جہاد کے متعلق چند غلط فہمیوں کاازالہ

اسلامی جہادکامطلب صرف ماردھاڑ،قتل وغارت گری اورتلواربازی نہیں ہے۔

اسلامی جہادکامطلب صرف ماردھاڑ،قتل وغارت گری اورتلواربازی نہیں ہے بلکہ دل کی صفائی بھی اہم جہادہے،زیورعلم سے آراستہ ہونا،اس کے مطابق خود عمل کرنااور دوسروں کو اس کی دعوت دینا بھی اہم جہادہے،زبان کولغوکلام اور فحش باتوں سے بچانا بھی جہادہے،حسن سیرت اور اعلیٰ محاسن اخلاق کاپیکربننابھی ایک عملی جہادہے۔طاقت وحکومت کے اثرات سے بے نیاز ہوکرسچی بات بولنا اور لکھناافضل جہادہے۔چندحدیثیں پیش خدمت ہے۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے حضورﷺ سے ایک بار جہاد میںشرکت کی اجازت طلب کی، آپﷺنے ارشادفرمایا:تم عورتوںکابہترین جہاد حج کرناہے۔(صحیح بخاری)والدین کی خدمت بھی جہادہے۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیاایک شخص رسول اکرمﷺ کی خدمت میںحاضرہوااوراس نے جہاد میںشرکت کی اجازت چاہی،آپ ﷺنے پوچھا:کیاتمھارے والدین زندہ ہیں؟اس نے کہاںہاں!آپ نے فرمایا:ان کی خدمت کرو،یہی تمھارا جہاد ہے ۔ (صحیح بخاری)معاویہ بن جاہمہ سلمی رضی اللہ عنہ نے بھی ایک بار شرکتِ جہاد کی اجازت چاہی تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے سوال فرمایا:کیا تمھاری ماںزندہ ہیں؟انھوںنے کہاہاںیارسول اللہ ﷺ!آپ نے ارشاد فرمایا:جاﺅاپنی ماںکے پاﺅںسے لگے رہو،وہیںتمھاری جنت ہے۔(سنن ابن ماجہ)غرضیکہ جہادکی مختلف قسمیںہے۔

مگرحیف صدحیف!چند اسلام دشمن عناصرلفظ ’جہاد‘ کے معنی ومفہوم سے ناآشنائی کی وجہ سے یاقصداً اشتعال انگیز بیانات واعلانات کے ذریعے ملک وقوم کے لیے مسائل پیداکر رہے ہیں۔اسلام میں ہر جگہ جہاد کا حکم نہیں ہے ،جہاد فرض ہونے کے لیے متعدد شرائط،ضوابط اور قوائد وقوانین ہیں۔کسی بھی مذہب پر لعن طعن کرنے سے پہلے اس کے متعلق صحیح معلومات کا حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے اور اسلام تو ایسا پاکیزہ اور امن پسند مذہب ہے کہ اس نے حکمِ جہاد کے متعلق بھی ایسے قوائد نافذ فرمائے ہیں جن سے امن کی خوشبو مشام جاں کومعطر کرتی ہے پھر بھلا اسلام بغیر اسباب ووجوہات کے کسی بھی علاقے یاخطے میںجہاد کی اجازت کیسے فراہم کرسکتاہے۔چند قوانین وضوابط قارئین کی خدمت میںپیش ہے تاکہ اسلام کی امن پسند تعلیمات سے آگاہی ہو۔حضورﷺ نے جہاد کے متعلق فرمایا: عورتوں اور بچوں کوقتل نہ کیا جائے ۔(صحیح بخاری)حضورﷺنے مزدوروں کا قتل بھی ممنوع قراردیا۔(سنن ابن ماجہ)حضورﷺ نے بوڑھوں کے قتل سے بھی منع فرمایا۔(ابوداﺅد)گوشہ نشین عابدوں کابھی یہی حکم ہے۔آداب جہاد میں یہ شامل ہے کہ جانوروں کونہ ماراجائے،ہرے بھرے کھیتوں اورپھل دار درختوں کوبرباد نہ کیاجائے،جولوگ جنگ میں شامل نہیں انھیں نقصان نہیں پہنچایاجائے،لوگوں کے ساتھ بد عہدی اور خیانت نہ کی جائے(نقوشِ فکر) اورکسی مقتول کی صورت نہ بگاڑی جائے یعنی اسلام نے اس شخص کا بھی مثلہ کرنے یعنی ناک کان کاٹنے سے منع فرمایا جو قتل کا مستحق ہے۔(مواہب اللدنیہ)سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ حصہ اول میں تحریر فرماتے ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:جویہاںمثلہ کرے گاروزقیامت اللہ تعالیٰ مثلہ بنائے گا۔امیرالمومنین سیدناصدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حضرت یزیدبن سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہما کولشکر کی سپہ سالاری کے لیے بھیجتے وقت وصیت فرمائی:نہ عہدتوڑنا،نہ مثلہ کرنا،نہ بزدلی اور خیانت کرنا۔(جامع الاحادیث،ج۲،ص468)

مذہب اسلام دیومالائی کہانیوں پرمشتمل یاگڈے گڑیا کے کھیل کامذہب نہیں ہے کہ بغیر کسی سبب کے جہادکاحکم نافذکردے ،اسلام میںحکم جہادکے متعلق مکمل ایک ضابطہ موجود ہے۔اسلام صرف غیرمسلموں سے جہاد کاحکم نہیں دیتا بلکہ اگر مسلمان بھی حکم الٰہی سے روگردانی اختیار کریںتو انھیں بھی بخشا نہیں جائے گا۔مثلاًوصال رسول ﷺ کے بعد کئی لوگوں نے زکوٰة کی ادائیگی سے انکار کیا توسیدناصدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف اعلان جنگ بلندکیا۔ اسی طرح اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ جلددوم کتاب الطہارت میں تحریر فرماتے ہیکہ”امام الفقہاءامام المحدثین سیدناعبداللہ ابن مبارک علیہ الرحمہ نے فرمایا:اگر بستی کے لوگ سنّت مسواک کے ترک پر اتفاق کریں تو ہم ان پراس طرح کا جہاد کریںگے جیسا مرتدوں پر کرتے ہیںتاکہ لوگ اس سنّت کے ترک پرجرات نہ کریں۔(فتاوی رضویہ)

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کی سوچ مثبت بنائی جائے اور ان کے خیال ورجحان کوتعمیری رخ دیاجائے اور یہ دعوت وتبلیغ کے بغیر ممکن نہیں۔اس لیے راہ دعوت وتبلیغ کا ہر مسلمان کومسافر بننا چاہئے اور انتہائی منصوبہ بندی اور مثبت انداز میںپیغام اسلام کو امت دعوت واجابت تک پہنچانا چاہئے۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 675075 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More