خبرنامہ 3

راقم نے کچھ دن پہلے خبرنامہ کے عنوان سے2 مضمون لکھے تھے جن کوقارئین نے پسند کیا اور رائے دی کہ مجھے ایسا لکھتے رہنا چاہیے کیونکہ اس طرح قارئین کو مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی اہم خبریں ایک ہی جگہ مل جاتی ہیں ۔لہٰذا آج میں نے قارئین کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس سلسلے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی ہے ۔قارئین محترم آج کی خبریں بھی ہمیشہ کی طرح پریشان کردینے والی ہیں ۔میں نے بڑی کوشش کی کہ کوئی ایسی خبر اپنے پڑھنے والوں کو سنائوں جوخوشی کا باعث بنے لیکن بد قسمتی سے ایسی کوئی خبر تلاش کرنے میں ناکام رہا ۔

اس دعا کے ساتھ آج کا خبر نامہ شروع کرتے ہیں کہ اللہ کرے میری اور آپ کی زندگی میں ہی خوشی کی خبریں بھی آنا شروع ہوجائیں (1) یوایس اے سے شائع ہونے والا مقبول ترین جریدہ (پاکستان پوسٹ) لکھتا ہے”نیا احتساب بل سیاستدانوں کی لاٹری نکل آئی ۔1999میں بنائے جانے والے احتساب بل کے مقابلے میں اب پیش ہونے والا اینٹی کرپشن لاء سرکاری عہدہ رکھنے والوں اور پبلک آفس ہولدرکے لیے بہت زیادہ لچک داراور موزوں ہے جس میں سزائیں نا اہل کرنے کی مدت ، قید کی مدت کم کی گئی ہے اور ایسے افرد کودوبارہ پبلک آفس ہولڈکرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

جس پرالزام ثابت ہوچکا ہو،چاہے اس کوکرپشن اور غیرقانونی طریقے سے دولت کمانے کی وجہ سے سزا ہوچکی ہو،تاہم قومی احتساب کمیشن سختی کے ساتھ ان افراد کوڈیل کریگا جو سروس آف پاکستان کے ملازم ہوں یا کسی آزاد ادارے میں کام کرتے ہوںجن کوصوبائی یاوفاقی حکومت سپروائزکرے گی ایسے سزایافتہ لوگوں جن پرمالی کرپشن ثابت ہوچکی ہوان کو5سال کی سزا ہوسکے گی اور سزابھی اس وقت شروع ہوگی جب ن کو ان کے عہدے سے فارغ کردیاجاے گا،جب کہ جان بوجھ کرکرپشن کرنے والوںکی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی تجویز بھی نئے بل میںدی گئی ہے ۔
تاہم نیب میں زیرالتواء حل طلب اور توجہ طلب مقدمات خودبخود ختم ہوجائیں گے اگر نیب ان کودوبارہ کھولنے کی اپیل نہیں کرتاتو،نیااحتساب بل کہتا ہے کہ زیرالتوا ء کیسز کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کی جاے گی جوکہ تمام توجہ طلب مقدمات کوڈیل کرے گی ،نئے احتساب بل میں سرکاری افسر یاپبلک ہولڈرجس پر کرپشن ثابت ہوجائے تواس کی زیادہ سے زیادہ سزاسات سال یاجرمانہ یاپھرجرمانہ اورسزا دونوں ہوں گی، وہ بھی اُس صورت میں جب مجرم پرجتنی مالی بد دیانتی اور کرپشن ثابت ہوتی ہے ، اور اتنی رقم قومی ٤خزانے میں جمع نہیں کرواتا اوراگروہ کرپشن شدہ رقم پوری واپس کردیتا ہے تواسے زیادہ سے زیادہ سزا3 سال دی جائے گی اور اگرمناسب ہوا تو جرمانہ بھی کیاجائے گا” قارئین محترم میرے خیال میں تواحتساب بل کرپٹ لوگوں یعنی حکمران ٹولے کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے پیش کیا گیا ہے۔

جس سے فائدہ صرف کرپٹ ٹولے کوہوگااور وہ زیادہ دلیر ی کے ساتھ لوٹ مار کرسکے گا۔مجھے تواس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ بل پیش کرنے کی کیا ضرورت تھی پہلے کون سی کمی ہے سرعام رشوت لی اوردی جاتی ہے ،سفارش عام ہے ۔کرپشن پہلے ہی ہر ادارے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ۔ضرورت تواس بات کی تھی کہ کرپشن کی روک تھام کے لئے سخت سے سخت قانون سازی کی جاتی جس میں کرپٹ لوگوں کوجرم ثابت ہونے پر سزا ئے موت رکھی جاتی جیساکہ چائنہ میں ہے۔افسوس کہ کرپشن کے ہاتھوں تباہ وبرباد ہونے کے باوجود ہمیں عقل نہیں آئی اوراحتساب بل کی صورت کرپٹ لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہاہے ۔

خبرنمبر2 برطانیہ کے معروف جریدے اُکنامسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ 14سالہ ملالہ یوسفزئی نے تین سال قبل اس وقت اپنی سرگزشت میں طالبان کے مظالم سے لوگوں کوآگاہ کرنا شروع کیاجب اکثرپاکستانی نہیں جانتے تھے کہ سوات میں کیا ہورہاہے۔طالبان ملالہ یوسفزئی پرحملے کاکوئی جواز پیش نہیں کرسکتے ہیں لیکن ان کاواضح ایجنڈا پاکستان پرقبضہ کرنا اور اپنی مرضی کااسلام نافذکرناہے ، ان کے
نظریات القائد ہ سے ملتے ہیں ،طالبان بیشتر مسلمانوں کومرتدسمجھتے ہیں اوراسی کوان کے قتل کا جواز پیش کرتے ہیں ۔

جریدہ لکھتا ہے کہ صدر آصف زرداری کی حکومت ،نوازشریف کی قیادت میں اہم اپوزیشن جماعت مسلم لیگ اور مسلح افواج کی طرف سے پاکستانی طالبان کے متعلق عام پاکستانیوں کو آگہی دینے کے لئے زیادہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔اکنامسٹ نے مختلف تھنک ٹینک کے اعدادشمار کے حوالے سے کہا کہ 2004سے ڈرون حملوں میں 3200 افراد جاں بحق ہوئے جن میں غیرعسکریت پسندوں کی ہلاکتیں صرف 15فیصد ہیں جبکہ 2003 سے طالبان اور ان کے اتحادیوں نے 14427 بے گناہ پاکستانی ،4670 پاک فوج کے جوان اور پولیس اہلکاروں کوشہید کیا۔ سوات میں بھاری فوج کی موجودگی کے باوجود ملالہ پر حملہ ہوگیا : جاری ہے
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 514303 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.