کراچی میں عیسائی مشنری تنظیموں
نے گزشتہ کئی سالوں سے سادہ لوح مسلمانوں بلحصوص مزدور طبقہ اور غریب عوام
کو مرتد بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے
پاکستان کتنی اہمیت کا حامل ہے اس کا اندازہ کسی بھی غیر ملکی این جی
اویاغیر مسلم کمیونٹی کے کسی بھی پروگرام میں جا کر لگایا جاسکتا ہے ۔اگرچہ
ایسی جگہوں پراور اِن کی ”اوپن “سرگرمیوں سے اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے
تاہم ان کے اہداف و مقاصد پر نظر رکھنے والا کسی نہ نتیجہ پربآسانی پہنچ
جاتا ہے ۔وطن عزیز بدقسمتی سے شروع ہی سے مختلف سازشوں کا شکار رہاہے ۔گویاپاکستان
ہر طرف سے سازشوں اور بحرانوں میں گھرا ہواملک رہاہے اور ہے۔ مغربی قوتوں
نے خاص طور پر پاکستان کو نشانہ اور ھدف بنایا ہوا ہے۔ وقفے وقفے سے یہاں
کوئی نہ کوئی ایسا معاملہ اٹھا دیاجاتاہے یا ایسی کسی اصطلاح کو عام کر دیا
جاتا ہے کہ ہر کوئی منہ اُٹھائے بولتا چلا جاتا ہے ۔چاہے اس سے ملک کی
سلامتی یا اسلامی شعائر پر حرف کیوں نہ آرہا ہو ۔کیوں نہ استحکام پاکستان
خطرات سے دوچار ہورہاہو ۔ پاکستان میں امریکا کی موجودگی نے جہاں اور بہت
سی چیزوں پر اپنا گہرااثرورنگ چھوڑا ہے، وہاںپر پاکستان میں مذہبی معاملات
میں مداخلت اور مسلمانوں کے عقائد و نظریات اور اُنکے کلچر،اُن کی ثقافت و
تہذیب پر بھی گہراوار کیا اور مسلسل کر رہا ہے۔ یہ امریکی ایجنڈا ہی ہے ۔جس
کے تحت آج پورے ملک میں عموماََ اور کراچی میں خصوصاََ عیسائی مشنریاں نہ
صرف متحرک ہوچکی ہیں۔ بلکہ انہوں نے عیسائیت سے آگے نکل کر مسلمانوں کو بھی
گمراہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔
کراچی شہر میں عیسائی مبلغین نے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ او ر مرتد کرنے
کے لئے ”کراچی فرینڈ شپ فیسٹول “کے نام سے نام نہاد شفائیہ اجتماع باغ ِ
جناح میں شروع ہو کر ختم ہوچکا ہے ۔ یہ شفائیہ اجتماع 24اکتوبر سے شروع ہوا
تھاجب کہ28اکتوبر کی رات 11بجے ختم ہو چکا تھا۔ اس اجتماع کی بڑے پیمانے پر
تشہیری مہم بھی چلائی گئی تھی ۔پرنٹ میڈیا سے لے ایکٹرانک میڈیاتک بھر پور
تشہیر کی گئی ۔اگر قارئین کو یاد ہو تو اِسی نوع کاایک شفائیہ عبادات کے
نام سے معنون پہلا پروگرام کو” وائی ایم سی“ گراﺅنڈ صدر ٹاﺅن میں بھی منعقد
کیا جا چکا تھا۔ جب کہ دوسراپروگرام ملیر محفوظ الیون فٹ بال اسٹیڈیم میں
ہواتھااوایک بڑا پروگرام کوئیٹہ میں بھی کیا جاچکا ہے ۔اب چوتھااور بڑا
پروگرام ”کراچی فرینڈ شپ فیسٹول“ کے نام سے کراچی مزار ِ قائد کے سامنے باغ
جناح میں منعقدکیاگیاتھا۔
کراچی میں عیسائی مشنری تنظیموں نے گزشتہ کئی سالوں سے سادہ لوح مسلمانوں
بلخصوص مزدور طبقہ اور غریب عوام کو مرتد بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اس سے پہلے عیسائی مبلغین ہر سال اکتوبر میں” وائی ایم سی اے گراﺅنڈ“ میں
پروگرام کرتے تھے جہاں کراچی کی کچی آبادیوں اور ملک بھر کے پسماندہ علاقوں
سے مصیبت کے ماروں، بے روزگاروں اور بیماروں کو لایا جاتا تھا۔شفا کے لئے
بہرے، نابینا، لولے اور لنگڑے اورموتیہ کی بیماری ،پتہ ،گردہ اور ہر طرح کے
مریضوں کو یہاں لایا جاتا ہے ۔ اس مخلوط اجتماع میں عیسائی نوجوان لڑکے اور
لڑکیاں کثیر تعداد میں شریک ہوتے ہیں ۔کراچی فرینڈ شپ فیسٹول “میں عیسائی
نوجوان لڑکے اور لڑکیاں یہاں پر خود ہی سیکورٹی کے انتظامات سنبھالے ہوتے
ہیں ۔کامران نامی ایک سنگر کے گانے پر زیادہ وقت نوجوانوں کو نچایا جاتا ہے
۔اور اس کے ساتھ ساتھ عیسائیت کی تبلیغ بھی کی جاتی ہے ۔روزانہ دن کو پانچ
بجے یہ پروگرام شروع کیا جاتا تھا اور رات گیارہ بجے تک جاری رہتا تھا
اوررات ساڑھے نو بجے عیسائی مبلغ ”پیٹرینگرن Peter Youngren “اسٹیج پر آتا
اور”انجیل “کی تلاوت کرنے کے بعد اس کا مترجم ”ملک نوید “جو مکمل اس کی
معاونت کر رہا تھا۔عیسائی مبلغ بار بار ایک بات دہراتا کہ ”میں لوگوں کی
مدد نہیں کرتا یہ مجھ سے عیسی المسیح جومرنے کے بعد زندہ ہوئے تھے وہ
کرواتے ہیں ۔“عیسائی مبلغ ”پیٹرینگرن Peter Youngren “کی باتیں محبت کے لفظ
سے شروع ہوتی تھی اور اپنے عقائد پر ختم ہوتی تھی ۔وہ مناظرانہ انداز سے ہٹ
کر گفتگو کرتا اور مذاق اور تجسس کے ملے جلے اندازمیں بات کرتا اور عسائیت
کو بیان کرتااور تھوڑی تھوڑی دیربعدوہ کہتاتھا، پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے
۔پاکستانی بہت دلیر اور بہادر لوگ ہیں ۔آج کادن تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے
ہے ۔اس” کراچی فرینڈ شپ فیسٹول“میں پولیس بھی موجود تھی مگر شراب کے بھبھکے
واضع محسوس کے جاسکتے تھے ۔اس میں مسلمانوں کے لئے کھلے عام الگ سے لٹریچر
کھلے عام الگ سے تقسیم کیا جاتا ۔”پیٹرینگرن Peter Youngren “کی تقریر کے
بعد اس کے اعلان کے مطابق ان لوگوں کو اسٹیج پر بلایا جاتا تھا جن کو کسی
بھی مرض میں اس کی دعائے عام سے شفا ملی ہو ۔تا کہ وہ آکر سب کے سامنے اپنی
کارگزاری سنا سکیں ۔عیسائی مبلغ اپنی تقریر میں دیگر ممالک کے بھی ایسے ہی
قصے سناتا اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا تھا۔
اس مخلوط ان تمام افراد کوجو پہلے مجمع کے اندر ہوتے ہیں اور جب ”پیٹرینگرن
Peter Youngren اپنی تقریر مکمل کر لیتا ہے تو وہ آواز لگاتا ہے کہ جسے
یسوع مسیح نے شفادی وہ اپنی اپنی جگہ چھوڑ کر آگے آجائے ۔تب لوگ اپنی اپنی
جگہوں سے اسٹیج پر لائے جاتے ہیں۔جہاں ”پیٹرینگرن Peter Youngren لوگوں کے
سامنے اُن سے سوال کرتا ہے کہ آپ کو شفا ”زندہ خدا نے دی “؟تو سامنے کھڑا
مریض اسے بتاتا ہے کہ مجھے زندہ یسوع نے شفا دی ہے تب ”پیٹرینگرن Peter
Youngren پھر ایک زور دارنعرہ لگاتا ہے ”آلے لویا“سب اس کے ساتھ یہی عمل
کرتے ہیں ۔یہ ”پیٹرینگرن Peter Youngren “لوگوں میں ساتھ ساتھ خوشی اورہنسی
کی باتیں کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی تصنیفات کو خرید کر پڑھنے کی تبلیغ
بھی کرتا ہے ۔اس کا تعارف یوں کروایا جاتا ہے کہ پیٹرینگرن Peter Youngren
نے 85 قوموں کے سامنے ایک ہی عبادت مین 6 لاکھ کے بڑے اجتماع میں خدا وند
یسوع مسیح کی حقیقت کو بیان کیا ہے ۔اورپیٹرینگرن Peter Youngren ”پاسبان
“اور بائبل کالج کے صدر بھی ہیں ۔”زندہ معجزات “نامی ایک ذخیم کتاب کے مصنف
بھی ہیں ۔ اس اب سے ساتھ ساتھ شفا ملنے کے دعویدار سامنے آتے رہتے ہیں اور
یہی عمل دہرایا جاتا ہے ۔جس کے فوراََ بعد وہ دیکھنے، سننے اور چلنے پھرنے
کے قابل ہوجاتے ہیں۔ یوں ضعیف العقیدہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا یہ کھیل
جاری ہے ۔ اس دوران بعض ایسے لوگوں کو بھی لایا جاتا ہے جو اپنے قبول
عیسائیت کے فوائد و ثمرات بیان کرتے ہیں۔
کراچی میں مسیحی آبادیاںجہاں عیسائیت کی تبلیغ کرنے والی تنظیمیں کام کررہی
ہیں۔ ان میں عیسی نگری جہاں پر باقاعدہ آفسز نبے ہوئے ہیں عیسائیت کے بارے
میں باقاعدہ تعلیم بھی دی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ محمود آباد5 نمبر ،کالا پل
،ملیر ،کرسچن پاڑہ، کورنگی ڈھائی نمبر کرسچن پاڑہ ، ڈیسلوا ٹاﺅن ،موسی
کالونی ،اعظم بستی ، جونیجو ٹاﺅن ، ڈرگ روڈ اور عیسی نگری ،نیو لیاری اور
ہندو آبادی والے علاقے اور تقریبا کراچی کی ایسی جہگیں جہاں پرآبادی نہیں
ہے وہاں پربھی عیسائی لوگ آباد ہو جاتے ہیں ۔ علاقوں میں ان لوگوں کی آبادی
موجود ہیں ۔ان کے اس پروگرام ”کراچی فرینڈ شپ فیسٹول “میں باقاعدہ لٹریچر
جو صرف مسلمانوں کو دیا جاتا ہے ،بھی تقسیم کیا جاتا ہے ۔اور عیسائیت کو کم
از کم ”کراچی فرینڈ شپ فیسٹول “ جیسے نام استعمال کر کے اپنے مزموم مقاصد
کو حاصل نہیں کرنا چاہئے ۔کیوں کہ یہ ایک خود دھوکہ بھی اور خود عیسائیت کا
مذہب بھی اس کی اجازت نہیں دیتا ۔اور بردہ اور شراب کی ممانعت تو اسلام کے
ساتھ ساتھ عیسائیت کے مذہب میں بھی موجود ہے ۔ |