آج کی سپرہٹ فلم

ٹائی ٹینیک بستہ، ٹائی ٹینیک فائل کور، ٹائی ٹینیک پوسٹر، ٹائی ٹینیک چھالیہ، ٹائی ٹینیک بسکٹ، ٹائی ٹینیک ویڈیو شاپ، ٹائی ٹینیک ٹی شرٹ۔ جیوراسک پارک کی چین، جیوراسک پارک شوز، جیوراسک پارک بستہ، جیوراسک پارک چھالیہ، جیوراسک پارک ٹی شرٹ، جیو ٹرانسپورٹ کمپنی، جیو چھالیہ، جیو پان شاپ، جیو سپر اسٹور وغیر وغیرہ۔

مندرجہ بالا تمام چیزیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اپنے وقت میں جو بھی فلم یا کوئی اور چیز سپر ہٹ ہوتی ہے اس کو کیش کرایا جاتا ہے ہر چیز میں اس کا نام استعمال کیا جاتا ہے، تاکہ کم وقت میں زائد فوائد حاصل کیے جائیں۔ بالکل یہی صورتحال ہماری حکومتی ایجنسیوں کی ہوتی ہے کہ جو پارٹی، جو تنظیم ملکی اور عالمی سطح پر زیر عتاب ہو تو ہر واردات، ہر جرم اس کے کھاتے میں ڈال کر بری الذمہ ہوجاتی ہیں اللہ اللہ خیر صلا
جب افغانستان میں روس نے مداخلت کی افغانستان میں جہاد شروع ہوا اور پاکستان نے افغانستان کی مدد شروع کی، اخبارات کا ریکارڈ گواہ ہے کہ اس وقت ہر واردات چاہے بم دھماکے ہو، چاہے فائرنگ، چاہے کوئی تخریب کاری ہو اس کا الزام افغان خفیہ ایجنسی خاد پر ڈال دیا جاتا تھا۔ افغانستان سے روس کی واپسی کے بعد کشمیرکا معاملہ عالمی افق پر چھا گیا۔اس کے بعد یہ ہوا کہ ہر بم دھماکہ، ہر فائرنگ کا واقعہ، ہر تخریب کاری کا واقعہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سر پر ڈال دیا جاتا تھا اور بات ختم ہوگی۔ بلوچستان میں جب تک قوم پرست حکومت کی حمایت کرتے ہیں اس وقت وہاں ہونے والی تخریب کاری نامعلوم افراد یا را کے ذمے ڈالی جاتی ہے لیکن جب وہ اپنے حقوق مانگتے ہیں۔اور حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو اس کے بعد ہر وردات، ہر تخریب کاری کا الزام قوم پرستوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ نوے کی دھائی میں جب اس وقت کی مہاجر قومی موومنٹ اور آج کی متحدہ قومی موومنٹ زیر عتاب تھی تو اس وقت کراچی میں ہونے والی ہر واردات کا الزام ایم کیو ایم پر ڈال دیا جاتا تھا۔آج چونکہ متحدہ حکومت کی حامی ہے اس لیے کراچی میں کوئی واردات متحدہ کے کھاتے میں نہیں ہیں لیکن اگر کل سیاست کوئی کروٹ بدلتی ہے اور متحدہ حکومت سے علیحدگی اختیار کرتی ہے تو پھر اس کی فائلیں کھل جائیں گی اور پھر یہ کاروبار شروع ہوجائے گا کہ ہر واردات کا تعلق متحدہ سے جوڑ دیا جائے گا۔یہی صورتحال اسوقت مذہبی بلکہ کہنا چاہیے کہ جہادی تنظیموں کی ہے کہ بدقسمتی سے ان کا ستارہ آج کل گردش میں ہے اس لیے پاکستان میں ہونے والی ہر وارادت ان تنظیموں کر سر ڈال دی جاتی ہے۔

لاہور میں سری لنکن بلکہ ایک صاحب نے بالکل ٹھیک لکھا کہ پاکستان کی ساکھ پر حملے کا الزام بھی کالعدم مذہبی تنظیموں پر ڈال دیا گیا اور بس بات ختم ہوگئی۔اب چونکہ یہ تنظیمں پہلے ہی زیر عتاب ہیں اس لیے کوئی زیادہ بات نہیں ہوگی اگر کسی نے بہت زیادہ بات کی کہ ملزمان پکڑے کیوں نہیں گئے تو رٹا رٹایا جواب دیدیا جائے گا کہ یہ تو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ہے۔اور امریکہ اور برطانیہ بھی ان کے ہاتھوں پریشان ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے معروف صحافی انصار عباسی کی رپورٹ، تجزیہ نگاروں کی نشاندہی، اور حالات و واقعات کو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ سری لنکا کے تامل ٹائیگرز جن کو بھارت نے بہت سپورٹ کیا ہے اور اس وقت بھی ان کا ایک لیڈر اخباری اطلاعات کے مطابق سری لنکن فوج کی کا میانب کاروائی کے بعد بھارت میں موجود ہے۔ ان تامل ٹائیگرز نے بھی یہ کہہ دیا ہے کہ سری لنکن ٹیم پر حملہ میں بھارت ملوث ہے اور بھارت کا مقصد چین اور سری لنکا کو پاکستان سے دور کرنا ہے۔اس کے علاوہ بھارت، پاکستان کا ازلی حریف ہے کیوں کہ اس نے آج تک برصغیر کی تقسیم کو قبول نہیں کیا ہے اور بقول انتہا پسند ہندوؤں کے کہ یہ زمین تقسیم نہیں ہے بلکہ بھارت ماتا کے ٹکڑے کردیے گئے ہیں۔ بھارت پاکستان کو کمزور کرنے کا، پاکستان کو نقصان پہنچانے کا، پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا نہ صرف موقع ضائع نہیں کرتا بلکہ بے بنیاد الزامات بھی لگاتا رہتا ہے۔اب کیا بھارت خاموش ہوگیا ہے؟ کیا بھارت نے پاکستان کی دشمنی ترک کردی ہے؟ کیا بھارت نے اس بات کا فیصلہ کرلیا ہے کہ پاکستان کو مضبوط بنانا ہے اس لیے اب کوئی واردات پاکستان میں نہیں کی جائے گی؟ ایسا نہیں اس بات کے واضح ثبوت موجود ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے اور ابھی سے نہیں بلکہ ایک طویل عرصے سے وہ ایسا کررہی ہے۔سربجیت سنگھ۔اور کشمیرسنگھ تو اس کے واضح ثبوت ہیں لیکن ہمارے ارباب اختیار اپنی وقتی اقتدار کی خاطر اور اپنے مفادات کی خاطر ملک کو کمزور کررہے ہیں اس لیے وہ بھارت کا نام لیتے ہوئے ایسے گھبراتے اور شرماتے ہیں جیسے کہ دیہاتی عورتیں اپنے مجازی خدا کا نام لیتے ہوئے شرماتی ہیں۔

بہر حال ملک کی اینجسیوں کارکردگی کی مثال تھرڈ کلاس بھارتی اور پاکستانی فلموں کی طرح ہے کہ جس طرح تھرڈ کلاس فلموںمیں مارکٹائی کے مناظر میں ایک بات عام ہوتی ہے کہ ہیرو اکیلا ہوتا ہے اور ولن دس بارہ ہوتے ہیں لیکن آفرین ہے ان بدمعاشوں کی اخلاقیات پر کہ ایک ایک کر کے ہیرو سے لڑتے ہیں پہلے ایک آتا ہے ہیرو اس سے نمٹتا ہے اس کے بعد دوسرا آتا ہے اور حملہ کرتا ہے جب تک ہیرو ایک غنڈے کے ساتھ بر سر پیکار ہوتا ہے اس وقت تک باقی غنڈے، ولن دیکھتے رہتے ہیں تاوقتیکہ وہ اس سے فارغ ہوتا ہے پھر ایک اور غنڈہ حملہ کرتا ہے۔ہماری ایجنسیوں نے یہ فرض کرلیا ہے کہ چونکہ اس وقت پاکستان مسائل کا شکار ہے جب تک وہ ان میں الجھا ہوا ہے بھارتی ایجنسیاں اس کو کچھ نہیں کہیں گی جب وہ ان سے فارغ ہوگا تو اس وقت اس پر حملہ کریں گی۔ آپ لوگوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520452 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More