سیاچن گیشئر منجمد برف زاروں کا
جہنم ہے۔سیاچن جو بلتی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی جنگلی گلاب کے ہیں۔یہ
قطبین سے باہر دنیا کا طویل ترین گلیشئر ہے ۔75کلومیٹر لمبے اور 4.8کلومیٹر
چوڑے اس گلیشئر پر دنیا کی کوئی آبادی نہیں ۔1983سے یہ دنیا کے بلند ترین
میدان جنگ کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل کر چکا ہے ۔سیچن گلیشئر جسے برف
زاروں کی دوزخ بھی کہا جاتا ہے۔جو سطح سمندر سے تقریباً 21ہزار فٹ بلندی پر
واقع ہے۔اس مقام پر سردی کی شدت اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے جسم کے
اعضاءسکڑ جاتے ہیں۔اتنی بلندی پر سانس لینا بھی دشوار ہوتا ہے۔سردی کی شدت
سے ہاتھ کی پوریں سیاہ پڑجاتی ہیں ۔آپ کسی دھات تک کو چھو نہیں سکتے ، ہاتھ
اور پاﺅں سکڑنے لگتے ہیں۔ یہ حقیقت بھی مسلم ہے کہ ہمارے جوانوں کے دل میں
یہ بیٹھ جا تا ہے کہ جان جائے ۔اعضاءجھڑ جائیں لیکن وطن کی عزت پر آنچ نہ
آئے۔
1948ءسے پاکستان اور بھارت کی فوجیں اس محاذ پر آمنے سامنے بیٹھی ہیں۔دونوں
ممالک اس لاحاصل جنگ میں عربوں روپے اور سینکڑوں قیمتی جانیں جھونک چکے
ہیں۔اور ناجانے کتنے لوگ اس برفیلے میدان جنگ میں اپنے قیمتی اعضاءگنوا
بیٹھے ۔ایک رپورٹ کے مطابق سیاچن کے میدان جنگ میں پاکستان کی تین بٹالین
فوج تعینات ہے جبکہ بھارت نے سیاچن پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے سات بٹالین
فوج لگا رکھی ہے۔ پاکستان اور بھارت کی بری فوج کی بٹالین کم و بیش
900جوانوں پر مشتمل ہوتی ہے ۔سیاچن پر بھارتی حملے کے بعد جب پاکستان نے
بھی سیاچن میں فوجی سر گرمیوں کا آغاز کیا تو صورتحال یہ تھی کہ ہر 4دن بعد
پاکستان کے ایک فوجی کی جان چلی جاتی اور بھارت کو ہر دوسرے دن کے بعد اپنا
ایک فوجی جوان کھونا پڑتا تھا۔7اپریل کو گیاری سیکٹر پر کرنے والے برفانی
تودے سے 140جوان اور شہری ٹنوں برف کے نیچے دب گئے۔پاک فوج کے جوان اس
برفیلے محاذ پر ملک و قوم کی خدمات سر انجام دے رہے تھے ۔سیاچن کے برف
زاروں میں پاک جوج کے جوانوں اور افسرون نے دار شجاعت دیتے ہوئے لاتعداد
شہادتیں دی ہیں ۔ حال ہی میں ہونے والا واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فوج
کے جوان اس خوفناک محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔پاک فوج کے ان بہادر جونوں نے
ہمیشہ قوم کی حفاظت کرتے ہوئے شہادت کے نذرانے پیش کئے ہیں۔تا دم ِ تحریر
نیچے دبے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔اس آپریشن میں 83شہریوں سمیت
460افراد تن دہی سے مصروف ہیں۔ غیر ملکی امدادی ٹیمیں بھی موجود ہیں۔29ہیوی
مشینوں کی مدد سے کھدائی کا عم جاری ہے۔ ممکن ہے کوئی معجزہ ہو جائے کوئی
معجزہ ہو بھی سکتا ہے ایسے میں پوری پاکستانی قوم پاک فو ج کے ان بہاد ر نو
جوانوں کے لیے دعا گو ہے ۔اور پاکستانی فوج کو سلام پیش کر تی ہے ۔موت کی
وادی اور برفیلے طوفانوں میں ہماری عزت ،غیرت اور حمیت کی حفاظت کرتے ہوئے
140مجاہد اور شہری برف کے پہاڑ کے نیچے زندگی اور موت کی جنگ کر رہے ہیں۔جس
وقت میں یہ کالم لکھ رہا تھا تو ایک دوست کا پیغام موصول ہو ا جس میں پاک
فون کے ان جوانوں کی سلامتی کے لیے پوری قوم کی طرف سے اجتماعی دعا ہے۔”
یارب العالمین ! جس طرح تو نے اصحاب کہف کو 309سال غا ر میں سلایا اور زندہ
کیا اور ان کے گدھے کو ان کے سامنے زندہ کیا جس طرح تو نے حضر ت یوسف کو
کنویں میں زندہ رکھا اسی طرح خالق و مالک برف تلے دبے ہمارے قومی ہیروز کو
اپنے حفظ و امان میں رکھ۔ ”آمین“ |