حاجی غلا م احمد بلور25 دسمبر
1939کو پشاور کے ایک معروف سیاسی اورمالدار گھرانے میں پید اہوئے ۔ابتدائی
تعلیم پشاور سے حاصل کی اور گریجویٹ کی ڈگری جامشورو یونیورسٹی سے لی ۔سیاسی
ماحول میں پروان چڑھنے کا اثر تھا یا پھر موروثی سیاست ا ورخاندانی روایت
کا نتیجہ کہ جلد ہی سیاسی سرگرمیوں میںشرکت کرنے لگے ۔پہلی باربطور یوتھ
فاطمہ جناح الیکشن کمپین میں حصہ لیا۔ عملی سیاست کا آغاز 1970ءمیں عوامی
نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے کیا ۔پارٹی میں شمولیت کے تین سال بعد قیدوبند
کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں ، 1973اور 74میںدو بار جیل گئے اور سات ماہ تک
جیل کاٹی ۔1976میں حکومت مخالف تحریک چلانے پر اپنی پارٹی کے اہم رہنماﺅ ں
سمیت دو سال تک سندھ جیل میں قید رہے۔1988میں پہلی بار پشاور عوامی نیشنل
پارٹی کے ٹکٹ پر ایم این منتخب ہوئے ،پھر مسلسل تین بار رکن قومی اسمبلی
نامزد ہوئے اورتین بار فیڈرل منسٹر بنے۔ بیالیس سالہ طویل سیاسی کیرئیر میں
ایے این پی کے نائب صدارت تک پہنچے۔غلام احمد بلورکودو مرتبہ وزارت ریلوے
ملی،پہلی بار 1991کی نواز حکومت میں اور دوسری بار 2008کی گیلانی حکومت
میں،جو تاحال ان کے پاس ہے ۔ان کی وزارت کے دورا ن جوبری حالت محکمہ ریلوے
کی ہوئی اتنی کسی اور محکمہ کی پاکستان کی 65سالہ تاریخ میں نہیںہوئی ہوگی۔
2011کی رپورٹ کے مطابق کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے محکمہ ریلوے
تین سالوں میں بیاسی ارب تیس کروڑ کا مقروض ہوا ۔خانیوال میںریلوے الیکٹر ک
کیبل کی چوری ،کراچی میںریلوے ائیر کنڈیشنز کی چوری ،سکریب مال میں بد
عنوانی اور دھوکہ دہی جیسے مذمو م واقعات بھی غلام احمد بلورکے دور وزارت
میںرونما ہوئے جس سے ریلوے کو کرورڑوں کاخسارہ ہوا۔ 2011میں جب عوام کی طر
ف سے ریلوے کی حالت زار پر شدید احتجاج ہوا تو موصوف نے صدر زرداری کو
محکمہ ریلوے کی بندش کی تجویز دی اور ساتھ ساتھ اپنی نااہلیت اور کرپشن
چھپانے کے لیے افغانستان اور سعودی عرب کو بطورمثال پیش کیا کہ وہاں بھی تو
یہ محکمہ نہیں پھر بھی وہاں کی عوام خوش حال ہے پاکستان میں اگر یہ محکمہ
نہیں ہوگا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔یہ تجویز منظور ہوئی،نہ عوام کو اطمینان
آیا بلکہ اس عجیب وغریب ترکیب کے بعد موصوف ٹرانسپورٹ مافیا کی سپوٹ کے
الزامات کے زد میںبھی آگئے جس سے تاحال چھٹکار ا نہیں پا سکے ۔
حاجی صاحب ذاتی طور لبرل اورسیکولرذہنیت کے حامل ہیں،مفاد پرستی کی بو بھی
ان سے آتی ہے اورکرپشن اوردیگر برے دھندوں کے داغ بھی ان کے دامن پرہیںمگر
ان سب قباحتوں کے باوجود ایک سچے دین دار اور عاشق رسول ہیں، کیوں کہ ان کا
تعلق اس غیور اور جنونی قوم سے ہے جو اپنے دین ،ایمان اورنبی صلی اللہ علیہ
وسلم کی حرمت پر کبھی سودے بازی نہیں کرتی،جو کٹ سکتی ہے لیکن زبان سے نہیں
پھرتی،جومہمان نوازی او ربہادری میں اپنی مثال آپ ہے۔پختون خواہ کتنے ہے
لبرل اور سیکولر بن جائیں مگر مذہب اور دین کے خلا ف ہرگز کوئی بات برداشت
نہیںکرتے ،اور جب معاملہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہوتوپھر شمع
نبوت کے تحفظ کی خاطر پروانوں کی طرح نکل آتے ہیںاورجان تک وار دیتے ہیں ۔یہی
وجہ ہے کہ دنیا کے امن وامان کوخراب کرنے والے عالمی دہشت گردنے جب توہین
رسالت کے ذریعہ امت مسلمہ کے سینوں کو چھلنی کیا تو ا س مردود خبطی کے سر
قلم کرنے والے کوایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان سب سے پہلے بہادر قوم
کے اس مرد ِقلندر نے کیاجس نے ساری زندگی لبرل اور سیکولر بن کر گزاری ۔
پریس کانفرنس میں اس اعلان کے ساتھ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ وہ دانستہ
اورہوش وہواس سے یہ اعلان کررہے ہیں ،اور وہ جانتے ہیں کہ اقدام قتل اور
قتل پر اکسانا جرم ہے ،لیکن وہ حرمت رسول کی خاطر یہ جرم کرنے پر تیارہیں
چاہے پھانسی کے پھندے پر ہی کیوں نہ جھولناپڑے ۔غلام احمد بلور کایہ اعلان
جہاں لائق تحسین اورقابل ستائش ہے وہیں قابل تقلید بھی ہے۔
حاجی غلام احمد بلور کے اس جرات مندانہ اعلان کے بعد امریکہ اور برطانیہ کے
ایوانوں میں تو ہلچل مچی ہی مگر ان کے کاسہ لیس نمک خور اور خود کو عاشق
رسول کہلانے والے امریکہ نواز حکمرانوں کے تن من میں بھی آگ بھڑک اٹھی ۔وزیراعظم،قائد
ایم کیوایم سمیت تما م سیاسی بازی گروں نے موصوف کی حوصلہ افزائی کی بجائے
مذمت کی جو انتہائی افسوسناک امرہے۔ اور تو اور خود حاجی صاحب کی پارٹی جس
کے لیے انہوں نے قید وبند کی مشقتیں جھیلیں اوراپنی قیمتی زندگی کے بیالیس
سال صرف کیے وہ بھی ان کی مخالفت پر اتر آئی ہے اور مختلف انداز میں اپنے
آقاﺅں کی ناراضگی سے بچنے کی خاطرمعذرتی وضاحتیں پیش کرکے اس ”وفادار “کی
قربانیوں پر پانی پھیر نے لگی ،لیکن اتنی مخالفت کے باوجودمجال ہے کہ محمد
صلی اللہ علیہ وسلم کے اس غلام کاقدم ڈگمگایاہو اورہمت وحوصلہ پست ہوا
ہو۔موصوف کے اس بیان سے عالمی امن وامان کے ان نام نہادٹھیکداروں کے دوہرے
معیار اور دوغلی پالیسیوں کے پول بھی کھلے جو اسامہ بن لادن اورحافظ سعید
جیسے امن پسند وںکے سروں کی قیمت لگاکرخود کوعالمی امن وامان کا چمپیئن
کہتاہے اورپوری دنیامیں دہشت گردی کی آگ بھڑکانے والے اس ملعون کی نہ صرف
پشت پناہی کرتاہے بلکہ اس کے قتل پر انعام لگانے والے کو انتہاپسند کہتاہے۔
افسوس ہے ان پرجو عاشق رسول ہونے کے دعوے بھی کرتے ہیں اورحرمت رسول کی
خاطر یومِ عشق رسول بھی مناتے ہیںاور ساتھ ساتھ توہین رسالت کے مجرم کے قتل
پر انعام دینے والے کے اعلان کو فساد فی الارض اوراشتعال انگیزی سے بھی
تعبیرکرتے ہیں۔ توہین رسالت کرنے والے کا قتل کیوں کر فساد فی الارض کا سبب
بن سکتاہے؟ جب کہ خود محمد مصطفی ﷺنے گستاخ ِرسول کے قتل کا حکم دیاہو ۔توہین
رسالت کے قتل پر انعام مقر ر کرنے والا کیسے انتہاپسند ہوسکتاہے؟ جب کہ
خودرحمة اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن اشرف یہودی اورابورافع کے
قتل پر صحابہؓ کو تیار کیاہو۔توہین رسالت کے ملز م کا قتل کرنایااس کے قتل
پر ابھارنا اورانعام مقر کرنا فساد فی الارض کاہرگز سبب نہیں بن سکتابلکہ
یہ اقدام تو فساد فی الارض کے لیے سد باب کا ذریعہ بنے گا۔خودکو مسلمان
کہلانے والے حکمران اور عالمی امن وامان کے ٹھیکدار اس طرح کا طرز عمل کیوں
نہیں اپناتے جس سے فسادا لارض کا خاتمہ ہواوردنیامیں امن وامان قائم ہو؟ ۔مسلم
امہ کے حکمرانوں کو اورامریکہ کے وفاداروں کو حاجی غلام احمد بلور سے جرات
،بہادری اورعشق رسولﷺ کاوالہانہ جذبہ سیکھنا چاہیے تاکہ نبی آخرالزمانﷺ کی
شان میںآئندہ کسی خبیث ملعون کو توہین رسالت کی جرات نہ ہواو ر وہ دنیاکے
ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے سینے چھلنی نہ کرسکے۔اگر ستاون اسلامی ممالک کے
حکمران اور وزرا ءناموس رسالت کی خاطرحاجی غلام احمد بلور جیسااعلان کرکے
سٹینڈلے لیتے ہیں تو بہت جلد توہین رسالت جیسی مذموم حرکات کا سد باب
ہوجائے گا۔ لیکن !اگر اب بھی یہ حکمران مفادات کی خاطرمنافقت اورچاپلوسی
کرتے رہے تو پھرخد ا کا عذاب قریب آجائے گااوراس سے بچنامشکل ہوجائے گا ،کیوں
کہ اس کا قانون ہے کہ وہ پہلے ڈھیل دیتاہے اور پھر پکڑتاہے اور اس کی
پکڑبھی بہت سخت ہے ۔ |