مسلم اور عیسائی دنیا کے مابین نفرتوں کی
خلیج حائل کر کے دنیا کو ایک بار پھر ”صلیبی جنگ “میں جھونک کر اپنے
سامراجی مقاصد کے تکمیل کے لئے یہود و ہنود کے گٹھ جوڑ کے تحت اسرائیلی
انٹیلی جنس ایجنسی ”موساد “ کی مدد سے امریکہ کے ٹوئن ٹاور (ورلڈ ٹریڈ
سینٹر ) کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والی بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ”را “
کے اس آپریشن کا مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کو باہم دست و گریباں کر کے اس
طرح سے جنگ میں الجھانا تھا کہ عیسائی اپنا سرمایہ طاقت اور وسائل مسلمانوں
کو کچلنے میں صرف کردیں اور عیسائیوں کے اس جبر کے خلاف مسلمان اس طرح سے
صف آراﺀ ہوجائیں کہ دورِ جدید کے تقاضوں اور وقت سے ہم آہنگ نہ رہ سکیں
نتیجتاً پستی ‘ معاشی تنگدستی اور زبوں حالی کا شکار ہوکر آسانی سے سامراجی
قوتوں کے آگے غلاموں کی شکل میں سرجھکانے پر مجبور ہوجائیں تو دوسری جانب
عیسائی ‘ مسلمانوں کو کچلنے میں اپنا سرمایہ برباد کرنے کے بعد اس قدر
معاشی بدحالی کا شکار ہوجائیں کہ انہیں آسانی سے یہودی سرمائے کہ تابع کرکے
یہود و ہنود کے منصوبوں کو عملی جامع پہنا جاسکے ۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے
اسرائیل و بھارت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت یورپی و عرب ممالک
کو اسرائیل کے ماتحت اور ایشیائی ممالک کو بھارت کے زیر تسلط کرنے کے لئے
”را “ نے ”موساد “ کی مدد سے بڑی کامیابی سے 9/11کا واقعہ انجام دے کر
عیسائی و مسلم دنیا کے درمیان نفرت کی وہ دیوار حائل کی جو امریکہ کی آغاز
کردہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام سے عراق کے بعد اب افغانستان تک آن
پہنچی ہے اور اس کے اگلا شکار ایران ہے جبکہ فلسطین کے خلاف اسرائیل اور
پاکستان کے خلاف بھارت مصروف پیکار ہیں تاکہ دنیا کے طاقتور اسلامی ممالک
کو جھکا کر کمزور ممالک کو اس قدر کوفزدہ کردیا جائے کہ وہ اس خود اسرائیل
و بھارت کی اطاعت پر مجبور ہوجائیں ‘ بات یہیں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ
امریکہ کو دنیا کے لئے پولیس مین کا کردار دے کر اسے اس کا اس قدر عادی بھی
بنادیا گیا کہ اب وہ اپنے اس کردار کو برقرار رکھنے کے لئے ہر قسم کی
قربانی دینے کے لئے تیار ہے یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری نام نہاد
امریکی جنگ نے نہ صرف مسلم دنیا میں اس کے اور عیسائیوں کے لئے نفرت کو
فروغ دیا بلکہ خود امریکیوں کو بھی معاشی و اقتصادی بدحالی کے اس عذاب سے
دوچار کردیا جس کے اثرات امریکہ سے نکل کر پوری دنیا کے ممالک کی اقتصادیت
پر کچھ اس طور اثر انداز ہوئے کہ آج دنیا کا ہر ملک معاشی بدحالی ہی نہیں
بلکہ غربت اور بیروزگاری کے عذاب سے بھی دوچار ہوچکا ہے اور یہی یہودی
سرمایہ دار و ہندو بنیئے کی خواہش تھی کہ دنیا کو اقتصادی بحران سے دوچار
کرکے اپنے سرمائے کے ذریعے اس پر قبضہ کیا جائے اور آج امریکہ مکمل طور پر
یہودی سرمائے کے ماتحت ہوکر مکمل طور پر اسرائیل کے زیر تسلط آچکا ہے یہی
وجہ ہے کہ ”تبدیلی “ کے نعرے کے تحت برسرِاقتدار آنے اور دنیا کو دہشت گردی
سمیت اس کے خلاف جاری خودساختہ جنگ سے نجات دلانے کا وعدہ کرنے والے بارک
اوبامہ بھی اسرائیلی خواہشات و فرمانات سے سرطابی کی ہمت و جرات نہ کرسکے
اور تبدیلی کا نعرہ محض ایک سیاسی و انتخابی نعرہ بن کر رہ گیا ۔ اسرائیلی
خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو نشانہ بنانے
والا بھارت ایک بار پھر اس نازک موقع پر اسرائیل کے کام آیا اور بارک
اوبامہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لئے قائل کرنے کے لئے جو
کچھ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ”را “ نے ممبئی دہشت گردی کے نام پر اپنے ہی
شہریوں کے ساتھ کیا وہ واقعی بھارت کی اسرائیل کے ساتھ قلبی دوستی کا منہ
بولتا ثبوت ہے ۔بھارت میں 26/11کو ممبئی میں دہشت گردی کی واردات انجام
دینے کا ”را“ کا مقصد جہاں ایک جانب اسرائیلی خواہش کے تحت نو منتخب امریکی
صدر کو یہ باور کرانا تھا کہ مسلم دہشتگردی کی جنگ مذاکرات اور معاہدات سے
نہیں بلکہ طاقت سے لڑ کر ہی جیتی جاسکتی ہے بصورت دیگر ورلڈ ٹریڈ سینٹر
یعنی 9/11 کے ذمہ دار مسلم بنیاد پرستی پھر سے اس قدر مضبوط جائیں گے کہ وہ
کسی بھی ملک کو نشانہ بناسکتے ہیں اور ممبئی کو نشانہ بنا کر ”را“ نے
امریکہ کو یہ باور کرادیا کہ مسلم بنیاد پرستوں کی قوت جارج بش کے جانے کے
بعد پھر سے مستحکم ہورہی ہے اسلئے بارک اوبامہ کو دہشت گردی کے خلاف جاری
جنگ کو کمزور کرنے کی بجائے اسے مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے ۔اس کے ساتھ
ساتھ ممبئی دہشت گردی کے ذریعے ”را “ کی کوشش یہ تھی کہ اس میں پاکستان کو
ملوث کرکے نہ صرف پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ ثابت کرتے ہوئے اس پر
عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کرادی جائیں بلکہ عالمی رائے عامہ کو پاکستان
کے خلاف سازگار بناکر اس پر حملہ بھی کردیا جائے مگر پاکستانی قیادت کے ذمہ
دارانہ کردار کی ادائیگی کی بناﺀ پر ”را “ اپنے اس مقصد میں پوری طرح
کامیاب نہیں ہوسکی جس کے بعد اس نے پاکستان میں اندرونی دہشت گردی کو فروغ
دینے کےلئے سازشوں کا آغاز کردیا اور ” را “ کی ان سازشوں کی نشاندہی ہم
26فروری کو شائع ہونے والے اپنے گذشتہ کالم میں اس بات کی نشاندہی کرچکے
ہیں کہ بھارتی ایجنسی ”را “ پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہگ اہ قرار دینے
کے لئے ممبئی دہشت گردی طرز کی بڑی واردات انجام دینے کی منصوبہ بندی کررہی
ہے اور اس کا نشانہ لاہور ہوسکتا ہے اور گزشتہ روز ہماری یہ بات اس وقت
درست ثابت ہوگئی جب لاہور میں گلبرگ کے مقام پر لبرٹی مارکیٹ گول چکر پر
ایک درجن کے قریب دہشت گردوں نے راکٹ لانچر، ہینڈ گرنیڈ اور کلاشنکوفوں سے
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ کر دیا جس میں غیر ملکی مہمانوں کو بچاتے
ہوئے 6 پولیس اہلکاروں سمیت8 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ سری لنکن ٹیم
کے5کھلاڑیوں سمیت18افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر
آئی ہوئی سری لنکن کرکٹ ٹیم شاہراہ قائد اعظم پر واقع فائیو سٹار ہوٹل میں
مقیم تھی اور گزشتہ روز صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب کرکٹ ٹیم ہوٹل سے نکل کر
قافلے کی صورت میں قذافی سٹیڈیم کی جانب روانہ ہوئی۔ ٹیم کو پائلٹ کرتے
ہوتے ٹریفک وارڈن تنویر اقبال سب سے آگے‘ اس کے پیچھے اسکواڈ کے سیکیورٹی
انچارج اے ایس پی ڈیفنس سرفراز ورک کی گاڑی پھر ایلیٹ فورس اور اسکی پیروی
میں کھلاڑیوں کی بس تھی جبکہ بس کے پیچھے بھی دو پولیس گاڑیاں، ایک
ایمبولینس اور ایک ریسیکو1122کی آگ بجھانے والی گاڑی تھی۔ یہ قافلہ شاہراہ
قائد اعظم سے ظفر علی روڈ کی جانب سے گزرتے ہوئے مین بلیوارڈ گلبرگ
پہنچا۔8بج کر 45منٹ پر جب یہ قافلہ لبرٹی مارکیٹ کے گول چکر پر پہنچا تو
وہاں پہلے سے گھات لگائے بیٹھے دہشت گردوں نے مغرب اور شمال کی جانب سے بیک
وقت کھلاڑیوں کی بس پر فائرنگ شروع کردی۔ عینی شاہد پولیس اہلکاروں کے
مطابق سب سے پہلے سنگل گولیاں چلائی گئیں پھر بگ سٹی ٹاور کے قریب سے دہشت
گردوں نے کھلاڑیوں کی بس پر راکٹ لانچر فائر کیا جو کھلاڑیوں کی بس اور
پولیس وین کو چھوتے ہوئے دوسری جانب واقع آئی ای ایل بلڈنگ کے گراؤنڈ فلور
پر واقع گارمنٹس کی دکان طارق اینڈ سنز کے شٹر اور شیشوں کو توڑتے ہوئے
اندر جا لگا۔ اسی دوران سفید رنگ کی ہنڈائی کار نمبر پی جی2959آئی اور اسے
بس کے آگے کھڑی کرکے دہشت گرد باہر نکلے۔ ایک دہشت گرد نے ہینڈ گرنیڈ
پھینکا جو بس کے نیچے سے دوسری جانب نکل گیا اور ا سکے بعد آٹومیٹک رائفلوں
سے اندھا دھند بس اور پولیس کی گاڑیوں پر گولیاں برسانا شروع کر دیں، پولیس
ملازمین نے جوابی فائرنگ کی جس کی وجہ سے ایک دہشت گرد کا لوڈڈ راکٹ لانچر
وہاں گر گیا، گولیوں کی بوچھاڑ میں کھلاڑیوں کی بس کے ڈرائیور مہر خلیل نے
جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے بس بھگا دی، کچھ دہشت گرد گولیاں برساتے ہوئے بس
کا پیچھا کرتے رہے مگر وہ اسے سٹیڈیم تک لے جانے میں کامیاب ہوگیا جہاں سے
ہیلی کاپٹر کے ذریعے کھلاڑیوں کو محفوظ مقام منتقل کر دیا گیا۔ کچھ دہشت
گرد دونوں اطراف سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے۔ قافلے کو پائلٹ
کرنے والا ٹریفک وارڈن تنویر اقبال مین بلیو وارڈ روڈ پر ہی موٹر سائیکل
کھڑی کرکے فٹ پاتھ پر لیٹ گیا جبکہ ایلیٹ فورس کے جوان گولیاں لگنے کے
باوجود دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے رہے۔ دہشت گرد 25سے27 منٹ تک کی کاروائی
کے بعد جب مطمئن ہو گئے کہ سب پولیس اہلکار مارے جاچکے ہیں تو انتہائی تسلی
کے بعد فالتو ہتھیار ادھر ادھر پھینک کر ایک گروپ قذافی سٹیڈیم سے ملحقہ
گلیوں میں‘ دوسرا لبرٹی مارکیٹ الفتح سٹور جبکہ تیسرا گلبرگ تھانے کی جانب
فرار ہوگیا۔ گولیاں بند ہوتے ہی سڑک پر لیٹے ہوئے ٹریفک وارڈن تنویر اقبال
نے ادھر ادھر دیکھنا کے لیے سر اٹھایا تو الفتح سٹور کی جانب فرار ہونے
والے دو دہشت گردوں نے اسکے پاس جاکر گولیاں مارکر اسے وہیں ہلاک کر دیا
اور اسلحے سے بھرا ہوا بیگ الفتح سٹور کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے۔ دہشت
گردوں کی فائرنگ سے ٹریفک وارڈن تنویر اقبال ‘ ایلیٹ فورس کے جوان محمود،
مدثر ندیم ، ایلیٹ فورس ڈرائیور علی رضا ، مجاہد سکواڈ کانسٹیبل ٹیپو سلطان
فرید اور کرکٹ ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد سے آنے والے بس ڈرائیور ظفر خاں
سمیت7 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 5سری لنکن کھلاڑیوں اپل تھرنگا، سماراویرا،
اجنتھا مینڈس، مہیلا جے وردھنے، کمار سنگا کارا، پاکستانی ایمپائر احسن
رضا، آئی سی سی کے رابطہ آفیسر عبدالسمیع، ریسکیو1122کے تین ملازمین عثمان،
زاہد نعیم اور9پولیس اہلکاروں سمیت سب انسپکٹر دلشاد احمد، ہیڈ کانسٹیبل
محمد نواز، کانسٹیبلان محمد کفیل، ارشد علی، محمد اقبال، جہانگیر، علی رضا،
طاہر محمود، فریاد احمد اور ٹریفک وارڈن افضال سمیت 18افراد زخمی ہوئے ۔
حملے کے بعد حساس اداروں اور پولیس کی ٹیموں نے سراغ رساں کتوں کی مدد سے
پورے علاقے کی چیکنگ شروع کر دی جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن میں تیزی آگئی۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گلبرگ کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر چار
مشتبہ افغان شہریوں کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا جبکہ فردوس مارکیٹ سے حملہ
آوروں کا اسلحے سے بھرا بیگ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
لاہور میں سری لنکن ٹیم پر کیا جانے والا حملہ مکمل طور پر پاکستان اور
بالخصوص ”لاہور “ میں ”را“ کے منظم نیٹ ورک کا ثبوت دے رہا ہے اور یہ بات
سامنے آرہی ہے کہ لاہور میں ”را “ نے اپنے پنجے اس قدر مضبوطی سے گاڑ رکھے
ہیں کہ وہ جب چاہے جہاں چاہے دہشت گردی کی کوئی بھی واردات انجام دے سکتی
ہے جو یقینا حکومت اور سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ عوام کے لئے بھی لمحہ
فکریہ ہے ۔دہشت گردی کی یہ واردات ہر لحاظ سے نہایت افسوسناک اور پوری
پاکستانی قوم کے لیے لمحہ فکر ہے۔ سری لنکا نے بے مثال خیر سگالی اور دوستی
کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے وقت میں اپنی ٹیم پاکستان بھیجی تھی جب دیگر
ممالک پاکستان میں امن وامان کی صورتحال کو جواز بناکر کرکٹ ٹیمیں پاکستان
بھیجنے سے انکار کر چکے تھے۔ لیکن سری لنکا کی ٹیم نہ صرف یہاں آئی بلکہ
پہلے ون ڈے کھیلا اور دوبارہ آکر کراچی میں ٹیسٹ میچ بھی کھیلا۔ فوری طورپر
تو اس سے پاکستان کی کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور اب برسوں تک
کسی بیرونی ٹیم کی پاکستان آمد کی توقع نہیں رہی ہے۔یہ بات یاد رکھنی چاہیے
کہ جب سری لنکا کی ٹیم نے پاکستان میں کھیلنے پرآمادگی ظاہرکی تھی تو بھارت
نے بہت برا منایا تھا بھارت کے اخبارات اس کے گواہ ہیں کہ سری لنکا کی ٹیم
کے پاکستان جانے کی مخالفت کی گئی تھی اور لاہور میں سری لنکا کی ٹیم پر
حملہ کر کے ”را “ نے نہ صرف پاکستان کو ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش
کی ہے بلکہ سری لنکا کو بھی بھارتی حکم عدولی اور انحراف کی سزا دی ہے اس
موقع پر یہ یاد دلانا بے جا نہ ہوگا کہ 1971ءمیں بھارتی انٹیلی جنس کے
ذریعہ گنگا طیارہ اغواء کروا کر اسے جواز بناکے بھارت نے اپنی فضائی حدود
پاکستان کے لیے بند کر دی تھیں تاکہ مشرقی پاکستان سے فضائی رابطہ منقطع
ہوجائے تو یہ سری لنکا ہی تھا جس نے اپنی فضائیں پاکستانی طیاروں کے لیے
کھول دی تھیں۔ اس پر بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے سری لنکا کی حکومت سے
سخت احتجاج کیا تھا مگر سری لنکا نے دباؤ کو مسترد کر کے دوستی کا ثبوت
دیا۔ کرکٹ ٹیم کے معاملہ میں بھی یہی ہوا ہے۔ سری لنکا نے بھارت کا دباؤ
قبول نہیں کیا تھا۔
جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے اثرات براہ راست
پاکستان کی معیشت پر پڑیں گے کیونکہ جہاں پر مکمل سیکورٹی کے باوجود غیر
ملکی کھلاڑی محفوظ نہ ہوں وہاں غیرملکی سرمایہ کار کیوں آئے گا؟ اور سری
لنکن ٹیم پر حملہ پاکستان کو اقتصادی بدحالی کی جانب دھکیلنے کے لئے”را “
کی کامیاب سازش ہے ۔
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لاہور میں سر لنکن ٹیم پر حملے کی
واردات میں کامیابی کے بعد اب ”را “ کے حوصلوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور مزید
وارداتوں کی جانب پیش قدمی کرے گا کیونکہ ملک کی موجودہ صورتحال میں سیاسی
جماعتوں کا باہمی انتشار اور احتجاج و ہڑتال کی سیاست ”را “ کے مذموم مقاصد
کیلئے سازگار ماحول فراہم کررہی ہے اس لئے ہوسکتا ہے کہ اب ”را “ کا اگلا
نشانہ کراچی بنے مگر کراچی میں ”را “ لاہور یا ممبئی طرز کی واردات انجام
نہیں دے سکتی اس مقصد کےلئے یا تو وہ بم دھماکوں کے ذریعے دہشت گردی
پھیلائے گی یا پھر 12ربیع الاول کے موقع پر ’‘نشتر پارک “ طرز کا ایک اور
وقوعہ انجام دے اسلئے کراچی میں جشن آمدِ رسول کے موقع پر ”را “ کی تخریبی
کاروائیوں کو ناکام بنانے کے لئے بھرپور و فول پروف سیکورٹی انتظامات کی
ضرورت ہے جبکہ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ”را “ وکلا ﺀ لانگ مارچ اور دھرنے کو
بھی نشانہ بناسکتی ہے یا پھر جس طرح ممبئی میں لوکل ٹرینوں میں بیک وقت
8دھماکوں کے ذریعے بھارت میں مسلم دہشتگردوں کی موجودگی کا ثبوت دینے کی
کوشش کی گئی تھی بالکل اسی طرح وکلا مارچ میں شرکت کے لئے جانے والی ٹرینوں
یا قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے جبکہ سب سے زیادہ خطرہ لاہور اور
اسلام آباد میں وکلاءمارچ اور دھرنے کو ہے کیونکہ ”را “ ہر صورت وکلاء مارچ
و دھرنے کو نشانہ بنا کر حکومت ‘ وکلا ء‘ اپوزیشن اور سول سوسائٹی کو باہم
متصادم کرکے پاکستان میں خانہ جنگی کرانے کی کوشش ضرور کرے گی اور وکلاء
لانگ مارچ اس کی اس کوشش کے لئے سب سے زیادہ سازگار ماحول فراہم کررہا ہے ۔ |