پاکستانی قوم کی بیٹی ملالہ کے
ساتھ پیش آنے والے مبینہ واقع پر دنیا بھر میں مذمتی بیانات تبصرے تجزیات و
چیخ و پکار کی ایسی ریس لگی کہ سوائے چند ایک کے ملک کی تمام تر اینجیوز
صحافی اینکرزاور کالم نگار حضرات نے اس ریس میں بھرپور حصہ لیا یہاں تک کہ
کوشش کی گئی کہ اس واقعے کو حقیقت کا رنگ دینے میں کہیں ایک دوسرے سے پیچھے
نہ رہ جائے مگر وڈیروں کا سیاستدانوں کا حاکم حضرات کا ایجنسیز کا اینجیوز
کا یا امریکی سفارتخانے کا نہیں بلکہ قوم کااور اپنے قارئین کا خادم یہ
بندہ ناچیز شدید ترین دباﺅ کے باوجوداپنی تمام تر صلاحیتیں پردہ چاک کالم
میں اصل حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے سچ بتانے کے لئے صرف کرتا رہاجس پر میں
اپنے خدا کا شکر ادا کرتاہو ں کہ اُس نے مجھے سچ لکھنے اور کہنے کی ہمت دی
ورنہ آج مجھ سے بھی لوگ پوچھ رہے ہوتے کہ خاں صاحب کتنے ڈالروں میں بکے
ہو؟جو ڈوب مرنے کا مقام تھا،جیسا کہ آج لوگ ہماری میڈیاکے نامور لوگوں سے
پوچھ رہے ہیں مگر نہ انہیں کچھ سنتا ہے نہ دِکھتا ہے اِسی ہی لئے تو انہیں
شرم بھی نہیں آتی اگر کچھ سنتاہے یا دکھتا ہے تو وہ یہ جو وڈیرے لٹیرے
یاحاکم حضرات سناتے اور دکھاتے ہیں اب جب ملالہ کے والدین کی اُس سے ہسپتال
میں ملاقات کے بعد والد محترم کی پریس کانفرنس ملالہ کی فریش ویڈیوکے ساتھ
کچھ نیوز چینلز نے نشر کی تو اِسے دیکھتے ہی کچھ ایسے سوالات نے جنم لیا جو
میری اپنی سوچ سے باہر تھے جن پرندامت کا سامنا مجھے نہیں ان کو ہی ہوا جن
پہ لوگ کبھی آنکھیں بند کرکے یقین کیا کرتے تھے اور اب وہی لوگ تھوک رہے
ہیں اسی ہی لئے تو یہ آئینے اس ایشو پہ بات کرنا چھوڑ گئے یعنی کہ چھپ گئے
ہیں ،جن سے میں اب یہ پوچھنا چاہوں گا کہ اگر یہ ساری کہانی حقائق پر مبنی
تھی جیساکہ ہمارے حاکم یا میڈیا بتا رہی ہے یعنی کہ رحمان ملک صاحب اور طبی
ماہرین کے مطابق گولی بھی سر میں آنکھ کے اوپر ماتھے پر یا کنپٹی پر ہی لگی
ہوگی،یہ بھی تسلیم کر ہی لیتے ہیں کہ گولی چلتی ہوئی کاندھے تک پہنچ
گئی،مگر حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی اس سانحہ سے قبل دیکھنے
یا سننے میں نہیں آیا کہ ماتھے پر یا گردن میں گولی لگی ہو اور وہ متاثرہ
زندہ بچ جائے؟ اگر بچ بھی جائے تو اتنی جلد آنکھیں کھول دے؟ بات چیت کرنا
شروع کردے ؟ اس کے جسم کا کوئی دوسرا حصہ بھی متاثر نا ہوا ہو؟یاد داشت بھی
ویسی کی ویسی ہی برقرار رہے ؟میرے خیال میں ان سوالوں کا جواب کسی کے پاس
بھی نہیں ہوگا اس لئے ہم اپنے سوالوں کا جواب کچھ اس طرح سے خودہی تلاش کر
لیتے ہیں کہ ملالہ کے پیچھے قوم کی بہت سی دعائیں تھیں جن کے سبب خدا نے
اسے بچا لیا ؟؟؟؟؟اب رہی بات چند یوم قبل چینلز پر دکھائی گئی ویڈیوں کی ؟جسے
دیکھ کر حیرانی اس بات پہ ہوئی کہ اتنی جلد گولی کا نشان یعنی کہ زخم کا
نشان غائب کیسے ہوگیا؟اتنی جلد تو پلاسٹک سرجری بھی ممکن نہ تھی؟اگر ممکن
ہوئی توکیسے ؟اب آئی بات آپریشن کی تو سر کے آپریشن کیلئے پہلے سر کو گنجا
کیا جاتا ہے مگر یہا ں دماغ کا آپریشن بھی ہوگیا مگر سر کا ایک بال بھی نہ
کٹا ؟ یہ کیسے ممکن ہوا؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟میرے عزیز وطن کے دانشوربہادر لیڈر
زوحاکم حضرات وغیرہ سے میرے بھولے بھالے قارئین پوچھ رہے ہیں کہ اُن کا
نہیں تو ان سوالوں کا جواب ہی دے دو؟اگر جواب نہیں تو ایسا ہوا کیوں۔۔۔۔۔۔۔؟ہاں
یہاں میں ایک وضاحت بھی کر ہی دوں کہ میری اس تحریر کا مطلب یہ مت لینا کہ
مجھے ملالہ سے ہمدردی نہیںیا میں اس کی ہلاکت پہ ہی خوش تھاایسا ہر گز نہیں
اگر میرا کوئی مقصد ہے تو وہ یہ کہ مجھ سے کئے جانے والے میرے قارئین کے
سوا لات کو اُن تک پہنچانا ہے جو خود کو کسی کے بھی سامنے جواب دے نہیں
سمجھتے ؟مگر میں خود کو اپنے قارئین اور خدا کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہوئے
اپنا فرض ادا کررہا ہوں ، اب آئی بات توہین رسالت کی تو اس پر پاکستان کی
جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات جنہیں اقدامات بھی نہیں کہا جا
سکتاکیونکہ اقدامات تو وہ ہوتے ہیں جن پر کوئی قوم متمعین ہوجائے مگر ہماری
حکومت نے کیا ہی کیا ہے جس پر قوم آمادہ ہو،اگر مذمتی بیان بازی کی تو میرے
خیال کے مطابق وہ بھی امریکہ کی اجازت سے ہی کی گئی ہوگی اور اگر یو ٹیوب
بند کی تو اب اسے بھی کھولنے کی تیاری میں ہیں، اگر پوچھا جائے کہ کیوں ؟تو
جواب ملتا ہے کہ نوجوان طبقہ دباﺅڈال رہا ہے ؟ سچ نہیں بولا جاتا کہ امریکہ
دباﺅ ڈال رہا ہے ؟اب سوال یہاں یہ ہے کہ اگر نوجوان طبقہ ہی دباﺅ ڈال رہا
ہے تو کیا انہیں یہی ویب سائٹ ملی ہے یوز کیلئے جس پر ہمارے نبی کے خلاف
بنائی گئی ویڈیو فلم کی تشہیر ہو رہی ہے ؟خیر میں تو پہلے ہی کہا کرتا ہوں
کہ یہاں جو بھی ہوتا ہے خلقِ خدا کی بجائے امریکی خوشنودی کیلئے ہوتا ہے،وہ
وزیر ستان آپریشن چاہتے تھے جو ایک غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق اندرون خانہ
شروع ہوچکا ہے مگرامریکی نہ پہلے خوش ہوئے ہیں اور نہ اب ہونگے ،خوف انہیں
ایک ہی بات کا ہے جو کھائے جا رہا ہے وہ یہ کہ ہمارے مذہب کا ،جو ہمیں اپنے
دین اور حق کیلئے کفار کے خلاف لڑتے ہوئے کٹ مرنے کا درس دیتا ہے،اسی ہی
لئے تو امریکہ ہمیں ہر کام کا مشورہ بندوق کی نوک پہ کرنے کا دیتا ہے تاکہ
یہ آپس میں ہی کبھی مسلک کے نام پر، کبھی جہاد کے نام پر، کبھی ذات کے نام
پرکبھی مذہب کے نام پرتو کبھی سیاست اور پارٹی بازی کے نام پرلڑ لڑ کے مرتے
رہیں، جس سے نا اِن کا آپس میںاتحادہوگا اور نا یہ ہماری طرف آنکھ اٹھا کے
دیکھ سکیں گے،ہم ہیں جوبنا سوچے سمجھے ان کے اشاروں پہ ناچ رہے ہیں ؟کیاہر
بات یاہر کام کا حل بندوق ہی ہے ؟ اگر ایسا ہی ہے تو اس جمہوریت سے مشرف کی
آمریت کہیں بہتر تھی ؟جس نے ایک عام آدمی اتنا ذلیل وخوار نہیں کیا جتنا آج
کی جمہوریت میںہورہا ہے،ہم یہ بھول گئے اُن کی جانب سے امت مسلمہ پہ ڈھائے
جانے والے مظالم کو ابھی تو کل کی بات ہے جو انہوں نے ہمارے نبی کی شان
میںکیا؟جس کے بدلے آج ان پر عذاب الٰہی نازل ہو چکا ہے ،جس سے انہیں کوئی
نہیں بچاسکتا،اور اب یہ تھمیں گا تب ہی جب خدا خود رحم کرے گا اور جو اِن
کی پیرو ئی میں مصروف عمل ہیں شاید انہیں علم نہیں کہ خداکی لاٹھی بے آواز
ہے۔ |