آج کی تاریخ کی تازہ ترین خبر
ملاحظہ فرمائیں اور اب چونکہ عام انتخابات ہونے والے ہیں لہٰذا عوام اب
ایسی دل خوش کن خبریں صدرِ مملکت اور وزارتِ عظمیٰ کی جانب سے آئے دن سنتے
رہیں گے کہ صدرِ مملکت عوام کے مسائل میں اپنی راتوں کی نیندیں اور دن کا
چین حرام کر بیٹھے ہیں آج صبح آنکھ کھلنے پر جو سب سے پہلی خبر نظر سے گزری
وہ یہ تھی کہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ بالکل
برداشت نہیں کروں گا فی الفور ختم کی جائے منگلا ڈیم ،الائی خور
بٹگرام،جناح ہائڈرو پاور میانوالی، گومل زام ڈیم جنوبی وزیرستان،ایجنسی،سد
پارہ ڈیم اسکردو،بیڑ خوڑ کوہستان،جبنہائڈرو پاور اور لاریب ایچ پی پی
منصوبوں کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئیں اور ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت
بھی صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کی جس میں عام انتخابات سے پہلے بلدیاتی
انتخابات کا حکم نامہ بھی شامل ہے اور ان احکامات کی فی الفور تعمیل کے لئے
شائد کمیٹی بھی بنائی گئی ہے جو صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے احکامات کی
تعمیل میں اہم کردار ادا کرے گی ۔
اور کیوں نہیں کرے گی اہم کردار ادا کمیٹی۔۔۔۔ ایک تو ہمارے صدرِ مملکت کا
حکم ہے اور دوسرا یہ کہ عام انتخابات آنے والے ہیں پی پی کی حکومت نے ایسا
کوئی بھی کام نہیں کیا کہ اب عوام اس حکمران ٹولے کو ووٹ دے اسی لئے حفظِ
ماتقدم کے طور پر پہلا حکم نامہ صادر فر مادیا گیا ہے اور اب عوام ایسے حکم
نامے آئے روز سنتے رہیں گے اور سر دھنتے رہیں گے مگر ایک سوال یہ پیدا ہو
گیا کہ ساڑھے چار سال میں صدرِ مملکت کو ایسا کوئی انقلابی فیصلہ کرنے کا
پی پی کے جیالوں نے کوئی مشورہ کیوں نہیں دیا بلکہ یہ اور ان جیسے جیالے
صدرِ مملکت کو سب ٹھیک ہے کی” عینک“ لگا کر سب ٹھیک ٹھاک دکھاتے رہے اب
چونکہ ہمارے ملک کے صدر صاحب انتہائی معصوم ہیں وہ ان جیالوں کی باتوں پر
بھروسہ کرتے رہے اور اسی عینک سے سب ٹھیک کا راگ بھی الاپتے رہے اوریہ راگ
غلط بھی نہیں تھا کیونکہ صدر صاحب جس آفس میں بیٹھتے ہیں وہاں لوڈشیڈنگ کا
جن گزر بھی نہیں سکتا اور جس مکان میں رہتے ہیں وہاں کے جنات لوڈشیڈنگ کے
جنوں سے بھی زیادہ تگڑے پہلوان ہیں اب جو سواری صدر صاحب کے استعمال میں ہے
اس کے تو ڈرائیور بھی خاصے تگڑے ”جن “ہیں اے سی کے بغیر گاڑی کا تصور تو
پاکستان میں کیا ہی نہیں جاسکتا تو پھر پاکستان میں لوڈشیڈنگ کہاں ہوئی
ہوگی کیونکہ صدر صاحب کو تو نظر ہی نہیں آئی ۔مگر برا ہو کسی جیالے کا کہ
اس نے صدر صاحب سے انتخابات کے بالکل قریب آنے پر سب ٹھیک کی” عینک“ چھین
لی اور صدرِ مملکت عوامی مشکلات اور مسائل دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے اور اس پر”
بپھر“ گئے اور فوراََ ایک اعلیٰ سطح کا جلاس بلوا کر چوہدری احمد مختار کو
ڈانٹ پلا ئی کہ میں اب عوام کو مزید مشکلات میں نہیں ڈال سکتا کیونکہ اب
عوام مشکل میں آئی تو الیکشن سر پر ہیں مجھے اور میری پارٹی کو ووٹ نہیں دے
گی اسی لئے فوراََ سے پیشتر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردو چاہے بجلی ایوانِ صدر
سے ادھار لے لو مگر لوڈشینگ نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی عوام کو کسی بھی
معاملے میں کسی بھی قسم کی تکلیف کا سامنا ہو با با ہم نے ووٹ تو انہیں سے
لینے ہیں کچھ مہینے ان کا بھی خیال کرو بعد میں جیتنے کے بعد پھر ہماری
مرضی جو چاہیں وہ کریں ۔
ایک بات جو ایوانِ صدر سے اب پھر بار بار دہرائی جائے گی وہ یہ کہ عام
انتخابات سے پہلے پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات ہونے چاہئیں یہ الگ بات ہے
کہ ہم پورے ساڑھے چار سال بلدیاتی انتخابات نہیں کرواسکے اور اس حکومت میں
تو کیا پی پی کی کسی بھی حکومت میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی مثال ہمارے ہاں
تو بالکل بھی نہیں ہے چاہے وہ بابا ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ہو یا میری
بی بی بے نظیر کی پہلی اور دوسری حکومتیں۔ تو بابا میں بھی تو ان کا سیاسی
جانشین ہی ہوں نا ہم ایسی غلطی کیسے کر سکتے ہیں مگر کچھ تو عوام کا بھی
خیال کرو بلدیاتی الیکشن چاہے نہ کروانا مگر بلدیاتی الیکشن کا ڈھول تو
پیٹتے رہو تا کہ عوام ہماری طرف مائل ہو اور ہاں پٹرول بم اب ایک یا دو بار
ہی عوام پہ گرانا پھر میرے شورمچانے پر پٹرول کی قیمتیں بھی پچاس روپے فی
لیٹر پر لازمی ہوجانی چاہئیں تاکہ غریب اور محروم عوام تین مہینے تو کم از
کم پٹرول سے اور ہم سے خوش ہو جائیں اور پھر پورے پانچ سال ہم ہونگے اور
ہمارے دوست احباب موج میلہ ،ہلہ گلا ،بیرونی دورے ، اور وہ سب کچھ جو اس
پانچ سال میں بھی تم نہیں کر پائے بابا ہم پھر یہ ہی سب کریں گے مگر ابھی
تو عوام کو راضی کرو یہ بڑی بے وقوف قوم ہے تھوڑے کو ہی زیادہ سمجھ لیتی ہے
اور میں اس قوم کا صدر ہوں ظاہر ہے زیادہ کو بھی تھوڑا ہی سمجھونگا کیونکہ
میں بابا عوام کے بغیر رہ ہی نہیں سکتا مجھے بی بی عوامی نمائندہ بنا کر
عوام کے سروں پر مسلط کر کے گئیں ہیں اور وہ میری محبوب بی بی تھیں میں ان
کے اس قول کو کبھی بھی نہیں بھلا پاﺅں گا کہ ”جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے“
مگر بابا ابھی تو اتنقام کی پہلی قسط ہی چلی ہے اور ہمارا وقت پورا ہو گیا
مگر سارے جیالے متحد ہو کر عوام عوام کے نعرے مارو اور عوامی فلاح کے کام
کی بات کرو تا کہ ہم انتقام لینے میں پہلے سے زیادہ مظبوط پوزیشن میں
آجائیں اب جو بھی بیان آئے وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہی آنا چاہیے
اور ہر کام عوامی بھلائی کے لئے ہی ہونا چاہیئے اور اس کے بعد پھر جمہوریت
اور انتقام ہا ہا ہا ہا ۔۔۔۔۔ |