دینِ اسلام نے خالق و مخلوق کے
آداب و حقوق کی وضاحت، تعلیم و تفصیل اور اس کے حدود کی رعایت کی جس قدر
تاکید فرمائی ہے اس کا انکار کوئی معاند نہیں کر سکتا ہے ۔ ادنیٰ مؤمن کی
تحقیر اور ایذاء رسانی کو حرام قرار دیا ایک عام مؤمن کے ساتھ جب یہ معاملہ
ہے تو خاصانِ خدا، مقبولانِ بارگاہ کی تعظیم و توقیر کا کیا ٹھکانا ہو گا
اور ان کی ادنیٰ دل آزاری کس قدر باعثِ غضب ہو گی۔ یہودونصارٰی کو قتل
انبیاء، ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کے سبب اللہ تعالیٰ نے غصب و لعنت کا
مستحق ٹھہرایا۔ آج یہودونصارٰی کی ذہنی و معاشی غلامی اور مرعوبیت کے باعث
آزادیٔ فکر کے نام پر صحابۂ کرامؓ، ائمہ مجتہدین، علماء، محدّثین اور
اولیائِ اُمّت کو ہدفِ تنقید بنایا جا رہا ہے ان کی عزت آبرو تار تار کر کے
ان کی کردارکشی کی جا رہی ہے جو انتہائی خطرناک راہ ہے ۔ ’’اولیاء اللہ کی
اہانت کا وبال‘‘ میں اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ اولیاء اللہ کون ہیں ،
اُن سے محبت کتنی ضروری ہے ، ان کے ساتھ بدتہذیبانہ رویّہ اور ان کی شان
میں گستاخی کرنا ایمان سلب ہونے کے علاوہ دنیا میں غضبِ الٰہی اور ذلّت و
مسکنت کا ہدف بن جانے کا موجب ہے ، ایسے لوگوں کے واقعات نقل کیے گئے ہیں
جنہوں نے اولیاء اللہ کا دل دکھایا ان کی اہانت اور کردارکشی کی دنیا میں
اس کی سزا کے مستوجب ہوئے اور اس مہلکہ سے بچانے کی سعی بلیع کی گئی ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حضور اقدس ا، صحابۂ کرامؓ، ائمہ مجتہدین اور اولیاء اللہ
سے محبت نصیب فرمائے ۔
https://islamicbookslibrary.wordpress.com/2012/01/26/auliya-allah-ki-ehanat-ka-wabal-shaykh-dr-muhammad-ismail-memon-madani/ |