ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک بوڑھے ہو گئے

ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک ایک جوان اور خاص طور پر اغواء برائے تاوان کے ملزمان کا کھوج لگانے کے ایکسپرٹ ہیں جب وہ بہاول پور میں تعینات ہوئے تو شہریوں نے سکھ کا سانس لیا کہ اب شہر و ضلع بھر میں دن دیہاڑے ڈکتیاں ‘ چوری ‘ راہزنی اور خصوصاً اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کم ہو جائینگی کیونکہ گذشتہ ایک سال میں بہاول پور میں بنک لوٹنے اور دیگر بیوپاریوں سمیت مختلف کالجز بھی ڈکیتیوں کی زد میں رہے تھے جبکہ اغواء برائے تاوان کی وارداتیں بھی عروج پر رہی شاید یہی وجہ تھی کہ سہیل حبیب تاجک کی رحیم یار خان کے بعد بہاول پور میں بھی امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے انہیں تعینات کیا گیا مگر انکی تعیناتی کے بعد جوں جوں وقت گزرتا گیا ‘ ڈی پی او سہیل حبیب تاجک اپنے دفتر میں موجود چند کالی بھیڑوں کے ہاتھوں اپنا وہ سارا ماٹو جو وہ لیکر آئے تھے کہیں گم کر بیٹھے ۔

ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک کی تعیناتی کے بعد جہاں اوپر تلے کئی حقیقی پولیس مقابلے ہوئے وہاں ان مقابلوں کے بعد علاقہ میں کچھ سکون بھی ہوا ‘ اہل بہاول پور نے اپنی روایات کو نبھاتے ہوئے سہیل حبیب تاجک کے حق میں ریلیاں نکالیں ‘ انہیں خراج تحسین پیش اور خاص کر ناپاک فلم کے واقعہ کے بعد تو اہل بہاول پور نے پر امن احتجاج اور ریلیاں نکال کر ڈی پی او پر ثابت کیا کہ وہ بھی اپنی املاک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور عوام میں موجود کسی بھی کالی بھیڑ کے ناپاک عزائم کو پورا نہیں ہونے دیتے تاہم بہاول پور پولیس جو کچھ عرصہ قبل ڈی پی او بہاول پور بابر بخت قریشی ( قارئین یہ وہ بابر بخت ہیں جن کی وجہ سے آج وطن عزیز میں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں کی سرگرمیاں نہیں ہو رہیں ‘ اس پر پھر کسی وقت بات ہو گی ) فعل حال بابر بخت قریشی کے دور میں بہاول پور پولیس جو اپنا وقار کھو بیٹھی تھی وہ سہیل حبیب تاجک کی تعیناتی کے بحال ہونا شروع ہوا ‘ ڈی پی اوبہاول پور سہیل حبیب تاجک نے آتے ہی بڑے پیمانے پر پولیس افسران و اہلکاران کی سٹاپس میں رد و بدل کیا ‘ اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران و اہلکاران کی حوصلہ افزائی کیلئے تقریبات کا انعقاد کیا جس میں انہیں اعلیٰ کارکردگی پر شیلڈز اسناد و تعریفی سرٹیفکیٹس دینا شروع کئے جو تاحال جاری ہیں مگر بہاول پور میں موجود کرپٹ مافیا سے سہیل حبیب تاجک کی ایسی فرضی شناسی جو کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر ہے کو ناپسند کیا اور انکے گرد چند ٹاؤٹ نماء نام نہاد اعلیٰ شخصیات کی رسائی کرائی اور حالت یہ ہو گئی کہ جونیئر اہلکاران کو اعلیٰ پوسٹوں پر تعینات کیا جانے لگا جو شاید سپریم کورٹ کے فیصلہ کی بھی نفی ہے ‘ ان جونیئرز کو مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز اور محافظ سکواڈ کے بہاول پور میں انچارج کو دیکھ کر معلوم کیا جا سکتا ہے ۔

ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک جو بہاول پور میں تعیناتی سے پہلے ہی افسران فرض شناس افسران کی رینکنگ میں پہلے نمبر آ گئے تھے مگر تعیناتی کے کچھ عرصہ بعد ہی اچانک اپنی پہلے نمبر کی رینکنگ میں مسلسل نیچے آنے لگے ہیں ۔ سہیل حبیب وہ پولیس افسر ہیں جنہوں نے ضلع رحیم یار خان میں اپنی تعیناتی کے دوران چوروں ‘ ڈاکوؤں ‘ راہزنوں اور خاص طور پر کچے کے علاقہ کو جرائم پیشہ افراد سے خالی کرایا اور پنجاب بھر میں سب سے زیادہ اغواء برائے تاوان کی وارداتوں والے ضلع رحیم یار خان کو کو اغواء کاروں سے پاک کیا ۔ راقم الحروف کو یاد ہے کہ اہل بہاول پور اکثر آپس میں باتیں کیا کرتے تھے کہ کاش کے ایسا ہو جائے کہ ڈی پی او سہیل حبیب تاجک رحیم یار خان سے ضلع بہاول پور میں تعینات ہو جائیں تاکہ یہاں موجود متعدد نام نہاد شرفاء کے بھیس میں چھپے کرپٹ مافیا کے لیڈرز ‘ اغواء کاروں کو پناہ دینے والے رسہ گیروں اور محکمہ پولیس بہاول پور میں پھیلی کرپشن و چند مخصوص افسران کی اجارہ داری کا خاتمہ ہو سکے گا جس سے یہاں کے بھی محکوم عوام کو فوری انصاف اور انکی دی جانیوالی حقائق پر مبنی درخواستوں پر ’’بلا معاوضہ‘‘ عملدر آمد ہو گا ۔ مگر معلوم نہیں وہ کون سے ہاتھ ہیں جنہوں نے دستانے بھی پہن رکھے ہیں جن کی انگلیوں کے نشانات بھی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے نے ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک ایسی جگہ لا کھڑا کیا ہے کہ وہ اپنی رحیم یار خان تعیناتی کے دوران اپنے پر ہی ہونیوالی فائرنگ کے نامزد ملزم کو جو آجکل بہاول پور میں دندناتا پھر رہا ہے کو گرفتار کرنے سے قاصر ہو گئے ہیں اسی طرح ڈی پی او پر فائرنگ کرنیوالے اشتہاری کے پشت پناء جن پر بھی 324کا مقدمہ درج ہے وہ اب ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک کی جانب سے سجائی جانیوالی مختلف تقریبات جن میں شیلڈز ‘ اسناد و تعریفی سرٹیفکیٹس پولیس افسران و اہلکاران میں تقسیم کئے جاتے ہیں میں خود ڈی پی او موصوف کے سامنے یہ اعزازات دیتے نظر آتے ہیں ‘ ان اشتہاری ملزمان کی دیدہ دلیری اور ڈی پی او بہاول پور سہیل حبیب تاجک کی خاموشی اہل بہاول پور کیلئے لمحہ فکریہ ہی نہیں بلکہ وہ اب یہ بھی سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ بہاول پور کا کرپٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ وہ ڈی پی او کو اپنے پر ہی فائرنگ کرنیوالے اشتہاری ملزم کیساتھ نرم رویہ اور 324کے ملزمان کیساتھ دوستانہ برتاؤ رکھنے پر مجبور کر سکتا ہے ۔

ایسی صورتحال میں اہل بہاول پور سہیل حبیب تاجک کے حوالے سے خیالات ہی نہیں تبدیل کر رہے بلکہ وہ اب بر ملا یہ کہنے پر بھی مجبور ہیں کہ جو پولیس کا اعلیٰ افسر اپنے ہی مقدمہ میں نامزد اشتہاری ملزم کو گرفتار نہیں کر سکتا وہ کیا ضلع کے عوام کو تحفظ فراہم کریگا ؟

قارئین ! ڈی پی او سہیل حبیب تاجک بہاول پور میں تعیناتی کے بعد شاید بوڑھے ہو گئے ہیں کیونکہ یہ وہی افسر ہیں جن کے نام سے اب بھی ضلع رحیم یار خان کے کچے کے علاقہ کے جرائم پیشہ ، چور ، ڈاکو ، لیٹرے ، راہزن اور خاص طور پر اغواء کار اپنی ’’دم‘‘ دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔
shakeel taskeen
About the Author: shakeel taskeen Read More Articles by shakeel taskeen: 17 Articles with 14355 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.