وہ ایک بھی لڑھک جائے تو آجاتا ہے بھونچال

وہ ایک بھی لڑھک جائے تو آجاتا ہے بھونچال
ہم ہزاروں بھی قتل ہو جائیں تو چرچہ نہیں ہوتا۔
ہمیں کیا ہوگیاہے ۔ہم کیوں بکھرے بکھرے ہیں ۔جس کا ،جب اور جیسے دل کرے ہمارے اعصاب کو شیل کردے ۔ہماری حدوں کو پامال کردے ۔تین سو تیرہ نے دشمن کے دانت کھٹے کئیے تو اس میں مجھے ایک چیز محسوس ہوئی کہ وہ یک جان تھے ۔وہ ساتھ کھڑے بھائی کے لیے دل و جان سے مخلص تھے ۔اس کا غم اپنا غم اور اس کا سکھ اپنا سکھ جانتے تھے لیکن ہم اس کے بالکل برعکس ۔

آہ!!!!!!افسوس صد افسوس! اس وقت ہم نبی علیہ السلام کی عزت کا دفاع نہیں کر پا رہے وجہ یہ نہیں کہ ہم میں ایمان کی کمی ہے بلکہ جو اس طرح کی گٹیا حرکتیں کرتے ہیں وہ ہماری پہنچ سے دور ہیں اگر وہ ہمارے سامنے ایسی حرکت کر کے اپنی جان بچا جائے تو پھر ہم مومن ہرگز نہیں ہیں، مگر ہمارے حکمرانوں کے پاس ہر طرح کے وسائل ہونے کے باوجود ان ظالموں کے خلاف قدم نہ اُٹھانہ ایمان کی کمی نہیں تو اور کیا ہے؟

یہود اور نصاریٰ اپنے اس گھٹیا پن کو آزادی رائے یا آزادی تحریر کا نام دے کر اپنا دامن پاک رکھنا چاہتے ہیں۔ جب کبھی کوئی ان نام نہاد مہذب لوگوں سے اعتراض کرتا ہے کہ یہ آپ کیا کر رہے ہیں اس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے ان کے جذبات مجروع ہوتے ہیں آپ ایسی باتیں لکھنے اور نازیبہ الفاظ اسلام کے خلاف اخبارات میں لکھنے پر پابندی لگائیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں آزادی تحریر ہے جو کوئی مرضی لکھے۔

وہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اپنے خود ساختہ اصول آزادی تحریر سے کرتے ہیں مگر جب کوئی بندہ یہود کے خلاف یا کسی پادری کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرے تو اُس پر پابندی عائد کردی جاتی ہے یہ آزادی رائے وہ صرف مسلمانوں کے دین ان کے نبیؐاور قرآن کے خلاف ہی استعمال کرتے ہیں اور اسی کو آزادی رائے کہتے ہیں۔

میں وہ باتیں لکھنے کی ہمت نہیں رکھتا جو یہ کفار نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دینِ اسلام کے خلاف لکھتے ہیں اور یہ ایک دو واقعات نہیں ہیں بہت زیادہ ہیں تقریبا پورے یورپ میں نازیبہ خاکے اخبارات میں بنائے گے ہیں اور یہود کی ویب سائٹ فیس بک پر بقائدہ مقابلہ کروایا گیا ہے، ہمارے حکمران اتنے بزدل اور یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ ہیں ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ۔مجھے یہ سن کر بہت دکھ ہوا کہ ٢٩ستمبر کی ریلی کی پرمیشن کے لیے علماء کو گالیاں دیں گئیں ۔برا بھلا کہا گیا ۔افسوس !یہ تمہارے ،ہمارے پیشوا ہیں ۔مقتداء ہیں ۔امام ہیں ۔ایسا نہ کریں ۔بہرحال ریلی تو پرامن رہی ۔جس پر میں اہلسنت عوام کو مبارک باد پیش کرتاہوں ۔مفتی منیب الرحمن جوکہ نہایت بردبار انسان ہیں انہوں نے کمال فراست سے اپنا پیغام ریکارڈ کروایا۔مجھے اور آپ کو بھی چاہیے کہ ہم اچھے لوگوں کو کاپی کریں ۔خیر بات اور موضوع پر چلتے ہیں ۔مجھے وہ دن کبھی نہیں بھولتاکہ جب عیسائی و یہودی مفاد کی بات آئی تو انہوں نے ان اخبارات و جرائد کو مافی مانگنے پر مجبور کردیا۔ایک تو وہ واقعہ کہ جس میں (ڈنمارک کا وہ اخبار جس نے نبی کریم ؐ کے خاکے چھاپے)میلنڈزپوسٹن( میں کوکرسٹوفرزیلر کارٹونسٹ نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کارٹون شائع کرنے کے لیے دیے گئے لیکن اخبار کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر کارٹون شائع کرنے انکار کر دیا کہ ان کارٹونوں سے عیسائیوں کے جذبات مجروع ہونے کا خدشہ ہے۔
دیکھودنیا والو انصاف کا بھیانک چہرادیکھو!!!!!!!!انصاف کیوں نہیں کرتے !

محترم قارئین:
یورپی ممالک میں یہودیوں کے جرمنی میں قتلِ عام کی خودساختہ تاریخ کے خلاف کوئی بات تحریر کرنا قانونا جرم ہے تاکہ یہودیوں کے جذبات مجروع نہ ہوں، یہودی مقتولین کی تعداد کئی لاکھ سے کم تحریر کرنے پر قید کی سزا ہے۔بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔
ہاں ہاں !مسلمانو!خداکے لیے کچھ خیال کرو۔۔اب اور دیکھیں (انصاف کا بدترین چہرہ)

اسرائیل نے جب لبنان پر جارحانہ حملہ کیا تھا تو امریکی وزیرخارجہ کنڈولیزارائس نے مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا اور کہا کہ اب نیا مشرق وسطیٰ )یعنی گریٹراسرائیل(جنم لے رہا ہے۔اس پر ایک فلسطینی اخبار نے رائس کا ایک کارٹون شائع کیا جس میں اسے اس طرح حاملہ دکھایا کہ اس کے پیٹ میں مسلح بندرہے، نیچے لکھا ہوا ہےنئے مشرق وسطیٰ کی پیدائش اس کارٹون پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ گھناؤنے حملے ہیں۔

اور بتاتا ہوں ان امن کے ٹھیکداروں کے کالے کرتوت۔مسلمانو!کیا ہوگیا ہے ۔مجھے تو شرم آتی ہے ان مسلمانو کہ رویے پر کہ جو یورپ کے لیے تن من پسارے بیٹھیں ہیں ۔پینترے بدل بدل کر باتیں کرتے ہیں ۔دیکھیں جناب یہ انسانیت کا مسئلہ ہے ۔یورپ بہت ترقی کرگیا ہے ۔ہمارے بچوں کو انگریزی نہیں آتی ۔یہ مدارس ۔مساجد سے دہشت گرد پیداہورہے ہیں ۔یہ مولوی لوگ فلاں ہیں ۔انگریز بڑا ذہین ہے ۔دیانتدار ہے ۔ہمیں لبرل ازم کو پروموٹو کرنا چاہیے ۔۔نصاب سے اسلامیات و دینیات کو نکال دیا جائے ۔یہ نصاب مختصر ہو۔
تف ہے تیری غیرت پر اے کمین !!!!!!بدترین !!مجھے تمہاری بنی سنوری ہوئی تاویلیں اور مغرب کے گیت سمجھ نہیں آتے وہ تمہیں تباہ کرگیا۔برباد کرگیا۔تمہاری معاشیات کو ٹھکانے لگاگیا۔تمہار اتحاد کو پارہ پارہ کرگیا۔تمہارے دلوں سے روح محمدی نکال دی ۔تمہیں اپنے رنگ میں رنگ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہاری مذہب پر شب خون مارااور تو مفاد پرستوں چند ڈالر یورو کی بو نے تیرے دماغ کو ہلاکر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔ایسانہ کرایسا نہ ۔۔۔۔۔اے اقتدار کے نشے میں بد مست ۔۔یہ سب آنی جانی ہے ۔۔ان ایوانوں میں لوگ آئے چلے گئے ۔۔صحافت کے میدانوں میں بددیانتی کے گڑہے کھودنے والو!!!!!!!نفرتوں و عداوتوں ۔۔سنسنی خیزی کو راہ دینے والو۔۔۔تم سے پہلے بھی بہتیرے آئے چلے گئے ۔۔مت ماضی کی تلخ یاد بنو!بلکہ مستقبل کے لیے روشنی کا منارہ بنو۔۔۔

مجھے ایک او ر واقعہ یاد آگیا کہ ایک مرتب برطانوی سنسر بورڈ نے ایک فلم کو محض اس لیے نمائش سے روک دیا کہ اس میں چرچ)یا عیسائی مذہب(کی توہین پائی جاتی ہے جس سے عیسائیوں کے جذبات مشتعل ہونے کا امکان ہے۔

محترم قارئین !اگر آپ کی اجازت ہوتو اور بہت سے پردہ ہٹادوں لیکن وقت کی کمی اور نفع بخش کلام پر ہی اکتفاء کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتاہوں دیکھ لیا آپ نے کہ یہود اور عیسائیوں کے جذبات کی قدر ہے مگر کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کی کوئی پرواہ نہیں کی جاتی بقول شاعر۔۔۔
وہ ایک بھی لڑھک جائے تو آجاتا ہے بھونچال
ہم ہزاروں بھی قتل ہو جائیں تو چرچہ نہیں ہوتا۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 543724 views i am scholar.serve the humainbeing... View More