8ستمبر کا دنیا بھر میں یوم
خواندگی منا یا گیا۔ مختلف ممالک میں خواندگی کر شرح کا بڑھا نے کے لئے اور
جہا لت کے خلا ف جہاد جاری رکھنے کی حما یت میں سینکڑوں لوگ سڑکوں پر
نکلے۔کا لج ، یو نیورسٹیوں میں سیمنا ر منعقد ہوئے۔ حکو متی سطح پر تعلیم
کو عا م کر نے اور خواندگی کی شرح 100فیصد کر نے کے حوالے سے مختلف
قراردایں پیش کی گئیں اور منصوبہ بند ی کی گئی۔اقوام متحد ہ میں UNESCOکی
سالانہ کا رکردگی کا جا ئزہ لیتے ہو ئے آئندہ سال کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔
اقوام متحد ہ کے سیکریڑری جنر ل با ن کی مو ن نے تعلیم کی اہمیت پر زور
دیتے ہو ئے پو ری دنیا سے تعلیم عام کر نے کی درخواست کی۔
بد قسمتی سے ہما رے ملک میں نہ کو ئی خاص سیمنا ر منعقد ہو ا نہ حکومتی سطح
پر کو ئی منصوبہ بند ی کی گئی۔ اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ ہم تعلیم کو کتنی
اہمیت دیتے ہیں۔ پو ری دنیا تعلیم جیسے اہم ایشو پر سنجیدگی سے منصوبہ بند
ی کر رہی تھی ہم اس وقت بہت سے دوسرے مسائل میں الجھے ہو ئے تھے۔
بدقسمتی سے ہم کچھ ایسے مسائل میں الجھے ہو ئے ہیں جو ہما رے اصل مسائل
نہیں بلکہ اصل مسئلہ یعنی تعلیم کی کمی کی وجہ سے پیدا ہو ئے ہیں۔کسی بھی
مسئلہ کا حل تلا ش کر نے سے پہلے اس مسئلہ کی اصل وجہ معلوم کر نا بہت
ضروری ہوتاہے۔ہما رے ساتھ 65سال سے یہ ہی بد قسمتی رہی ہے کہ ہم نے مسائل
کی اصل وجہ تلا ش کیے بغیرمسائل کو حل کر نے کی کوشش کی جسکی وجہ سے مسائل
مزید الجھتے چلے گئے۔
ہما رے تما م مسائل کی وجہ صرف اور صرف تعلیم کی کمی ہے اور ان تما م مسائل
کا حل صرف تعلیم کو عام کر نے میں ہے۔معاشرتی مسائل ہو ں سیا سی مسائل ہو
ں، اقتصادی مسائل ہو ں یا انفرادی مسائل ہو ں ان سب کا حل تعلیم میں پنہاں
ہے۔ اگر صرف تعلیم کے مسئلہ پر قابو پا لیا جا ئے تو تما م مسائل خود بہ خو
د حل ہو جائیں گے۔
تعلیم کی کمی کی وجہ سے جو مسائل پید ا ہو تے ہیں ان میں جر ائم میں اضافہ
سر فہر ست ہے ۔شر ح خواندگی اور تعلیم کاجر ائم کی شر ح سے براہ راست تعلق
ہے ۔شر ح خواندگی جتنی زیادہ ہو گی جر ائم کی شر ح اتنی ہی کم ہو گی۔ ایف
سی کا لج کے ایک پر وفیسرصاحب نے جر ائم کی شر ح کوکم کر نے کے لئے ایک
روشن مثال قائم کی ہے ۔ جو کہ نہ صر ف حکو مت بلکہ ہر شخص کے لئے قابل
تقلید ہے۔ کچھ عر صہ پہلے ان کے گھر سے ان کے دوموبا ئل چوری ہو گئے۔ پو چھ
گچھ پر پتہ چلا کہ گھر پر کا م کر نے والی آیا کے 12سالہ بچے نے چوری کیے
ہیں۔ 12سالہ بچہ سکول جا نے سے قاصر تھا اور تعلیم و تر بیت کی کمی کی وجہ
سے اس نے یہ قد م اٹھایا ۔ پر وفیسر صاحب نے اگلے دن بچے کو ساتھ لیا اور
پولیس اسٹیشن جا کر ایف۔ آئی ۔آر درج کر وانے کی بجا ئے اسے سکول میں داخل
کر وادیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بچے کا کوئی قصو ر نہیں ہے قصو ر معاشر ے کاہے۔
جس نے اسے تعلیم جیسی دولت سے محر وم رکھااور اس محر ومی کی وجہ سے اس نے
چوری جیسا قد م اٹھایا ۔ ایک تحقیق کے مطابق پا کستا ن میں ڈھا ئی کروڑ بچے
سکول جا نے سے قاصر ہیں۔صرف پنجا ب میں جہا ں پرشر ح خواندگی دوسرے صوبوں
کی نسبت کچھ بہتر ہے، 50لاکھ بچے سکو ل سے با ہر ہیں۔ یہ بچے مستقبل کے
معما ر ہیں۔ ان ڈھا ئی کروڑ بچوں کا مستقبل تاریک ہو نے سے بچایا جا ئے ان
کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر کے ملک کے لئے قیمتی اثاثہ بنا یا جا ئے۔ جر
ائم کے شر ح میں پہلے ہی دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے اگر ان بچوں کو تعلیم کے
نیٹ میں شامل نہ کیا گیا تو مستقبل میں جرائم کی شرح میں مزید اضافہ ہو
سکتا ہے۔
شرح خواندگی کم ہو نے کی وجہ سے ہمیں بہت سے سیا سی مسائل کی بھی سامناہے۔
تعلیم نہ ہو نے کی وجہ سے عوام ایسے ایسے لو گو ں کو اسمبلیوں تک پہنچا
دیتے ہیں جو کسی محکمے کے کلر ک بننے کے بھی قابل نہیں ہو تے۔ عمومی جہالت
کی وجہ سے ایسے لو گ سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنا کر ان سے ووٹ جیسی طاقت
اور دولت ہتھیا لیتے ہیں۔ جس ملک کی 60فیصد سے زائد آبادی پڑھنالکھنا نہ جا
نتی ہو وہا ں جمہو ریت ایک مذاق ہے۔ایسے ملک میں جمہو ریت بہتر ین انتقام
تو ہو سکتی ہے لیکن بہتر ین نظام حکو مت نہیں۔ ملک میں شرح خواند گی بڑھانے
اور تعلیم کو عام کر نے کے لئے موثر اقداما ت کئے جا ئیں، تاکہ لوگ سوچ
سمجھ کر اپنے ووٹ کی طاقت کا استعما ل کرسکیں ا ورملک کو درپیش مو جو دہ
سیا سی بحرانوں سے نجا ت مل سکے۔
یہ ایک عجیب با ت ہے کہ غربت اور نا خواندگی کی شرح دونوں ایک دوسرے کی اہم
وجوہا ت ہیں۔ یعنی غربت کے بڑھنے سے ناخواند گی بڑھتی ہے اور نا خواندگی کی
شر ح بڑھنے سے غربت بڑھتی ہے۔پا کستا ن میں 48فیصد سے زائد لو گ غربت کی
لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔اس غربت کی وجہ سے کئی دقیا نوس
اور محمد محسن تعلیم سے محروم رہ جا تے ہیں ۔ حکو مت غربت پر قابو پا نے کے
لئے طر ح طرح کی منصوبہ بند ی کر تی رہتی ہے لیکن غربت پھر بھی ختم نہیں ہو
تی۔غربت کو کم کر نے کے لئے نا خواندگی کی شرح کو کم کر نا ہو گا۔بلا شبہ
تعلیم ہی غریب کے مستقبل کا سہا ر ا ہے۔ ایک غریب کو تعلیم کی دولت دے کر
اسے اپنے پا ٰوں پر کھڑا ہو نے کے قابل بنا یا جا سکتا ہے۔غریب کی ما لی
مدد کر نا اتنا فائد ہ مند ثابت نہیں ہو تا جتنا تعلیم کی دولت دینے سے ہو
سکتا ہے۔ مالی مد د سے غریب کا وقتی طور پر کچھ فائد ہ ضرور ہو تا ہے لیکن
تعلیم سے اس کی کئی نسلیں سنور سکتی ہیں۔
اگر معاشرہ تعلیم یافتہ ہو گا تو معاشرتی مسائل بھی حل ہو جا ئیں گے اور لو
گ مہذب ہو نگے جس سے قانون کا بول بالا ہو گا۔خادم اعلیٰ نے لاہور کو پیر س
بنا نے کی ٹھانی ہے ان سے التما س ہے کہ وہ لاہو ر کے لوگوں کو پیر س کے
لوگوں کی طر ح تعلیم یا فتہ اور مہذب بنا دیں، لاہو ر خود بخود پیر س بن جا
ئے گا۔اگر معاشر ے کو تعلیم یا فتہ اور مہذب نہ بنا یا گیا تو ساری
ڈویلپمینٹ کا کو ئی فائد ہ نہیں ہو گا۔ لوگ اسی طر ح سڑکو ں پر تھوکتے رہیں
گے اور سرکاری املا ک کو نقصان پہنچاتے رہیں گے۔ پا رکوں کو گند ہ کر تے
ہےںگے، دیواروں اور عما رتوں پر وال چاکنگ کر کے انہیں گند ہ کر تے رہیں
گے۔ ٹریفیک کے قوانین کو پا ما ل کر تے رہیں گے۔ گلی محلو ں کو ڑا کرکٹ کا
ڈھیر بنا تے رہیں گے۔ اگر معاشرے کے انفراسڑکچر کو ڈویلپ کر نے سے پہلے
معاشرے کے افراد کو ڈویلپ کر دیا جا ئے تو ان تما م مسائل سے جا ن چھوٹ جا
ئے گی اور انفر اسڑکچر کی ڈویلپمینٹ بھی کا میا ب اور فائد ہ مند ثابت ہو
گی۔
کوئی بھی جگہ ، شہر ، ملک یا معاشرہ اچھا یا برا نہیں ہو تا بلکہ وہا ں پر
بسنے والے لوگ اسے اچھا یابرا بنا تے ہیں۔ تعلیم یافتہ اور مہذب لوگ اسے
اچھا جبکہ جاہل لوگ اسے برا بنا تے ہیں۔
تعلیم کو فروغ دے کر اور شرح خواندگی بڑھا کر نہ صرف ملک کے اندرونی مسائل
حل کیے جا سکتے ہیں بلکہ ملک کو عالمی سطح پردر پیش مسائل بھی حل کیے
جاسکتے ہیں۔
2000میں UNOنے میلینیمڈویلپمینٹ گولز کے تحت تعلیم کے مید ان میں پا کستان
کے لئے 2015تک 88فیصد شرح خواندگی حاصل کر نے کے کا ٹارگٹ رکھا تھا۔ 12سال
گزرنے کے بعد بھی ہم UNOکے طے کردہ ہدف سے بہت دور ہیں ۔ آنے والے چند
سالوں میں اگر ہم یہ ہدف حاصل کر نے میں کامیا ب ہو جا تے ہیں تو پا کستا ن
کو عالمی بر ادری میں ایک نیا مقام ملے گا۔عالمی برادری سے تعلقات بہتر ہو
نگے ۔ پا کستان کی ترقی میں حائل کئی رکاوٹیں دورہو نگی۔پاکستانی شہریوں کو
دنیا کی کسی بھی ملک میں سفر کر نے میں آسانی ہوگی۔ کئی ممالک سے خاص طور
یو رپی ممالک سے تجا رت کے دروازے کھلے گے۔ جس سے ملکی معشیت مستحکم ہو گی۔
غیر ملکی سرما یہ کا ری میں اضا فہ ہو گا۔
غربت ، لا قانونیت ، نا انصافی ، بداعنوانی، رشوت ، قتل وغارت ، چوری چکا
ری ، ظلم وجبر، دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ وارانہ قتل، عدم بر داشت،
عورتوں اور بچوں کے حقوق کی حق تلفی اور بہت سے مسائل ملک میں تعلیم کی کمی
کا ہی نتیجہ ہیں۔ تعلیم کے زریعہ ان تما م مسائل پر قابو پا یا جا سکتا ہے۔
ملک کو درپیش مسائل کا حل تعلیم کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں ۔کم شرح خواندگی
تما م مسائل کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ تعلیم کو فروغ دے کر اور شر ح
خواندگی بڑھا کر تما م مسائل حل کیے جا سکتے ہیں تعلیم کے شعبے میں موثر
منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے زیور سے ہر شہر ی کومز ین کر نا ایک بہت
بڑ اچیلنج ہے جو حکو مت سمیت پو ری قوم کو مل کر ہی پورا کر سکتی ہے ۔
تعلیم کے مید ان میں انقلاب لا نا ہو گا۔ با قی تما م انقلا ب اس انقلاب کے
مر ہو ن منت ہیں۔ تعلیمی مید ان میں انقلاب کے بعد ہر مید ان میں انقلا ب
آئے گا۔ |