ٓٓٓٓٓآپ کو خا لق کی طرف سے جو
کچھ لکھا ہوا ملاہے اس پر عمل کریں۔
ایک فر د کا تصور کیجیے وہ بچوں کی طرح آزاد ہو۔
آپ اسے افراد،خاندان،قبیلے،ملک تک وسعت دیں ۔ آپ کے پاس اوزار ہوں زندگی
بسر کرنے کے لیے ساز و سامان ہو حفاظت کے لیے تمام تر تیاریاں ہوں، آپ کے
پاس بہترین انواع اقسام کے میو جات ہو ں آپ کھانوں سے لطف اوررنگین لباس سے
خوشی محسوس کریں آرام دہ گھر میں رہیں تہذیب و اخلاق کے دائرے میں رسم و
رواج کو اپناتے ہوئے زندگی آخر تک بلا خوف و خطر بسر کرسکتے ہوں تو کیا آپ
کسی اور ملک جانا پسند کریں گے یا اپنے ملک میں مرنا پسند کریں گے
خالق کے احکام کی پابندی مخلوق پر فرض ہے اس سے مخلوق سزاسے محفوظ رہتی ہے
اور پر امن زندگی بسر کرتی ہے
اب آپ مفہوم آیت نمبر :۔ (4 /1 ):۔تیرے ہی بندے ہیں اور تجھ ہی سے مدد
مانگتے ہیں پر غور کریں ۔
ہم جس کائنات میں رہتے ہیں وہ ہم سے پہلے وجود میں آئی ہے اور فطری قوانین
کی مکمل پابند ی کرتی ہے انسان ایک بااختیارمخلوق ہے اور آ ج وہ کائناتی
ٹھوس مایا اور گیس یا ویزکی طاقت سے فائدہ حاصل کرتا ہو ارتقائی سفر میں
خدائی مدد حاصل کررہا ہے انسان اگر فطرت کی عطا کی ہوئی کائنات کو دوسروں
کی بھلائی کے لے استعمال کرتا ہے تو وہ کامیاب ہے ورنہ وہ اپنے کردار سمیت
اس کائنات سے ایسے ہی رخصت ہوتا ہے جس طرح اس کائنات میں آتا ہے نہ وہ اپنے
آنے کو روک سکتا ہے نہ ابھی تک اپنے جانے کو روک سکا ہے
مفہوم :۔ اردو تراجم سے ماخوذ |