پاکستان میں دہشتگردی کے موجد امریکہ اور بھارت

عجیب شرط ہے مر ضی سے مر نہیں سکتے
عجیب حال ہے زیر عتاب زندہ ہیں
نئے دکھو ں کے علا وہ پرانے دکھ بھی ہیں
ہما رے وا سطے کتنے عذا ب زندہ ہیں

پا کستان میں رونما ہو نے والا ہر اہم سے اہم واقع امریکہ کو نہ صرف حیران کر دیتا ہے بلکہ امریکہ بہادر یہ کہنے پر مجبور ہو جا تا ہے کہ پا کستان کے نیو کلئیر اثا ثے محفوظ نہیں ہیں امریکہ یہ سوچتا ہے کہ یہا ں پر د ہشتگردو ں کا راج روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔ مذ ہبی رحجان اور وا بستگی کی بد ولت حا لا ت کسی وقت بھی حکومت کے کنڑول سے بے قا بو ہو سکتے ہیں ۔ اور یہا ں پر موجود طا قت کے سرچشمے ، مہلک ہتھیا ر ، ٹیکنا لوجی اور حکومت کسی وقت بھی دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے ہا تھو ں چڑھ سکتی ہے جس وجہ سے نہ صرف اسلامی جمہو ریہ پا کستان کے وجود کو خطرہ لا حق ہو سکتا ہے بلکہ بر اعظم ایشیا ءکے ساتھ ساتھ پو ری دنیا اس کی لپیٹ میں آسکتی ہے ۔ یہ سوچ اور یہ گمان امریکہ کا پا کستان کے حوالہ سے ایک گہری سازش اور پس منظر میں اپنے عزائم کے حصول اور منفی پر وپیگنڈہ کا حصہ ہے ۔ اس سوچ اور فکر کے پیچھے پا کستان کا تحفظ ، ہمدردی یا احساس کا رفرما نہیں ہے بلکہ امریکہ کے اپنے عزائم اور منفی سوچ اس سارے ما حول کے پس پشت مخفی ہے ۔ اسی نظریا ت اور فکر کی مالک دوسری امریکہ دوست قوتیں وہ ملک سے با ہر ہو ں یا اندر اسی سوچ اور نظریے کی پا بند ہیں با الخصوص امریکہ اور بھا رت جو دنیا میں افراتفری اور بد نظمی و بد امنی پھیلا نے والے چو ٹی کے عنا صر ہیں اس شش و پنج میں مبتلا ہیں کہ پا کستان دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کی اما ج گاہ نہ بن جا ئے اور پو ری دنیا میں اتنگ کا کا روبا ر پھیلا نے والے ایک نظریا تی اور فطری ملک کے خلاف بر سر پیکا ر دکھائی دیتے ہیں حا لانکہ حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کوئی ابہام ہے ۔ پا کستان کا مستقبل مضبوط ہا تھو ں میں ہے ۔ پا کستان کی سیکیو رٹی فورسز اور خفیہ ادارے ہمہ وقت اس کی حفاظت اور امن و سلامتی کا بیڑا اٹھا ئے ہو ئے ہیں اور جس دھرتی پر رب اور اسکے حبیب ﷺ کی رحمت کا حیثا ر مو جود ہو اسے کوئی نظر بھر کر بھی کیسے دیکھ سکتا ہے حضرت واصف وعلی واصف فرما تے ہیں پا کستان نور ہے نو ر کو کبھی زوال نہیں ۔ پا کستان کے فو جی ادارے بری ، بحری اور فضائیہ اپنی سرحدوں کی حفا ظت کر نا خو ب جا نتے ہیں انہیں کسی بھی کرائے کے محا فظ اور آستین کے سانپ کی ضرورت نہیں ہے جس کو وہ ساری زندگی دودھ پلا کر خود ہی کو ڈسوا لیں ۔ آئی ایس آئی اور سیکیو رٹی فورسز اس با ت پر پختگی سے یقین رکھتے ہیں کہ وہ کسی بھی غیر یقینی صورتحال اور افرا تفری کا سامنا کر نے کےلیے ہر گھنٹے ، ہر منٹ ، ہر سیکنڈ اور ہر لمحے کےلیے تیا ر ہیں ۔ کا مرہ ائیربیس پر حملہ ہو ، جی ایچ کیو کو نشانہ بنایا جا ئے ،مہران نیول بیس اور ائیر و نا ٹیکل کمپلیکس کی کڑیا ں گہرائی میں جا کر مغربی قوتوں اور امریکہ اور بھا رت سے جا ملتی ہیں۔ اور یہ اب ہمیں واضح کر نا ہے کہ کو ن ہما را دشمن ہے اور کون دوست ہے ۔ امریکہ ہما رے لیے نرم گو شہ کس لیے رکھے ہو ئے ہے ۔ نیٹو سپلائی کی بحالی سے ملک کو کس حد تک فا ئدہ پہنچا ہے ڈرون حملو ں نے دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے ساتھ ساتھ کن کن لو گو ں کو نقصان پہنچا یا ہے ۔دنیا میں کسی بھی ملک کی پسندیدگی ، وابستگی اور خوشگوار تعلقات کا پیمانہ کیا ہونا چا ہیے۔ بین الا قوامی تعلقا ت میں اپنے مفادات کس حد تک اثر انداز ہو تے ہیں ۔چا ئنہ ، ایران ، ترکی اور ملا ئشیا کے ساتھ کیسے تعلقا ت وضح کر نے ہیں اور امریکہ ، اسرائیل اور بھا رت کے ساتھ کس طرح سے روابط استوار کر نے ہیں ہما ری سب سے بڑی بد قسمتی یہی ہے کہ ہما ری اس مقدس سرزمین وطن کو محب وطن قوم اور قوم کو مخلص قیا دت اب تک میسر ہی نہیں آسکی ہے ۔اس ملک پر اور اسکے نظام و انتظام پر تنقید کرنے اور اسے بر ا بھلا کہنے سے پہلے صرف ایک بار یہ ضرور سوچ لینا چا ہیے کہ اس ایک نام نے ہمیں کیا کچھ دیا ہے اور ہم نے اسے کیا کچھ دیا ہے ؟ فرقہ واریت ، فتنہ و فساد ، بھتہ خو ری ، ٹا رگٹ کلنگ ، دہشت گردی ، نسلی و لسانی تنا زعا ت ، مذہبی منا فرت ، بر ادری ازم ، اقربا ءپر وری ، مو رو ثیت ، منفی سیا ست اور غیر ذمہ دارانہ رویوں نے ہما رے ملک کی جڑ و ں کو کھو کھلا کر کے رکھ دیا ہے ۔ پر ائیو یٹ سیکٹر میں جس قدر تر قی اور خو شحالی کی فضاءدکھائی دیتی ہے گو رنمنٹ سیکٹر میں اس کا آدھا حصہ بھی نہیں ہے کیونکہ پر ائیو یٹ نظام میں تو جہ اور ذمہ داری کو حد درجہ محسوس کیا جا تا ہے اور ادارے کو اپنی ملکیت اور امانت سمجھتے ہو ئے اسکی ہر حال میں حفاظت کی جا تی ہے جبکہ گو رنمنٹ سیکٹر میں سٹیٹ کی اور پر ائی ملکیت سمجھتے ہو ئے حد درجہ غیر ذمہ داری اور لا پر واہی کا مظا ہرہ کیا جا تا ہے ۔ جس دن ہم اپنے ملک اور اس کے اثا ثوں اور اسکی زمین سے مخلص ہو جا ئیں گے تو ساری پر یشانیاں اور وبائیں خود بخود ختم ہو جا ئیں گی ۔ ہما ری آپس کی اندرونی دشمنیا ں ، نا اتفا قیا ں اور نا چا قیا ں ملک دشمنو ں اور مخالفوں کو کھلے عام دعوت دیتی ہیں کہ آﺅ اور جو سلوک ہم سے روا رکھنا چا ہتے ہو رکھو ہم اپنی آزادی اور خود مختا ری کو یو ں محسوس ہو تا ہے کہ دشمنو ں کے ہا ں گروی رکھنا چاہ رہے ہیں ۔ جو قومیں اپنے اندر نظم و ضبط ، جذبہ حب الوطنی ، قوت برداشت ، صبر و استقلال اور عدل و انصاف پیدا نہیں کر تی خو د بخود ٹو ٹ پھوٹ کا شکا ر ہو نا شروع ہو جاتی ہے گلہ ہمیشہ اپنو ں سے ہو تا ہے بیگانو ں سے نہیں ۔ پا کستان میں رو نما ہو نے والا ہر حا دثہ اور ہر وا قعہ اس با ت کی تلقین کر تا ہے کہ اب بھی سنبھل جا ﺅ اور اپنا قبلہ درست کرلو ورنہ تبا ہ و برباد ہو جا ﺅ گے ۔ اپنے آپ کو صراط مستقیم پر رکھا جا ئے لیکن افسوس ایسا حقیقت میں کچھ ہو تا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے ۔ پا کستان میں جو دہشت گر دی ہو رہی ہے وہ عصمت اللہ معا ویہ ، TTP امریکن اور انڈین ایجنٹ کروا رہے ہیں۔ پا کستان کے مخلص ادرے فو ج اور آئی ایس آئی اپنی کو ششوں اور کا وشوں سے دہشت گرد تنظیموں کے مذموم ارادوں کو ناکامیاب بنا ئے ہو ئے ہیں۔پا کستان نے بڑی محنت و مشقت اور صبر و استقا مت کے بعد امریکہ سے تین سویلین طیا رے خریدے تھے لیکن اپنی سا بقہ روایا ت کے مطابق بھا رت کو یہ با ت گوارا نہ تھی کہ پا کستان کسی بھی جد ید ٹیکنالو جی اور ہنر سے آراستہ ہو لہذا بھا رت کو یہ با ت گوارا ہی نہیں کہ پا کستان میں تعمیر و ترقی ، خو شحالی کا دور دورہ شروع ہو دو طیارے بھا رت نے گہری سازش کے تحت مہران نیول بیس پر حملہ کروا کر تباہ کروا دیے اور جو ایک بچا تھا اسے کا مرہ ائیربیس پر نشانہ بنایا گیا ۔ بھا رت کا غیض و غضب اور غلا ظت و نجا ست پا کستان کے لیے کو ٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔ روئے زمین پربھا رت جیسا کوئی گھٹیا ، مکا ر اور بد کردار ملک نہیں ہے ۔ امن اور جنگ کے بھی کوئی اصول ہو تے ہیں لیکن بھا رت اپنی پا کستان کے ساتھ دشمنی میں کسی بھی حد تک جا نے کے لیے ہمہ وقت تیا ر ہے ۔ ارشاد با ری تعالیٰ ہے مفہوم یہو د و ہنو د کبھی بھی تمہا رے دوست نہیں ہو سکتے ہیں ۔ یہ لو گ ظا ہری طور پر کتنے ہی محبت ، الفت اور مروت کا دم بھرنے والے دکھائی دیں لیکن ان کے باطن ناپاک ہیں یہ نجا ست و غلا ظت کا وہ پلندہ ہیں جسے کبھی بھی دھو کر صاف نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ خاص طور پر بھا رت کو کوئی بھی ایسی چیز ایک آنکھ بھی نہیں بہاتی ہے جو اسلامی جمہو ریہ پا کستان اور اسکی عوام کے لیے کا رآمد اور فا ئدہ مند ثا بت ہو ۔ کچھ بین الا قومی طا قتیں ملک پا کستان کو یو گو سلا ویہ کی طرح ٹکڑے ٹکڑے کر نے میں مصروف ہیں کبھی سندھو دیش کا نعرہ لگا یا جا تا ہے کبھی آزاد بلو چستان اور کبھی خو دمختا ر کشمیر۔ بھا رت اور امریکہ ہر وقت ایک اسلامی نیو کلئیر پا ور کو خدا نخو استہ ناکامی کی طرف دھکیلنے میں مصروف ہیں ۔ ہما رے مخلص ادارے فو ج اور آئی ایس آئی ڈپلو میسی کی جنگ لڑکے امریکہ اور اسکے حریف اداروں کو آہستہ اور پے در پے ناکام اور تباہ و بربا د کرنے میں مصروف ہیں۔پا کستانی حکمرانو ں اور عوام کو چا ہیے کہ وہ ہو ش کے نا خن لیں اپنے پرا ئے اور دوست دشمن کو پہچا ننے میں عقل سے کام لیں محض دل اور فرط جذبات سے نہیں ۔
تری خودی میں اگر انقلا ب ہو پیدا
عجب نہیں ہے کہ یہ چا ر سو بدل جا ئے
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118529 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More