شاطر امریکی ڈرامے کی اگلی قسط

شاطر امریکی ڈرامے کی اگلی قسط - ڈاکٹر صاحب اللہ ہی آپ کی حفاظت فرمائے

بالاخر شاطر امریکہ نے اپنی شیطانی زنبیل سے ایک اور بحران نکال کر ہماری قوم کے سامنے کر دیا۔ جب صبح ہماری قوم جاگے گی (کاش ہماری قوم واقعی جاگ جائے) تو اسے ایک افسوسناک اور ہولناک خبر کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ یہ کہ آج امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان کی امداد کا بل مشروط کر دیا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک رسائی دینے میں

اس خبر سے ہماری قوم کے ان معصوم اور بھولے بھالے لوگوں کے دل و دماغ میں کیا قیامت گزرے گی جو کڑھ رہے ہیں اور پریشان ہیں کہ ملک میں جلتی ایک ڈرامہ سیریل “ عدلیہ کی آزادی “ کا ڈراپ سین کیا ہو گا اور اس کے مقاصد اور اسکے پیچھے کیا سازشیں کارفرما ہیں۔

کیا ڈاکٹر عبدالقدیر کی قسمت میں چین و سکون نہیں ہے۔ چلو ایک آمر نے اتنا کچھ تو کیا کہ امریکی رسائی کبھی بھی ڈاکٹر صاحب تک نہ ہونے دی کاش اے کاش ہماری موجودہ قیادت اور اپوزیشن بھی اس طرح کا کردار ادا کرسکیں کہ امریکہ کی جرآت نہ ہو کہ ڈاکٹر صاحب تک رسائی لے سکے۔

امریکی ایوان نمائندگان میں پیش ہونے والے اس بل اور خدانخواستہ اگر یہ بل منظور ہو گیا تو اس کے نتیجے میں ملک و قوم پر جو آزمائشیں آئیں گی اس کا سوچ کر بھی دل کانپ جاتا ہے۔ کیا ہمارے سیاستدان چاہے حکومت میں ہوں یا حکومت سے باہر، کیا ان میں اتنی عقل و صلاحیت ہے کہ امریکی، یہودی، بھارتی دماغوں اور ان کی سازشوں سے نمٹ سکے۔ ارے ہم تو وہ بدنصیب قوم ثابت ہونے کے لیے بے چین ہیں کہ جو اپنے مسائل خود حل نہیں کر سکتے اور ایک برطرف شخص کی بحالی کے نام پر ہم نے ملک و قوم اور اس کی قسمت کے ساتھ جو مزاق برپا کر رکھا ہے اس سے ہماری صورتحال دنیا پر اچھی طریقے سے واضع ہو چکی ہے۔

کیا ہم میں اتنی قومی حمیت و غیرت ہے کہ اگر ہمارے ملک پر اقتصادی بحران مسلط کر دیا جائے اور اس کو سنگین بنانے پر ہمارے سارے بیرونی دشمن تل جائیں تو کیا ہم ان بحران کو جھیل سکتے ہیں یا اپنے ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کو ٹرے میں سجا کر امریکی ایجنسیوں کے حوالے کر دیں گے۔

یاد رکھو جب کوئی قوم اقتصادی غلامی کا شکار ہو جاتی ہے تو اس کے سیاست دان، ججز، سول سوسائٹی، جرنیل، صحافی کوئی بھی اپنے فیصلوں میں آزاد نہیں رہ سکتا۔ انہیں اپنے آقاؤں کی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ قومی مفاد اور ملکی سلامتی تو بے چارے ویسے ہی درمیان میں آجاتے ہیں ۔

ہمارے ملک کے وہ لوگ جو دھرنے اور جلسے جلوس کی تحریکوں میں پیش پیش ہیں اور در پردہ امریکہ کو برا بھلا بھی کہتے ہیں مگر دس دس منٹ تک معصوم اور بھولی صورتیں بنا کر انہیں امریکی اہلکاروں کے سامنے اپنے دکھڑے رو رہے ہیں اور امریکی پریشر ڈلوا کر حکومت کو ڈراوے دے رہے ہیں۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔

تمام لوگ چاہے وہ حکومت میں ہوں یا حکومت سے باہر، چاہے وہ عوام ہوں یا خواص اگر واقعی ان کے سینوں میں پاکستانی دل دھڑک رہے ہیں تو وہ سب موجودہ صورتحال (پی سی او زدہ معزول عدلیہ کی نام نہاد آزادی، گورنر راج، صدارتی اختیارات، دہشت گردی، امریکی ڈرون حملے وغیرہ وغیرہ) سے پریشان ہیں اور اللہ سے دعائیں کر رہے ہیں کہ ہمارے ملک کے یہ بحران جلد از جلد ختم ہو جائیں۔

وہی پرانا دور شروع ہو گیا کہ جب امریکہ بہادر پاکستانی حکومت اور اس کے عوام کو سیدھا رکھنے کے لیے پابندیاں لگانا ضروری سمجھتے تھے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی ایک اعلی امریکی عہدے دار کا یہ بیان کیا معنی رکھتا ہے کہ “پاکستان اندرونی دہشت گردی اور افغانستان بیرونی دہشت گردی کا شہار ہیں“۔ کیا اس میں صاف صاف نہیں بتادیا گیا ہے کہ پاکستان میں جو دہشت گردی کی کاروائیاں ہوتی ہیں ان کے تانے بانے پاکستان میں ہی بنے جاتے ہیں اور بے چارے افغانستان میں جو دہشت گردی کی کاروائیاں ہو رہیں ہیں ان کے تانے بانے بھی پاکستان میں بنے جاتے ہیں۔

کاش ہمارے ملک کے سیاستدان، سول سوسائٹی، وکلا اور وہ تمام جو عدلیہ کے نام کی مالا جپ رہے ہیں کاش کچھ تو عقل کریں کچھ تو غور کریں کہ مانا کہ دنیا میں کہیں کسی جج کو اس طریقے سے نہیں ہٹایا گیا اور نا ہٹایا جاتا ہے مگر کیا ایک شخص کی بحالی کے نام پر جو طوفان بدتمیزی اس ملک میں برپا کرنے کی کوششیں کی جارہیں ہیں ان سب سے ہم کس کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔

کل ایک ٹی وی پروگرام میں مبشر لقمان کے پروگرام سے کچھ ضروری معلومات حاصل ہوئیں اور وہ یہ کہ عراق میں فوجی و غیر فوجی اخراجات کی مد میں امریکہ کے قریب کوئی پانچ سو بلین ڈالر سے زائد کے اخراجات ہوئے، افغانستان میں کوئی سوا سو یا ڈیرھ سو بلین ڈالر کے اخراجات ہوئے اور پاکستان میں دس بلین ڈالر کے اخراجات ہوئے (ان اخراجات میں مزکورہ حکومتوں کو معاونت کے طور پر ملنے والی رقم بھی شامل ہے) تو پاکستان جس کے حصے میں بھیک کے طور پر صرف دس بلین ڈالر آئے اور سب سے زیادہ نقصان میں بھی پاکستان ہی پھنسا ہوا ہے۔

ملک کی سلامتی کے لیے میرے ہاتھ تو اللہ کے حضور بلند ہوئے ہی ہیں آپ بھی دعا کیجیے کہ اللہ اس ملک کی حفاظت فرمائے اور اندرونی اور بیرونی خطرات سے ہمارے ملک کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین۔

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532897 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.