حاجی غلام احمد بلور کا موقف کروڑوں مسلمانوں کی ترجمانی ہے

اُف ہے ایسی زندگانی پر عباد
بولو نہ لکھو کچھ ناموس رسالت پر
کیو ں دعویٰ کریں مومن ہونے کا
اگر عشق نہ محمد مصطفٰی سے

جمہوری طرز حکومت میں اتفاق و اختلاف رائے جمہوریت کا حسن کہلاتے ہیں ۔ ہر جمہوری معاشرے میں ہر فرد کو آزادی رائے و مثبت تنقید کا حق حاصل ہو تا ہے ۔ ذاتی طور پر مجھے وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور سے لاکھ اختلاف ہی سہی ان کی ناقص کارکردگی سے سخت نالاں ہی کیو ں نہ ہو ں ۔ لیکن گستاخانہ فلم کے حوالے سے ان کا دلیرانہ و جرائتمندانہ مو قف جان کر چپ سادھ لینا اپنے صحافتی پیشہ کے ساتھ بد دیانتی پر منبی ہوگا ۔ وفاقی وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے گستاخانہ فلم کے ملعون پروڈیوسر کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالر مقرر کرتے ہوئے ہوئے اپنے ہاتھ سے ملعون پروڈیوسر کو قتل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ اگرچہ ان کے موقف اور خواہش کو ان کی اپنی جماعت اے این پی اور حکومت نے ان کی ذاتی رائے سے منسوب کیا ہے ۔ تاہم حاجی غلام احمد بلور کا موقف اور خواہش نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے موقف و خواہش کی ترجمانی کرتا ہے ۔ غلا م ا حمد بلور نے نوجوانی کی عمر میں اپنی سیاست کا آغاز محترمہ فاطمہ جناح کی انتخاباتی مہم سے کیا بعد ازا ں 1970 ء میں نیشنل عوامی پارٹی سے منسلک ہونے کے بعد سے آ ج تک پارٹی سے وابستہ ہیں ۔ بلور کا شمار باچا خان کے قریبی ساتھیوں میں سے تھا ۔ وزارت ریلوے کے منصب پر فائز ہونے سے قبل عوامی نیشنل پارٹی کے سنیئر نائب صدر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے ۔ پشاور سے وہ چار مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں ۔ 1991 ء میں نواز شریف کے دور حکومت میں وہ و کیبنٹ کے پہلے رکن تھے جنہوں نے کالا باغ ڈیم کی شدید مخالفت کی تھی۔ اس دور حکومت میں وزارت ریلوے کے منصب ہر فائز ہونے کے بعد سے ہی بلور صاحب کو میڈیا و دانشوروں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے ۔ صاف گوئی سے دئیے گئے بلور صاحب کے بیانات کا تمسخر اڑانا میڈیا کا وطیرہ رہا ہے ۔ وفاقی وزیر ریلوے نے میڈیا کے سے بات کرتے ہو ئے صحافیوں سے سوال کیا کہ افغانستان اور سعودی عرب میں ریل ن موجود نہیں تو پاکستان میں کیوں ہونی چاہیے ۔ جس پر انہیں ٹرانسپورٹر مافیا کی پشت پنا ہی اور ریلوے کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کرنے کی سازش پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنے ایک اور بیان میں بلور صاحب کا کہنا تھا کہ ریلوے کا سفر کرتے ہوئے مسافروں کلمہ پڑھ لینا چاہیے ۔ جس پر کئی تبصرے ہوئے کئی کالم چھپے طرح طرح کی تنقید کی گئی ۔ اگر آ پ علمیت کے تناظر میں دیکھے تو سفر کے آغاز سے قبل دعائے سفر پڑھنا سنت اور کلمہ کا ورد مستحسن عمل ہے ۔ 18 جنوری 2012 میں نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں کہا کہ ریلوے کے پاس مزید فیول خریدنے کے پیسے نہیں صرف ریلوے کے پاس دو دن فیول اسٹاک موجود جس کے بعد ریلوے کا پہیہ جام ہوجائے گا انہوں اپنی اتحادی حکمراں جماعت پیلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا حکومت ریلوے کہ فنڈ فراہم نہیں کررہی ہے ۔ بلور صاحب کی صاف گوئی اندازہ ان کے اس بیان سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ حکومت کے نارواں سلوک وعدے کے باوجود ریلوے کے لیے مختص کیے گئے فنڈ ادا نہ کرنے پر تنگ آکر یہ کہنا کہ ریلوے کے پاس انجن نہیں تو میں گلے میں پٹہ ڈال کر تو ریلوے کو کھینچ نے سے رہا ان کے بھولے پن کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ اختلافات اپنی جگہ لیکن کسی ذاتیا ت یا نجی زندگی پر انگلیاں اٹھانا بغیر ثبوت کسی کے کردار کشی کرنا غیر مہذب طریقہ کار ہے۔ بہر کیف اپنے اصل موضوع کی طر لوٹتے ہیں ۔ توہین آمیز فلم کے خلاف مسلم ممالک ہونے والا احتجاج غیر ملکی میڈیا کی شہ سرخیاں میں جگہ نہیں پاسکا ۔ لیکن ملعون فلم پروڈیوسر کی وفاقی وزیر ر یلوے غلام احمد بلور کی جانب سے سر قیمت مقرر کیے جانے اور اپنے ملعون کو جہنم واصل کرنے کے بیان نے مغربی دنیا میں ہلچل مچادی ہر چینل اور اخبار نے وفاقی وزیر ریلوے کو بیان کہ حد سے زیادہ کوریج دی ۔ لندن کے اراکین اسمبلی نے بلور کے لندن آمد پر باپندی لگانے کا مطالبہ کردیا ۔ امریکہ وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن بلور کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے جواب طلب کرلیا ۔ جس پر حکومت نے بلور کے موقف کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا ۔ سندھ کی دوسری بڑی جماعت کی وفاقی وزیر ریلوے کے بیا ن پر شدید تنقید اور ان کے موقف کو انتہاء اقڈام پسندانہ اقدام قرار دے کر معافی کا مطالبہ کرنا ، دنیا بھر بسنے والے کڑوں مسلمانوں کے دل عزاری کے مترادف ہے ۔ وفاقی وزیر غلام احمد بلور کے بیان پر اگر کو لبرل ، سیکولر جماعت حمایت نہیں کرسکتی تو اسے مذمت کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ملعون فلم میکر کو اپنے ہاتھوں قتل کرنا اور ذاتی جیب سے اس کے سر کی قیمت مقر ر کرنا نہ حکومتی اور نہ ہی پارٹی پالیسی بلکہ ان کی اپنی ذاتی رائے ہے ۔ قرآ ن پاک میں ارشاد باری تعالی ٰ ہے کہ َ َ کہہ دو تم اس وقت تک ہرگز مومن نہیں ہوسکتے جب تک نبی پاک تمہیں اپنی جان ، مال و اولاد سے ذیادہ عزیز نہ ہو جائیں َ َ اللہ رب العزت ہمیں دین پر قائم رہنے اور رسول پاک سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آ مین
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 37423 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More