ازقلم:محقق مسائل جدیدہ مفتی
محمدنظام الدین رضوی صاحب،مبارکپور،انڈیا
حقوق نمبر3:جا ن کا تحفظ
زندگی کی بقاکےلئے ما ل کا کسب و تحفظ انتہائی ضروری ہے ۔اس لئے اسلا م نے
اس کے تحفظ پر بھی زیا دہ زور دیا ہے وہ انسان کو اکل حلا ل کی تر غیب دیتا
ہے اور اسی کا خو گربنا ناچاہتا ہے ،تا کہ انسان دوسرے کے مال کی طرف نگا ہ
ہی نہ اٹھا ئے ،پھر ڈاکہ زنی ،غصب ، چوری ،رشوت ،سود ،قمار با زی،نا پ تو ل
میں کمی ،خیا نت ساما ن میں ملا وٹ حتیٰ کہ فضو ل خرچی تک سے ممانعت فر ما
تا ہے ،سا تھ ہی ان جرائم پر سزا اور عذاب جہنم کی وعیدیں بھی سناتا ہے
جیسا کی ذیل کی احادیث سے عیا ں ہوگا ۔
(۱)حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے ارشا د فرما
یا:کما ئی کی تلا ش بھی فرائض کے بعد ایک فریضہ ہے۔(شعب الایمان بیہقی )
(۲)حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالےٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے
ارشا د فرما یا کہ بندہ مال حرا م حاصل کر کے اگر اس کوصد قہ کرے تو مقبول
نہیں اور خرچ کرے تو اس کےلئے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ مرے تو
جہنم کو جا نے کا سامان ہے۔(مسند احمد بن حنبل )
(۳)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہما سے روایت ہیکہ حضور سید عا
لم ﷺ نے فر ما یا کہ جس نے کسی کی زمین سے کچھ بھی نا حق لے لیا قیا مت کے
دن سات زمینوں تک دھنسا دیاجا ئے گا ۔
(۴)حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے
ارشاد فر مایا :زانی جس وقت زنا کر تا ہے پورا مومن نہیں رہتا اور چور جس
وقت چوری کر تا ہے پورا مومن نہیں رہتا اور شراب نوش جب شرا ب پیتا ہے پورا
مومن نہیں رہتا اور کسی کی بیش بہا چیز جس کی طرف لوگو ں کی نگا ہیں اٹھیں
،جب کوئی لوٹتا ہے تو پورا مومن نہیں رہ جا تا۔(صحیح مسلم شریف ، ص ۵۵،ج۱)
(۵)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک روایت میں ارشا د رسالت کا یہ
جملہ بھی نقل کیا اور جس وقت تم میں سے کوئی خیا نت کر تا ہے مومن نہیں
رہتا ۔اس لئے ان معاصی سے بچو ،بچو ۔ (صحیح مسلم شریف ، ص56 )
(۶)حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺنے
فرما یا :ہلاک کر نے والی سات چیزوں سے بچو ۔عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ! وہ
سات چیز یں کیا ہیں ؟ارشا د فرما یا: اللہ کے ساتھ شرک ،نفس محترم کا نا حق
قتل ،یتیم کا مال کھا نا اور سود کھا نا وغیرہ (الخ)(صحیح مسلم شریف 164)
(۷)ارشا د رِسالت ہے :”رشوت دینے والا بھی جہنمی ہے اور رشوت لینے وا لا
بھی جہنمی ہے “۔ (سنن ابی داﺅ د )
(۸)حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ اللہ کے رسول
ﷺغلہ منڈی سے گذر رہے تھے ،غلہ کی ایک ڈھیری میں ہا تھ ڈالا تو انگلیا ں
بھیگ گئیں،حضور نے غلہ والے سے پوچھا کیا ہے ؟ عر ض کی کہ بارش سے بھیگ گیا
ہے تو سرکا ر ﷺنے فرما یا توتم نے اس غلے کو اوپر کیوں نہیں رکھا تا کہ لوگ
دیکھ لیتے ؟جو دھوکہ دے وہ مجھ سے نہیں ہے ۔(صحیح مسلم شریف 71)
یہ چند احا دیث نبویہ ہیں جن سے بخو بی ثابت ہو تا ہے کہ اسلام نے دوسروں
کے مال ناحق لینے سے سخت ممانعت فرما ئی ہے اور لوگو ں کو اس سے روکنے
کیلئے بھی وعیدیں سنائی ہے اور جو سخت لہجہ اختیار فرما یا ہے وہ ایک صاحب
ایمان کو با زرکھنے کیلئے کا فی ہے اور اس مضمون کی کثیر آیا ت واحا دیث
ہیں جن میں کسی بھی طور پر دوسروں کاما ل لینے یا دینے سے روکا گےا ہے ،
ساتھ اس کی سخت سے سخت سزا بھی مقرر کی گئی ہے ۔یہ نصوص عمومی طورپر ما ل
کا تحفظ عطا کر رہے ہیں اور خاص طور پر اسلا می ریاست کے غیر مسلموں کیلئے
یہ حدیث ہے اور جو پہلے گزر چکی ” اموا لھم کا موالنا “ان کا مال ہمارے ما
ل کی طرح ہے ۔
(اس مضمون کاپہلا اور دوسراحق ہماری ویب ڈاٹ کام کے قارئین کی نذرکیا جاچکا
ہے۔حقوق نمبر۴ اگلے مضمون میںملاحظہ فرمائے۔) انشاءاللہ تعالیٰ |