چین کی ایک قدیم لوک کہانی ہے۔
ایک ریاست کے کنوارے ولی عہد کو عنانِ حکومت سنبھالنے سے پہلے ریاست کے
قانون کے مطابق شادی کرنا تھی۔ شہزادے نے اپنے وزیر با تدبیر کے مشورے سے
شریکِ حیات کے انتخاب کے لیے انوکھا طریقہ اپنایا۔ اعلان کیا گیا کہ شہر کے
تمام اعلیٰ نسب گھرانوں کی خوبصورت لڑکیاں مقررہ دن محل کے احاطے میں
آجائیں تاکہ شہزادہ اپنے لیے شریک حیات کا انتخاب کرسکے۔ محل کے اندر کام
کرنے والی ایک غریب عورت کی بیٹی نے بھی یہ اعلان سنا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ
وہ اپنی غربت اور کم صورتی کے باوجود اس روز ان خوبصورت اور امیر گھرانوں
کی لڑکیاں کی قطار میں ضرور کھڑی ہوگی تاکہ شہزادہ جسے وہ اپنے دل میں
چاہتی تھی، ایک نظر اس پر ضرور ڈالے۔
مقررہ دن محل کے احاطے میں ملکہ بننے کی خواہش مند شہر بھر کی ایک سے ایک
حسین اور امیر لڑکی شہزادے کی نظر انتخاب کی منتظر تھی۔ انہی کی قطار میں
محل کی نوکرانی کی غریب اور کم صورت لڑکی کھڑی تھی۔ سیکڑوں لڑکیوں کے
درمیان انتخاب مشکل تھا۔ اس موقع پر پھر وزیر با تدبیر کا مشورہ کام آیا۔
تمام لڑکیوں کو ایک ایک مٹی کا برتن اور پھولوں کا ایک ایک بیج دیا گیا۔
انھیں کہا گیا کہ ۲ مہینے کے بعد وہ سب اپنے اپنے گملے کے ساتھ دوبارہ محل
میں آئیں جس کا پھول زیادہ خوش رنگ، زیادہ کھلا ہوا ہوگا شہزادہ اسی خوش
قسمت لڑکی کو ملکہ بنائے گا۔ کم صورت غریب لڑکی بیج اور مٹی کا گملا لیے
اپنے خستہ حال مکان میں لوٹ آئی۔
بیج مٹی میں بویا، پانی دیا، دھوپ چھائوں کا دھیان رکھا لیکن اس کے گملے
میں سبزے کی رمق نہ پھوٹی کجا کہ کوئی خوش رنگ تازہ پھول اپنی بہار دکھاتا۔
اپنی کم قسمتی پر راضی۔ وہ لڑکی مقررہ دن پھر محل کے احاطے میں پہنچی۔ وہ
یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس معاملے میں بھی وہ کم نصیب واقع ہوئی ہے، ہر
خوبصورت لڑکی اپنے ہاتھ میں پکڑے مٹی کے گملے میں ایک بہترین، مشکبار پھول
لیے فخر و انسباط سے کھڑی تھی جبکہ وہ اپنا خالی گملا لیے سر جھکائے ایک
جانب اپنی سوچ میں گم چپ چاپ کھڑی تھی۔ شہزادہ آیا، اس کی نگاہِ انتخاب ایک
چہرے اور ایک خوش رنگ پھول سے ہوتی ہوئی دوسرے پھول اور دوسرے خوب صورت
چہرے پر پھسلتی رہی مگر شہزادے نے اپنے لیے اس لڑکی کا انتخاب کیا جو اپنی
کم صورتی اور کم قسمتی پر راضی، مٹی کا خالی گملا ہاتھ میں اٹھائے چپ چاپ
ان قطاروں کے آخیر میں کھڑی تھی۔
مجمع انگشت بدنداں تھا اور اس فیصلے کی وجہ جاننے کو حیران کھڑا تھا۔
شہزادے نے بتایا کہ اس کم صورت لڑکی کے گملے میں دیانت اور سچائی کا خوش
رنگ گلاب کھلا ہوا ہے اس لیے کہ ایک ایک بیج جو سب لڑکیوں میں تقسیم کیا
گیا تھا وہ بنجر تھا اور روئیدگی کے قابل نہ تھا۔ اس کے بنجر وجود سے سبزہ
نہیں پھوٹ سکتا تھا۔ صرف اس لڑکی نے دیانت اور سچائی سے اس بنجر بیج کی
آبیاری کی جبکہ باقی تمام نے جھوٹ اور بددیانتی سے بنجر بیج کی جگہ دوسرے
بیج مٹی میں بوئے۔ |