گستاخانہ فلم کے خلاف مفتی منیب الرحمان اورعاشقانِ رسول ﷺ کی پُرامن اور فقیدالمثال ریلی

 29ستمبر کی مفتی منیب الرحمان کی پُر امن ریلی مسلم اُمہ کے جذبات کی بھرپور عکاس تھی..

جب ستمبر کی 21تاریخ کو ملک بھر میں ساری پاکستانی قوم امریکا میں بننے والی گستاخانہ فلم کے خلاف اپنے پوری مذہبی جوش و جذبے سے یومِ عشق رسولﷺ بنارہی تھی تواِسی روزپورے ملک میں عاشقانِ مصطفیﷺ اپنے پیارے آقا حضرت محمدمصطفیﷺ سے اپنی والہانہ محبت اورعقیدت کے اظہار کے سلسلے میں ملک بھرمیں احتجاجی جلسے، جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام کررہے تھے یہاں ہمیں اِنتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑرہاہے کہ اِسی دوران اِن جلسے،جلوسوں اور ریلیوں میں موجود شرپسندعناصر اپنے ہی ہاتھوں اپنی ہی نجی و سرکاری املاک کو توڑپھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کرنے جیسے شیطانی عمل میں بھی مصروف دکھائی دیئے اِن کا یہ عمل کسی بھی حال میں تعلیمات اسلامی کا عکاس نہیں تھا اِن شرپسندوں نے اپنی شرانگیز کارروائیوں سے اسلام کا وقار مجروح کرکے ساری دنیا میںاسلام کا منفی رخ پیش کیا جس سے یہود وہنود کی سازشوں کو یقویت ملی اور دین اسلام اور اِس کے ماننے والوں کی درست روح فناہوئی ہے یقینااِس روز پورے پاکستان میں جہاں کہیں بھی شر پسندوں نے اپنی شر انگیزی سے جتنی بھی اشتعال انگیز کارروائیاں کیں ہیں اِن کی اِس حرکت سے پاکستانی قوم اور اُمتِ مسلمہ کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ایسے میں اہل ِ ایمان ، علمائے حق،عاشقانِ رسول ﷺ اور محب وطن پاکستانیوں پر یہ لازم ہوگیاتھا کہ وہ 21ستمبر کو ملک میں پیش آنے والی اشتعال انگیزی کی بھر پور مذمت کریں اور دنیاکو اسلام واسلامی تعلیمات اور عاشقانِ رسول ﷺ کاصحیح رخ بتائیں کہ دین اسلام اور پاکستانی ایسے ہرگز نہیں ہیں جس کی عکاسی شرپسندوںنے 21ستمبرکو پیش کرنے کی کوشش کی اور عالمی برادری کو یہ بھی بتادیں کہ دراصل دین اسلام ایک دین فطرت ہے جس میں ہر موقع (غم و غصے اور خوشی )کے اظہار کے لئے مثالی طریقے بھی موجود ہیں۔

دینِ اسلام کے اِس ہی رخ کو پیش کرنے کے لئے گستاخانہ فلم اور خاکوں کے خلاف شمع رسالت ﷺ کے پروانوں کی اپنے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت و عقیدت سے بھر پور اظہار کے لئے 29ستمبر 2012 کواہل سُنت جماعتوں، تنظیموں اور مدارس کی جانب سے موجودہ نورانی اور(پرانی نمائش)چورنگی سے تبت سینٹر تک لاکھوں عاشقانِ رسولﷺ پر مشتمل پُرامن عظیم الشان ناموسِ رسالت ﷺ ریلی سُنی رہبر کونسل پاکستان کے سربراہ پروفیسر مفتی منیب الرحمان کی قیادت میں نکالی گئی جس میں ایک اندازے کے مطابق لاکھوں عاشقانِ رسول ﷺ موجودتھے جنہوں نے اِنتہائی پرُامن رہ کر درودوسلام اور نعتِ رسول ﷺ کی صداو ¿ں کے ساتھ اپنے آقائے دوجہاں حضور پُرنور حضرت محمدمصطفی ﷺ سے اپنی والہانہ عقیدت اور محبت کا اظہار کرکے عالمی برداری کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراکریہ بتادیا ہے کہ اِسلام کے ماننے اور اُسوہ حسنہ پر چلنے والوں کا ایک مثبت رخ یہ بھی ہے جس میں عاشقانِ رسول ﷺ نے گستاخانہ فلم کے خلاف اپنے غم اور غصے کا اظہار اِس طرح بھی کیا کہ لاکھوں کی تعداد میں ہونے کے باوجودبھی اپنے آقائے دوجہاں حضور پُر نور حضرت محمد مصطفی ﷺ پر اپنی جانیں قربان کرنے والوں نے اسلامی تعلیمات اور اُسو ہ حسنہ پر اِس طرح عمل کیا کہ ایک پتھر بھی نہ ماراگیااور احتجاج بھی ریکارڈ ہوگیا ۔

یقینا 29ستمبر2012کو مفتی منیب الرحمان اور دیگر علمائے حق کی رہنمائی میں منعقد ہونے والی لاکھوں عاشقانِ رسول ﷺ کی اِنتہائی پُر امن ریلی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام اور آقائے دوجہاں حضور پُر نور حضرت محمدمصطفی ﷺ سے محبت کرنے والوں کا صحیح رخ یہ ہے وہ نہیں ہے جو 21ستمبر کو یومِ عشقِ رسول ﷺ منانے والوں کی آڑ میں شرپسندوں نے اپنی اشتعال انگیز کارروائیوں سے اسلامی تعلیمات اور عشاقِ رسول ﷺ کے جہروں کو مسخ کرکے رکھ دیاتھااسلامی تعلیمات اور عشاقِ رسول ﷺ کا اپنے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت اور عقیدت کا صحیح رخ یہ ہے جو 29ستمبر کی پُرامن ریلی میں عالمی برداری کو نظر آیاہے۔جبکہ شرکائے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رویت ہلال کیمٹی پاکستان کے چیئرمین اور سُنی رہبرکونسل پاکستان کے سربراہ پروفیسر مفتی منیب الرحمان نے کہاکہ بیشک آج کی اِس پُرامن اور عظیم الشان ریلی کی ہر سطح پر پذیرائی ہونی چاہئے اُنہوں نے کہاکہ لاکھوں کی تعداد میں اِس ریلی میںموجود عاشقانِ رسول ﷺ نے ثابت کردیاہے کہ وہ قانون ہاتھ میںلئے بغیر بھی اپنے جذبا ت کااظہارکرسکتے ہیںاُنہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام کا روشن اور پُرامن چہرہ دکھادیاہے اور اگر دنیاچاہتی ہے کہ اِس زمین سے فساددفع ہوتو اِسے پُرامن لوگوں کے جائز مطالبے پورے کرنے چاہئیں اُنہوں نے کہا کہ اُمتِ مسلمہ لکیر کے ایک جانب اور حکمراں دوسری جانب ہیںلہذااَب یہ طے کرناہوگاکہ ناموسِ رسالت ﷺ کے معاملے پر حکمران کس کے ساتھ ہیں اُنہوںنے کہاکہ ایسے واقعات روکنے کے لئے عالمی سطح پر فی الفور قانون بنایاجائے تاکہ آئندہ کسی کو اِس طرح کی گستاخی کرنے کی جرات نہ ہوریلی سے ثروت اعجاز قادری، شکیل قادری، شاہ اویس نورانی، الحاج حنیف طیب، خلیل الرحمان چشتی،ریحان امجدنعمانی، عامر لیاقت حُسین، طارق محبوب، مظفر شاہ اور دیگر علمائے حق اور رہنمائے اہلسُنت نے بھی اپنے خطابات میں دین اسلام اور عاشقانِ رسول ﷺ کی صفات بیان کیں اَب یہاں ہم یہ ضرور کہناچاہیں گے کہ عالمی برادری اور اُمت مسلمہ کے 56ممالک پر مشتمل تنظیم”اُو آئی سی “ کے مردہ ضمیر میں روح پڑجانی چاہئے کہ یہ یہود وہنود کے ہاتھوں بننے والی گستاخانہ فلم اور خاکوں کے واقعات کی روک تھام کے لئے دیرپااور پائیدار قانون سازی کرکے کے دنیا کو کسی عالمی جنگ سے بچائے اگراِس نے اِس جانب کوئی مثبت پیش قدمی نہ کی تو پھرکیا یہ سمجھ لیاجائے کہ عالمی برادری اور اُو آئی سی دیدہ و دانستہ اِس معاملے سے روگردانی کرکے دنیا کو عالمی جنگ میںجھونکناچاہتی ہیں۔(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893114 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.