پچھلے کئی سالوں سے تم نے مجھے
اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے اور میں تمہاری دیوانی سی ہوگئی ہوں۔ تم سال میں
صرف ایک بار آتے ہو اور پھر چلے جاتے ہو، پھر پورا سال انتظار کراتے ہو۔ اب
ہر سال بڑی بیتابی کے ساتھ مجھے تمہار انتظار رہتا ہے۔ سال کا ایک ایک دن
تجھ بن میں گن گن کر گزارتی ہوں اور خوابوں اور خیالوں میں تمہیں سامنے
رکھتے ہوئے نئے نئے پلان بناتی ہوں کہ اب کی بار تم آﺅ گے تو تمھارے آنے پر
پر ہم کہیں شمالی علاقہ جات، کراچی یا لاہور سیر کو جائےں گے، گھومیں پھریں
گے ، کھایئں پئیں گے اور عیش کریں گے۔ نئے ڈیزائن کے جوتے، کپڑے، جیولری،
اور ڈھیر ساری شا پنگ کریں گے ۔وغیرہ وغیرہ۔
اس سال بھی ہمیشہ کی طرح میں نے تمھارا بہت انتظار کیا، مگر انتظار کی یہ
گھڑیاں طویل تر ہوتی گئیں۔ خاص طور پر عیدا لفطر پر، حتی کہ چاند رات تک
تمہاری راہ تکتی رہی اور راہ تکتے تکتے میری آنکھیں پتھر ا سی گئیں، مگر تم
نہ آئے۔آخر ایسی بھی کیا بے خی اور کیا مجبوری تھی؟ تمھارے بغیر یہ عید بہت
ہی سونی سونی سی رہی، کسی کام میں دل نہیں لگ رہا تھا ، بات بات پر کاٹ
کھانے کو دل چاہ رہا تھا۔ تمہارے نہ آنے کی وجہ سے میں نے اس بار نہ ہی نئے
کپڑے بنا ئے، نہ جوتے خریدے، نہ جیولری لی، اور نہ ہی کہیں سیرو تفریح کے
لیے گئی۔ جا تی بھی تو کیسے بن تمہارے؟
خیر ! میٹھی عید تو تمہارے بغیر رو دھو کر کسی نہ کسی طرح سے گذار ہی دی
اور پھر اب بقر عید پر تمہارے آنے کی آس لگا کر تمہارا انتظار شروع کر دیا
ہے ۔ تمہارے بارے میں متضاد خبریں آ رہی ہیں ، لوگ طرح طرح کی باتیں بنا
رہے ہیں کہ شاید موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے تم نہ آسکو۔ لیکن میرا دل اس
بات کو نہیں مانتا۔ مجھے نہ جانے کیوں تم پر پورا بھروسہ اور اعتماد ہے کہ
تم بقر عید سے پہلے ضرور آﺅ گے، کیونکہ پہلے آجتک کبھی ایسا نہ ہوا ، حالات
کچھ بھی رہے تم ضرور آ تے رہے۔ کچھ دن پہلے جب پتہ چلا کہ تم واقعی آرہے ہو
تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ میں نے جلدی جلدی اپنے سارے خواب،
سارے سپنے، سارے پلان پھر سے یاد کرنا شروع کر دیے اور خوابوں ہی خوابوں
میں پچھلے سال تمہارے ساتھ گذارے گئے خوش کن لمحات میں کھو سی گئی اور ایسا
لگتا تھا کہ اب پھر میری تما حسرتیں ، خواہشیں ، تمنا یئں اور امنگیں پہلے
کی طرح ضرور پوری ہوجائینگی۔ مگر پھر نہ جانے کیا ہوا، کس کی نظر لگی کہ
تمہارا آ نا پھر مﺅخر ہوگیا۔
اس بار تو تم نے تڑپانے کی حد ہی کر دی۔ اس سے پہلے تم نے اتنا انتظار کبھی
نہ کرایا تھا۔ میں تمھاری بے رخی دیکھ کر پاگل اور دیوانی سی ہو ئی جا رہی
ہوں اور میر ی حالت کچھ ایسی ہوگئی ہے کہ:
حادثے کیا کیا نہ تیری بے رخی سے ہوگئے
کہ گدھا بھی مرسڈیز ہم کہ نظر آنے لگا
مجھے اپنے سارے خواب چکنا چور ہوتے نظرآرہے ہیں۔ تم بتاﺅ تو سہی کہ آخر
مسئلہ کیا ہے ؟ ، تم نہ آنے کہ کوئی وجہ بھی نہیں بتاتے؟۔ عرصئہ دراز سے تم
نے مجھے اپنے سحر میں مبتلا کیا ہوا ہے، اور تمہارے بغیر میں اب یہ دن با
لخصوص عید گزارنے کا میں سوچ بھی نہیں سکتی۔ گزاروں بھی تو کیسے ؟۔ خدارا
ایک بار ضرور آ جاﺅ اور نہ آنے کی وجہ بھی بتا جاﺅ ،تاکہ میں تمہاری راہ
تکنا چھوڑ دوں۔ جوں جوں عید قریب آرہی ہے میری بے قراری ، بے چینی اور بے
تابی بڑھتی جارہی ہے۔ صرف ایک بار آکر بتا جاﺅ کہ اب تم کبھی نہیں آﺅگے، صر
ف ایک بار پلیز ۔ ایک بار ۔ تاکہ میں آئندہ کبھی تمہار ا انتظار نہ کروں
اور اپنا کوئی اور سہارا تلاش کروں۔ اے میرے پیارے سالانہ عید بونس ا ب
آبھی جا!۔ |