑھ جائیں اور دشمن کو اپنے ہدف پورا کرنے
میں آسانی پیدا ہوسکے۔ پاکستان طالبان ایک مکمل دہشت تنظیم ہے جو امریکہ،
بھارت ، اسرائیل اور ان کے حواریوں کی پیدا وار ہے ، اس تنظیم میںوہ لوگ
کام کررہے ہیں جو دولت کی حصول عیش و عشرت کے خواہ ہیں اور افسوس کا مقام
تو یہ ہے کہ اس جماعت میں جنوبی وزیرستان کے مسلمان شامل ہیں جنھیں امریکہ،
بھارت، اسرائیل کی عسکری کمانڈر تربیت کے مراحل سے گزار کر تیار کررہے ہیں
، ایک جانب یہی ممالک دنیا کو امن و سلامتی کا پیغام دیتے نہیں تھکتے دوسری
جانب یہی ممالک پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے میں تلے ہوئے ہیں کیونکہ یہ
نہیں چاہتے کہ پاکستان مستحکم ہو اور اس کے ساتھ اسلامی ریاست میں استحکام
پیدا ہو درحقیقت یہ سرد جنگ کسی ملک کی نہیں بلکہ دین اسلام کی جنگ ہے جو
یہ مسلمانوں میں پیدا شدہ میر جعفر و صادق کے ذریعے کررہے ہیں اس جنگ میں
جہاں یہود و مشرکین مالی معاونت کررہے ہیں وہیں ایک بہت بڑا طبقہ
قادیانیوںکا بھی جو پاکستان کو بڑھتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا ۔ اب وقت ہے کہ
ہر پاکستانی کواپنی صفوں میں ملک دشمن کو تلاش کرنا ہوگا اور اتحاد ،یقین و
محکم کی زنجیر کو قائم کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان میں امریکہ، اسرائیل،
بھارت اور نیٹو نے مذہب و لسانیت کی ہوا کو دیکر آپس میں لڑاکر ہمیں کمزور
کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوسکیں ، اس سلسلے میں
جمہوری لیڈران کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ملکی
سالمیت کی خاطر آپس کے اختلافات کو بھلا کر اتحاد پیدا کریں اور اگر کسی
جماعت نے صرف اور صرف اختلاف کی سیاست کی تو یقینا اس کے اس عمل سے ملک
پریشانی سے دوچار ہوگا ، عوام جانتی ہے کہ کس نے کیا دیا ہے اور کون کیا دے
گا عوام کو سبق پڑھانے کا وقت نہیں ابھی پاکستان حالالت جنگ سے گزر رہا ہے
۔ پاکستان کی میڈیا کے فرائض میں شامل ہے کہ ملکی بہتری کیلئے ایسے شوز جس
میں سیاسی لیڈران ٓپس میں نوارا کشی کرتے ہوں بند کردیئے جائیں اور صرف اور
صرف اصلاحی بنیاد کے پروگرام مرتب کیئے جائیں تاکہ عوام میں آپس میں محبت
اور بھائی چارگی کا مادہ پیدا ہو اور عوام اپنے درمیان چھپے دشمن کو تلاش
کرنے میں مصروف ہوجائیں اگر ہم سب میں یکجہتی کا جذبہ بیدار ہوئے تو یقینا
دشمنان پاکستان کو اس ملک و قوم کیلئے دہشت گردی کا کوئی راستہ میسر نہ
آسکے گا، اگر ان حالات میں بھی کوئی سیاسی جماعت اپنی روش نہیں چھوڑتی اور
متواتر تنقید برائے تنقید پر جاری رہتی ہے تو وہ نہ ملک کے ساتھ انصاف کریں
گے اور نہ عوام کے ساتھ ۔ قریب انتخابات مین عوام خود فیصلہ دے دیگی یہاں
ایک بات بآور کرانا چاہتا ہوں کہ ایکشن کمشنر کو انتخابی طریقہ کار کو
تبدیل کرنا پڑیگا ووٹنگ کے وقت انگو ٹھے کا اسکینگ کا نظام لازماً رکھنا
پڑیگا اور نادار سے ڈیٹا منسلک کرکے صحیح اور درست ووٹر کا انتخاب کرنا
پڑیگا ورنہ کبھی بھی صحیح اور سچائی کی بنیاد پر شفاف انتخابات نہ ہوسکیں
گے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین ، پاکستان زندہ باد ۔۔۔۔ پاکستان
پائندہ باد۔!! |