کعبہ اور شانِ کعبہ (قسط۲)

یہ وہی کعبہ ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت ہوا پر اُڑتا جارہاتھا ۔جب کعبہ معظمہ سے گزرا تو کعبہ رویا اور بارگاہِ اَحَدِیَت میں(یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حضور) عرض کی کہ'' ایک نبی تیرے انبیاء سے اور ایک لشکر تیرے لشکروں سے گزر ا نہ مجھ میں اُتر ا ،نہ نماز پڑھی ۔'' اِس پر ارشادِ باری تعالیٰ ہو ا:'' نہ رو! میں تیرا حج اپنے بندوں پر فرض کرو ں گا جو تیری طرف ایسے ٹوٹیں گے جیسے پرنداپنے گھونسلے کی طرف اور ایسے روتے ہوئے دوڑیں گے جس طرح اُونٹنی اپنے بچہ کے شوق میں اور تجھ میں نبی آخرالزماں کو پیدا کرو ں گا جو مجھے سب انبیاء سے زیادہ پیارا ہے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم۔''(ملخصاً، تفسیر بغوی، سورۃ النمل، تحت الاٰیۃ١٨ ، ج٣، ص٣٥١)

یہ وہی محبتوں ،عقیدتوں ،اور برکتوںکا مرکزکعبہ معظمہ ہے کہ جب پیارے آقامدینے والے مصطفیؐ کی ولادت ہوئی تو کعبہ کو وجد آگیا۔کیونکہ ان کی آمد ہے جن کی خاطر ربّ نے یہ جہاں سجایا۔ان کی آمد ہے جو سب سے زیادہ کعبۃاللہ شریف کی تعظیم کرنا جانتے ہیں ۔جو سب سے زیادہ کعبۃ کی تعظیم کو فروغ دیں گئے ۔شاعر نے بڑی خوب بات کہی ۔
تیری آمدتھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکا
تیری ہیبت تھی کہ ہر بت تھر تھرا کر گر گیا

شیخ طریقت امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں :
کعبہ سجدے کو جھکا بت سارے اوندھے گر گئے
آگئی شیطان کی شامت مرحبایامصطفی

یہ وہی کعبہ ہے کہ جس میں آپ ؐ کے چچاآپ کو ایام طفلی میں لیکر جاتے اور آپ کے وسیلہ سے دعامانگتے ۔وہ دعائیں ،وہ التجائیں بوسیلہ سرکارمدینہ ؐ مقبول ہوجاتیں ۔یہ وہی ہماری راحتوں ،ہماری مسرتوں کا جہاںہے ۔جس جگہ ہمارے چوتھے خلیفہ شیرخداعلی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ہوئی۔

بقول علامہ زرقانی :یہ بات پوشیدہ نہیں کہ ان مقامات کی طرف حاضری کوبھی شرف اور برتری وبلند ی حاصل ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اور مدنی چینل کے ناظرین :زیارت کعبہ کے لیے سفر کرناثواب،کعبہ کی زیارت کارِ ثواب ۔بڑے خوش بخت ہیں وہ لوگ جوکعبۃ اللہ کی زیارت کا شرف پاتے ہیں ۔ ان روح پرور فضاؤں کے جلوے لوٹتے ہیں ۔سفر کی مشکلیں ،راستے کی صعوبتیں برداشت کرکے ،اپنا مال خرچ کرکے اپنے ربّ کی رضا کے لیے میلوں میل ہی نہیں ،ایک ملک سے دوسرے ملک اوردنیا بھر سے وحدانیت ِ ربّانی کے داعی ،حب مصطفی ؐ کے شیدائی جوق در جوق حاضرہوتے ہیں ۔اپنے من کی پیاس کو بجھاتے ہیں ۔اپنی عصیاں شعاری کی تلافی کے لیے اپنے ربّ کے حضور گڑگڑاتے ہیں ۔اپنے دل کے ارمان ،اپنی آسوں و امیدوں کی داستان اپنے ربّ کو سناتے ہیں ۔قربّ الہی کے انہی لمحوں میں خوب خوب ذوق عبادت پاتے ہیں ۔اپنے دل کی دنیا کو معرفت الہی ومحبت رسول ؐکی کلیوں سے سجاتے ہیں ۔دامن پسارے یہ بندگانِ خدا پرامید ہیں اپنے ربّ کے فضل سے ،انھیں معلوم ہے جس در پر سوالی کھڑاہے وہاں عطاہی عطاہے ۔کوئی ہاتھ خالی نہیں لوٹتا۔

یااللّٰہ !میں گناہ گارہوں ۔بدکار ہوں ،عصیاں شعار ہوں ۔تجھے تیرے عزت و جلال کی قسم !تو ہم پر رحم فرما۔ہم پر کرم فرما۔ہمارے خالی دامن کو اپنی رحمت سے بھردے ۔اے کریم !اے کعبۃ اللہ کو شان بخشنے والے ربّ !
اے کعبۃ اللہ شرفاو تعظیما کی توقیر دلوں میں ثبت فرمانے والے حضور اکرم نورمجسم فخرِ بنی ؐ کے ربّ ۔تو ہمیں وہ عطاکرجو ہمارے حق میں بہترہے ۔ہمیں ان کاموں سے محفوظ فرماجو تیری شان کے خلاف ہیں اور ہمیں بار بار اس در کی حاضری نصیب فرما۔آمین بِجاہ النبین الامین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اَتْمَمْت بِفَضْلہِ وَبِکَرَمِ
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544306 views i am scholar.serve the humainbeing... View More