اصغر خان کیس کا فیصلہ صرف فیصلہ
نہیں ایک تاریخی فیصلہ آچکا آئی۔جے ۔آئی کے چمکتے ستاروں کی چہرے لٹک چکے
ہیں ،وزیر آعظم پاکستان کہے چکے ہیں کے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے،ضرور
جناب ضرور کس نے کہا حساب نہ لیں یہ تو ملکی عوام کا مطالبہ ہے کہ ایجنسیوں
کے زریعے تقسیم ہونے والی رقم واپس قومی خزانے میں جمع کروئی جائے اور قوم
کا یہ مطالبہ بھی ہے ایجنسیوں کی مدد سے اقتدار حاصل کرنے والے قوم سے
معافی مانگ کر سیاست سے علیحدگی اختیار کریں اگر ان میں ایک زرا بھی اخلاقی
جرت ہے تو،حیرت ہوتی ہے عمران خان پر یہ لوگ ایجنسیوں کی حمایت کا الزام
لگا رہے تھے میں اور حتیٰ کہ ایک ٹی ۔وی پروگرام بعنوان آہندہ الیکشن یوتھ
کا الیکشن ہو گا جب مسلم لیگ نواز کی یوتھ کے اس سوال کے جواب میں کہ پی ۔ٹی
آئی کو جنرل شجاح پاشا سپورٹ کر رہے تھے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر ایک لمحہ
کے لیے یہ مان بھی لیا جائے کہ جنرل شجا ح پاشا پی ۔ٹی۔آئی کو سپورٹ کر تے
تھے تو اس کے بعد کوہیٹہ میں تحریک انساف کے جلسے میں کس نے مدد کی تو اس
کا چون کے ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا اس لیے جو اب تھا کہ جنرل پرویز
مشرف اور کوئی بھی صاحب عقل انسان اس بات کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں
اس سے یہ ثابت ہوا کہ مسلم لیگ نواز کا تحریک انصاف سے بو کھلاٹ کا کیا
عالم ہے ؟
پہلے بھی کہی بار لکھ چکا ہوں کہ اور کہہ چکا ہوں کہ یہ حقیقت ہے اور اٹل
حقیت کہ وقت سب سے اچھا فیصلہ کرتا ہے اور آج وقت نے فیصلہ کردیا کہ کہ
نواز لیگ کا تحریک انصاف پر ایجنسیوں کی حمایت کا الزام غلط تھا اور آج وقت
نے یہ بھی ثابت کردیا کہ اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کے لئے ایجنسیوں کی
مدد کا سہارا لینے والے کون لوگ ہیں اب عدالت عالیہ کا فرض ہے کہ وہ ان
تمام لوگوں جنہوں نے اس کیس میں ایجنسیوں سے رقم لی ان کی اسمبلیوں سے
رکنیت ختم کرئے اور اس کیس کی تحقیقات کا حکم دے خیر یہ ایک عدالتی اور
قانونی مسلہءہے قانونی ماہرین اس حوالے سے غور و غوص کر ربھی رہے ہوں گے ۔
جیو ٹی وی پر ہمیشہ پروگرامات سے وقفے کہ دوران تشہیر ہوتی ہے کہ اگر آگے
بڑھنا ہے تو ا ب پ پر یقین رکھنا ہے میں نے کئی مرتبہ غور کیا لیکن میری کم
علمی کے میں اس ا ب پ کا مفہوم نہ سمجھ پا یا لیکن میری یہ مشکل اس وقت
پنجاب یونیورسٹی کے ایک طالبعلم عمران علی دنیا نیوز ایک پروگرام میں حل کر
دی جب اس نے اس کا یہ مفہوم نکال لیا کہ ا سے آصف زرداری ب سے بلاول بھٹو
اور پ سے پیپلز پارٹی اور آگے بڑھنا ہے تو آپ کو ا ب پ پر یقین رکھنا ہے
اور اس کی اس سوچ پر میں اس نوجوان کو داد دیے بغیر نہیں رہ سکا کیا کمال
کا تخلیقی مخفف استعمال کیا ہے اس نوجوان نے اسی پروگراما ت میں اس نوجوان
نے اس کے مقاصد بھی بیان کیے جیسے کہ اگر کرپشن کرنی ہے تو ا ب پ پر یقین
رکھنا ہے وغیرہ وغیرہ لیکن اس کی تفصیل لکھنے کا میں متحمل ہو سکتا ہوں اور
نہ ہی کالم اور اخبار نویس لیکن میرے خیال کے مطابق اس نوجوان نے جو کہا سو
نہیں تو نوئے فیصد ٹھیک کہا ہے اور ا ب پ کا مطلب یہ ہے کہ نہیں یہ فیصلہ
قارہین اکرام کریں
ّہم نے کچھ عرض کیا تو شکایت ہو گی
اصغر خان کیس کے بارے میں اپنے محترم شہباز شریف نے کہا کہ زرادری کون ہے
جو ہم سے رقم کے بارے میں پوچھے صحیح کہا وہ کون ہوتا ہے جو سے پوچھے لیکن
جناب یہ قوم بھلکڑ سہی لیکن اتنی بھلکڑ تو نہیں ہے نہ کہ اتنا جلدی بھول
جائے کہ آپ 28اکتوبر کو آپ بھاٹی چوک میں چلا چلا کر کہہ رہے تھے کہ زرداری
پیسے واپس لے آﺅ ورنہ بھاٹی چو ک پر الٹا لٹکا یں گے لیکن سو جو بھی ہمیں
اس سے کیا لیکن ایک بات یہاں قابل زکر ہے کہ کاشتکاروں کی اس ہی تقریب میں
خطاب کے دوران میاں شہباز شریف صاحب نے بھی فرمایا کہ اگر کرپشن ثابت ہو گی
تو گھر چلے جائیں گے لیکن افسوس سے اس تقریب میں سے کسی نے شہباز شریف سے
کیوں نہ پوچھا کہ جناب کرپشن ثابت ہو یا نہ ہو گھر تو آپ نے بلا آخر جانا
ہی تھا لیکن اب جب کہ سپریم کورٹ واضع حکم جاری کر چکی ہے کہ ایجنسیوں نے
آئی۔جے۔آئی کو رقم فراہم کی تو یہ بات تو واضع ہی ہے کہ نوازشریف صاحب اس
کے سربراہ تھے تو اب کیا باقی بچ گیا ہے؟اب آپ کیا ثابت کروانا چاہتے ہیں
؟اب آپ گھر نہیں جیل جاہیں گے شہباز شریف صاحب آگے آگے دیکھیں اب ہوتا ہے
کیا؟
میں جانتا ہوں کہ مجھے سیاسی مخالف اور جانے کیا کیا کہا جائے گا لیکن اس
سب چیز سے بالا تر ہو کر لکھ رہا ہوں کہ اب اس ملک کے نوجوانون کو اقتدار
کے ایوانوں تک پہنچنے سے کوئی روک نہ پائے کا کوئی نہیں - |