خطرے اور قطرے

اگرکوئی بھی کام سلیقہ مندی یاڈھنگ سے نہ کیا جائے تواس کااثرزائل ہوجاتا ہے۔یوم عشق رسول کے سلسلہ میں وفاق سمیت کسی صوبائی حکومت نے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی جس کانتیجہ تباہ کاری کی صورت میں برآمدہوا ۔گستاخانہ فلم کے حوالے سے حکومت نے یوم عشق رسول منانے کا اعلان دیرسے مگردرست کیا۔عشق رسول کوکسی ایک دن کیلئے مخصوص یامحدودنہیںکیا جاسکتا۔عشق رسول تووہ سمندر ہے جس کاکوئی کنارہ نہیں اوراللہ تعالیٰ کے بعد عشق رسول کے سواہماراکوئی سہارا نہیں۔حکمرانوں نے عجلت اورمجرمانہ غفلت کامظاہرہ کرتے ہوئے یوم عشق رسول منانے کااعلان کیااگرسوچ بچاراورمشاورت کے بعد فیصلہ کیا جاتاتویقینا قومی املاک کی بربادی نہ ہوتی ۔نادانی یاپریشانی میں یوم دفاع ناموس رسالت کانام یوم عشق رسول رکھ دیاگیابہر کیف شمع رسالت کے پروانوں کاجوش وجذبہ دیدنی تھا ۔تاہم ہمارے حکمران سکیورٹی خدشات کی آڑ میںعوام کے ساتھ شاہراﺅں پر جلوسوں اورمظاہروں میں شریک نہیں ہوئے۔اگراسلامی ملکوں کے مصلحت پسندحکمران احتجاجی مظاہروں میں شریک نہیں ہوسکتے تواپنے اپنے قومی پرچم توسرنگوں کردیں اورہراسلامی ملک میںمسلسل 40روزتک سوگ منایا جائے ۔اقوام متحدہ کی طرف دیکھنے کی بجائے اوآئی سی کوفعال اورمنظم کیا جائے،اسلامی ملکوں کے حکمران اورسفیر اپنے بازوﺅں پرسیاہ پٹیاں باندھ کراپنے فرائض منصبی انجام دیں۔اگراسلامی ملک متحد ہوجائیں تودنیا کوئی فیصلہ ان کی ہاں یاناں کے بغیر نہیں ہوگا۔پاکستان میںتشدد ،جلاﺅگھیراﺅ اورلوٹ مار کے واقعات میں بیرونی ہاتھوں کا ملوث ہوناخارج ازامکان نہیں،ظاہرہے دولت میں بڑی طاقت ہے اورہمارے دشمنوں کے پاس دولت اورہمارے ہاں غربت کی کوئی کمی نہیں اوروہ ان کااستعمال کرنابھی خوب جانتے ہیں ۔ امریکہ ،اسرائیل اورانڈیاشیطانی تکون کاحصہ ہیں اوریہ ٹرائیکا دین فطرت اسلام کاتشخص مجروح کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔میں نہیں مانتا کہ کوئی شمع رسالت کاکوئی پروانہ ان تشددآمیز واقعات میں ملوث ہوسکتا ہے تاہم اس قسم کے واقعات کوبنیادبناکر اسلام اورمسلمانوں کیخلاف زہرافشانی کرنے کاکوئی جوازنہیں ہے کیونکہ اس قسم کے واقعات امریکہ،برطانیہ اورانڈیا سمیت کئی ملکوں میں ہوتے رہے ہیں ۔تاہم بدقسمتی سے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں احتجاجی مظاہروں کے دوران ہونیوالے تشددآمیزواقعات کومیڈیا میں ضرورت سے زیادہ نمایاں کوریج دی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں ان کے مثبت پہلودب جاتے ہیں۔ شرپسنداورشدت پسندعناصر ہرمعاشرے میں ہوتے ہیں ان مٹھی بھر افراد کے کرتوت دیکھتے ہوئے پورے معاشرے کے بارے میں کوئی منفی رائے قائم نہیں کی جاسکتی ۔یہ متشددانہ واقعات پاکستان میں اہل قیادت کے فقدان کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں۔ہجوم کاکوئی لیڈر نہیں ہوتااورہماری بزدل سیاسی قیادت امریکہ کیخلاف ہونیوالے احتجاج میں براہ راست شریک بھی نہیں ہوتی ۔اگران جلوسوں اورمظاہروں کومنظم کیا جاتااورمظاہرین کو مخلص اورمدبرقیادت دستیاب ہوتی تویقینا جلاﺅگھیراﺅاورلوٹ مار کے واقعات رونمانہ ہوتے مگرہمارے ہاںکوئی سیاستدا ن امریکہ کی ناراضگی مول نہیں لے سکتا۔

افسوس اس بار بھی زیادہ ترشہروں میں قطروں اوراکائیوں کی صورت میں احتجاج کیا گیا۔مختلف سیاسی اوردینی پارٹیوں سمیت تنظیموں نے اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جلوسوں اورمظاہروں کااہتمام کیا۔میں سمجھتا ہوں قطرے کسی بڑے خطرے کامقابلہ نہیں کرسکتے۔ قطروں اوراکائیوں کی کوئی ذاتی حیثیت نہیں ہوتی ۔سیلاب قطروں سے نہیں لہروں سے آتے ہیں اورلہریں کناروں کے اندرہوتی ہیں اور جب زوردارلہریںکناروں سے باہرنکلتی ہیں توسیلاب اورعذاب بن جاتی ہیں۔ہم قطروں کی صورت میں اسلام دشمن سازشوں کامقابلہ نہیں کرسکتے مگرہماراسیلاب انہیں اوران کے ایوانوں کواپنے ساتھ بہالے جائے گا ۔اگر اپنے طورپرسڑکوں پرآنیوالے سیاسی ،غیرسیاسی اورسماجی کارکنان سمیت عام شہری اپنے اپنے پارٹی جھنڈوں کی بجائے اپنے ہاتھوں میں نعلین پاک والے پرچم لہراتے ہوئے مینار پاکستان،لیاقت باغ روالپنڈی اوراس طرح دوسرے صوبوں کے بڑے میدانوںمیں اکٹھے ہوتے تویقینا یہ کئی کئی ملین انسانوں کے تاریخی اجتماعات ہوتے اورمقامی کے ساتھ ساتھ غیرملکی میڈیاکوبھی پرامن احتجاجی اجتماع کی کوریج کرنے میں قدرے آسانی اورہمارے جذبات کی بھی بھرپورترجمانی ہوتی۔ہم نے ٹولیوں کی صورت میںاحتجاج کرکے کوئی تیر نہیں مارا،خدارا اس مقدس کاز کیلئے پوائنٹ سکورنگ یادکھاوا نہ کیا جائے،اورجولوگ ان مظاہروں یاجلوسوں میں شریک نہیںہوئے میں پورے وثوق سے کہتا ہوں انہیں تجدیدایمان کی ضرورت ہے۔ہمارے ہاں لوگ عشق کے مفہوم اورمعنی سے نابلد ہیں ،عشق توکسی کیلئے فناہوجانے کانام ہے۔عشق میں نینداڑاوربھوک مرجاتی ہے۔عشق کوسمجھنے کیلئے حضرت اقبال کایہ شعرآپ کی نذرکرتا ہوں۔
بے خطر کودپڑاآتشِ نمرودمیں عشق
عقل ہے محوِتماشائے لبِ بام ابھی

عشق کرنا چاروں خلفائے راشدینؓ،صحابیٰ اکرامؓ اور حضرت اویس قرنیؓ سے سیکھئے ۔جب جنگ احدمیں سرورکونین حضرت محمد کے دودندان مبارک شہیدہوگئے توواقعہ سن کرحضرت اویس قرنی ؓ نے اپنے دودانت توڑدیے مگرپھرخیال آیا شاید میرے آقا کے دوسرے دودندان مبارک شہیدنہ ہوئے ہوں اوریوں حضرت اویس قرنیؓ نے باری باری اپنے سبھی دانت توڑدیے ۔بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایک دوسرے کوعاشق رسول کے لقب سے پکارنے اورلکھنے کارواج پڑگیا مگر ہم عشق کے تقاضوں سے ناآشنا ہیں ۔عشق کاجذبہ تو سودوزیاں سے بے نیازہوتا ہے یہ عشق علم دین کوغازی علم دین شہیداورامر بنادیتا ہے ۔غازی علم دین شہیدکوسزائے موت دینے والے جج کومرے ہوئے کئی دہائیاں ہوگئیں مگرعاشق رسول غازی علم دین شہید آج بھی زندہ وجاویدہے۔ہمارے ہاںعالم دین بہت ہیںمگر علم دین کوئی نہیں ہے۔روزقیامت عالم دین زیادہ گرفت میں آئیں گے جبکہ غازی علم دین شہید سرخرواورسرفرازہوگا۔ہمارے لوگ عالم دین بنتے ہیں مگران میں سے علم دین کوئی نہیں بنتا۔عالم دین توکوئی بھی بن سکتا ہے مگرعلم دین اربوںمیں کوئی ایک خوش نصیب بنتا ہے ۔سستی شہرت کیلئے ملعون سلمان رشدی اورپادری ٹیری جونز کی موت پرانعام مقرر اورمارنے والے کواس کے وزن کے برابرسونادینے کااعلان کرنیوالے بزدل خود یہ کام کیوں نہیں کرتے اگروہ خودنہیں کرسکتے تواس قسم کے سٹنٹ کرکے دوسروں کوشرمندہ نہ کریں۔کسی ملعون کوجہنم واصل کرنابلاشبہ ایک مقدس مشن اوربیش قیمت اعزازہے جو رقم کی لالچ میں نہیں کیا جاسکتا ۔قدرت نے غازی علم دین شہیدکوجوانعام دیا وہ دنیا کاکوئی سرمایہ دارنہیںدے سکتا۔ہم غازی علم دین کی قسمت ،جرات ، شجاعت اورشہادت پرتوبہت نازکرتے ہیں مگر ان کاراستہ اختیار نہیں کرتے جوسیدھا جنت کی طرف جاتا ہے۔انسان تومرجاتا ہے مگرغازی علم دین شہیداورغازی ممتازقادری جیسے جانبازکبھی نہیں مرتے ۔ اللہ تعالیٰ جس طرح ہرفرعون کیلئے ایک موسٰی ضرورپیداکرتا ہے اس طرح ہر ملعون رام پال ،سلمان رشدی اورٹیری جونز کوجہنم واصل کرنے کیلئے ایک غازی علم دین شہیدبھی ضرورمیدان میں آئے گا ۔کسی شاتم اورملعون کے قتل کیلئے مسلمانوں کوانعام کالالچ دینامیرے نزدیک گناہ ہے۔

اگرکوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس نے ناموس رسالت کیلئے سرکاری سطح پرایک دن منانے کااعلان کرکے، ایک جلوس یاکسی احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوکر حب رسول کاحق اداکردیا تووہ سراسرغلطی پر ہے ۔ہم توجان دے کربھی سرورکونین حضرت محمد کے اپنی امت کیلئے بہنے والے ایک مقدس آنسو اورخون کی ایک مقدس بوندکابھی حق ادانہیں کرسکتے اورآج ان کی شان میں گستاخی پرہمارا ایک آنسونہیں بہتا ۔آپ نے اقتدارکیلئے نہیں اسلامی اقدارکیلئے کافروں کے ساتھ کئی بارجنگ کی۔آپ اپنی نہیں بلکہ اپنی امت کی بخشش کیلئے اللہ پاک کے حضور روروکردعائیں کرتے رہے۔اللہ تعالیٰ کے سبھی انبیاءبلاشبہ معصوم تھے اورتاجدارانبیاءحضرت محمد معصوم اورحیات ہیں ۔حضرت محمد پردہ فرمانے سے پہلے تک رات رات بھر ہماری نجات اورشفاعت کیلئے عبادت اورگریہ زاری کرتے تھے ۔آپ نے انسانوں کو ا پنے عزیزواقارب، دشمنوں اورقیدیوں کے ساتھ ساتھ درختوں اورجانوروںکے ساتھ بھی ہمدردی اورصلہ رحمی کادرس دیا ۔اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سرورکونین حضرت محمد کامقام ومرتبہ نہیںجانتا،جس کاذکراورجس کی شان اللہ تعالیٰ بلندکرے اس کی آن بان پر کوئی انگلی نہیںاٹھاسکتا ۔حضرت محمد کے حسن وجمال اورجاہ وجلال کوکسی حقیر بندے کی ہرزہ سرائی سے زوال آیانہ آئے گا ۔آسمان کی طرف پتھر مارناحماقت اورجہالت کے سوا کچھ نہیں۔

پچھلے دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس میںلاہوراورکراچی کے سانحات میں شہیدہونیوالے شہریوں کیلئے پارلیمنٹ میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کرنے کافیصلہ کیا گیا۔ارکان پارلیمنٹ کی دومنٹ یادوگھنٹوں کی خاموشی ان شہیدوں اوران کے پسماندگان کے کسی کام نہیں آسکتی ،شہیدوں کوخاموشی نہیں ہماری زیادہ سے زیادہ دعاﺅں کی ضرورت ہے۔اسلام میں انتقال کرنیوالے کیلئے دعائے مغفرت کی جاتی ہے۔کسی فردواحدکی موت یااجتماعی اموات پرخاموشی اختیار کرنامغرب کاکلچر ہے ،اسلامی تعلیمات میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔کسی بھی حادثہ یاسانحہ کی صورت میں متاثرہ مقام پرپھول رکھنا اورموم بتیاں جلانابھی مغرب کاکلچر ہے ،پھول رکھنے اورموم بتیاں جلانے والے شہیدوں کی قبورپرکیوں نہیں جاتے اوروہاں ان کے بلندی درجات کیلئے دعاکیوں نہیں کرتے۔شہیدوں کی قبورپرجانابھی کارثواب ہے،۔عوام اپنے پھول براہ راست شہیدوں کی قبو رپررکھیں اوروہاں موم بتیاں بھی روشن کریں ۔مشرق میںمغربی کلچر کی آبیاری فطرت سے متصادم ہے۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139666 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.