تکذیب رسالت اور امت مسلمہ

اسلام روئے ارض پر بسنے والے اربوں انسانوں کے لئے نہ صرف سرچشمہ ہدایت ہے بلکہ صراط مستقیم دکھانے پر سکون زندگی گزارنے کا نسخہ کیمیا بھی ہے۔ اسوہ حسنہ وہ روشنی ہے جو تاریک اندھیروں میں ڈوبے ہوئے انسانوں کے دلوں میں نور پیدا کرتا ہے۔ اسلام اپنے اوصاف حمیدہ کے کارن امریکہ اور یورپ میں تیزی سے پھیلنے والہ دین ہے جو مغرب امریکہ اسرائیل کو ٹھنڈے پیٹوں ہضم نہیں ہوتا۔اسی تناظر میں نائن الیون کا ڈرامہ کیا گیا تاکہ امت مسلمہ کو دہشت گرد قرار دیکر انہیں جنگ کے میدان میںگھسیٹا جائے۔

افغان عراق لیبیا پر امریکی حملے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام مسلم ممالک کی تباہی و بربادی اور تہذیبوں کے تصادم کے غلغلے اسلام کش رویوں کی عکاسی کرتے ہیں۔مغرب میں ائے روز مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اور فرعونیت کی دھاک دکھانے کی خاطر تکذیب اسلام کے واقعات منظر عام پر اجاگر ہوتے رہتے ہیں۔ کبھی کوئی اخباری ایڈیٹر حضرت محمد ﷺ کے کارٹون چھاپ کر اسلام کا مذاق اڑاتا ہے تو کبھی کوئی تیرہ بخت قران پاک کے نسخوں کو نزراتش کرکے اپنے خبث باطن کا کھلم کھلا بازار سجاتا ہے۔ حال ہی میں ایک اور لعنتی ٹیری جونز نے مسلمانوں کی معصومیت کے نام سے فلم پروڈیوس کی جس میں 13 منٹ تک آنحضرت محمد صلعم کی مقدسیت کی توہین کی گئی۔فلم میں ﷺ کی حیات مبارکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ٹیری جونز کی اس فلم کا فلسفہ ایک نقطے کے گرد گھومتا ہے کہ بنیادی طور پر اسلام دہشت گردانہ مذہب ہے جو انسانوں کو قتل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ جونزاس سے پہلے بھی قران پاک کو شہید کرنے کی گھنا ونی حرکت کرچکا ہے۔ جونز نے 1951 میں فلوریڈا میں پہلی انکھ کھولی۔ کیلفورنیا کے گریجوئیٹ فارتھیالوجی نے ٹیری جونز کو مذہبی علوم کی اعزازی ڈگری دی مگر سچ تو یہ ہے کہ وہ نہ تو مزہبی رہنما ہے اور نہ ہی فلاسفر۔ جونز ایک چرچ کا نکھٹو پادری ہے2002 میں وہ بغیر ڈگری کے ٹیری نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھنے لگا مگر اسکی دھوکہ دہی پکڑی گئی عدالت نے دھوکہ دہی کے جرم میں شاتم پر 3800 ڈالر جرمانہ کردیا۔چرچ انتظامیہ نے جعلی پادری کئی چرچ سے چھٹی کرادی۔ جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق ٹیری جونز عیسایت سے نابلد ہے اور اس نے چرچ ممبران کو قابو کرنے کی خاطر غیر اخلاقی غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرتا تھا۔پچھلے سال اکتوبر میں ٹیری جونز نے عجیب و غریب اعلان کیا کہ وہ امریکہ کے صدارتی الیکشن میں صدر کا الیکشن لڑے گا حالانکہ اسکی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے۔ ٹیری جونز نے 26 اپریل2001 کو دو سو شاتمین کی موجودگی میں چرچ کے سامنے قران پاک کو شہید کردیا۔ اب اس نے فلم میں اقائے جہاں پر توہین امیز کلمات کی سنگ باری میں سارے ٍٍٍریکارڈ توڑ ڈالے۔ اس سے قبل لعنتی ٹیری نے اپنے ابلیسی چیلوں کے ہمراہ نیویارک کی سڑکوں پر واک بھی کی۔ انکے پلے کارڈز پر امریکی اور یورپی حکمرانوں سے اپیل کی گئی تھی کہ مسلمانوں پر پابندی لگائی جائے کیونکہ اسلام ایک نازی ازم دین ہے۔ امریکہ ہو یا مغربی سماج جو اپنے اپکو انسانی حقوق کا بڑا مبلغ و نگہبان تصور کرتے ہیں مگر امت مسلمہ کے متعلق انکا دوہرا پن کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ کیا وجہ ہے کہ جس معاشرے میں سگریٹ پینے کو محض اس وجہ سے ممنوع قرار دیا جاتا ہے کہ کہیں سگریٹ نوشی سے نفرت کرنے والوں کے حقوق مجروح نہ ہوں مگر جب یہاں روئے ارض کی سب سے برگزیدہ ہستی پر تہمتیں لگائی جائیں تو کسی کی انکھ نہیں ٹپیکتی اور نہ ہی کوئی اسکی مذمت کرتا ہے ؟ یہ کیسا اتفاق ہے کہ ڈیڈھ ارب مسلمانوں کے جذبات میں اگ سلگانے کے لئے اسلامی شعائر کا تمسخر اڑانے والے ملزمان ک کے ناقابل معافی جرم کو احسن اقدامات کہا جاتاہے مگر وہاں ایک عدالت فیصلہ دیتی ہے کہ فلاں شہزادی کی غیر اخلاقی تصاویر کی اشاعت پر پابندی لگادی دی جائے کہ ہسپتال میں داخل اسی شہزادی کے مرض میں اضافہ نہ ہو جہاں یہودیوں کے خود ساختہ افسانے ہولوکاسٹ پر تنقید کرنے والے کو سال کے لئے جیل بھیج دیا جاتا ہے مگر دوسری طرف عظیم پیغمبر انسانیتﷺ پر کیچڑ اچھالنے والے کو قومی ہیرو قراردیا جاتا ہے ۔ایسے تضادات صرف اور صرف امت مسلمہ کو زہنی ٹارچر دینے اور اچھوت و غلام کا درجہ دینے کے لئے ابھارے جاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو انکی اوقات یا د رہے۔ ۔ دنیا بھر کے مسلمان شاتم رسول پر سیخ پا ہیں۔پاکستان میں جمعہ کے روز یوم عشق رسول منایا گیا۔راجہ پرویز اشرف نے قوم کو یوم عشق رسول کا تحفہ دیا جسکی توصیف کی جانی چاہیے۔ حکومت نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے امریکی سفیر رچرڈ اگلینڈکو دفتر خارجہ طلب کرکے نہ صرف شاتم رسول کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا بلکہ وزیراعظم نے سخت الفاظ میں پیغام دیا کہ وہ حرمت رسول کو کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ یوم عشق رسول پر جہاں ساری دینی قیادت سیاسی جماعتیں اور قوم یک جان ہوگئی تو وہاں کراچی پنڈی پشاور فیصل اباد میں احتجاجی گروہوں نے لاقانونیت کی انتہا کردی۔ سرکاری املاک پٹرول پمپوں بسوں گاڑیوں کو نذر اتش کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز پر حملے کئے گئے۔یہ علاقے اور شہر دن بھر میدان جنگ کا منظر پیش کرتے رہے۔ ایک ایسے موقع پر جب پوری قوم متحد و متفق تھی تب گھیراو جلاو قتل و غارت اور ہنگامہ ارائی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس سناریو سے پتہ چلتا ہے کہ بعض قوتیں لیبیا کی تاریخ دہرانے کی کوشش کررہے تھے مگر انکے کالے کرتوت کامیاب نہ ہوپائے۔یہ کیسا عشق رسول تھا جس میں اپنے اپکو عشاق جمال سمجھنے والے شرپسندی اور دہشت گردی کو ہوا دیتے رہے۔ انتہاپسند تنظیموں اپنے بھائیوں کا خون بہانے والے شرپسندوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ پاکستان کی ہر گلی کوچے محلے میں قوم قدم پر توہین رسالت ہوتی ہے ایسی توہین رسالت کو روکنے کے لئے یہ شرپسند کہاں غائب رہتے ہیں؟ پاکستان میں ایک گھنٹہ میں دس لڑکیوں کو زبردستی ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ سرکاری دفاتر میں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار سجتا ہے عدلیہ کے دروازوں پر کئی سالوں سے انصاف کی حسرت و یاس میں لاکھوں لوگ ایڑیاں رگڑتے دیکھے جاسکتے ہیں وہ سسک سسک کر مرجاتے ہیں انصاف کی تمنا بھی انکے سینوں میں دفن ہوجاتی ہے۔ سات کروڑ سے زائد پاکستانیوں کو دو وقت کی روٹی نہیں ملتی قانون و انصاف کو نوٹوں کے ترازو میں تولا جاتا ہے۔ کیبل نیٹ ورکس اور موبائل فونز کے زریعے اسلام دشمن طاقتوں نے اسلامی روایات اور اقدار کا جنازہ نکال دیا۔ خود کش حملوں نے انسانیت کو نیست و نابود کر رکھا ہے کیا محولہ بالہ متن سے ثابت نہیں ہوتا کہ یہ روئیے حرمت رسول کو پامال کرتے ہیں کیا یہ توہین رسالت نہیں؟ جب تک حکومت سے لیکر بیوروکریسی تک اور دینی اماموں سے لیکر سیاسی حکام اور ہر پاکستانی تک اپنے ارد گرد ہونیوالی توہین رسالت کو ختم نہیں کیا جاتا جب تک احکامات الہی کی پیروی نہیں کی جاتی اسوہ حسنہ کو رہبر نہیں مانا جاتا تو یاد رکھیے کہ ایک طرف یہود و نصاری توہین رسالت کا جرم بار بار کرتے رہیں گے تو دوسری طرف ہم بذات خود توہین رسالت کے مرتکب ہونگے-
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 140648 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.