گمراہ کن سن گن نہیں حقیقت یہی ہے

ہم نے اپنے ایک آرٹیکل میں یہ بات بیان کی تھی کہ صدر زرداری اور پارٹی کے کارکنوں کے درمیان فاصلے پیدا ہورہے ہیں، یہاں تک کہ صدر اور وزیر اعظم کے درمیان بھی ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ہے۔اس پر میرے ایک بھائی نے لکھا کہ یہ گمراہ کن خبریں ہیں۔اس حوالے سے میرے اس بھائی کی معلومات درست نہیں ہیں۔دیکھیں کسی بھی چیز کا تجزیہ کرنا آسان نہیں ہوتا بالخصوص اس وقت جب آپ جانبداری سے کام لے رہے ہوں۔کیوں کہ جب آپ غیر جانبداری نہیں برتتے تو بہت ساری باتیں آپ کو محسوس نہیں ہوتی ہیں۔ہم نے جو تجزیہ کیا تھا تو میں کوئی نجومی یا نعوذ باللہ عالم غیب نہیں ہوں بلکہ حالات و واقعات کو بتاتے ہیں کہ اب کیا ہونے والا ہے۔دوسری بات کہ تجزیہ کرتے وقت آپ کو متعلقہ پارٹیوں کی ہسٹری اور ان کے طرز سیاست سے واقفیت ہونی چاہیے۔ہم جب بھی تجزیہ کرنے کی کوشش کرتا ہوں تو کوشش کرتا ہوں کہ جانبداری نہ برتوں بلکہ واقعات کو ایک عام فرد کی حیثیت سے محسوس کروں۔نمبر دو میری کوشش ہوتی ہے کہ کسی پارٹی کا سابقہ ریکارڈ اور طرز سیاست پر نظر رکھوں۔پی پی پی کا ایک ریکارڈ ہے کہ اس کے کارکنان پارٹی ڈسپلن کے پابند ہوتے ہیں اور مسلم لیگ ق ن وغیرہ کی طرح خود سے کوئی کام نہیں کرتے نہ کوئی بیان دیتےہیں بلکہ وہ پارٹی لیڈر کی سوچ اور منشاء کے مطابق بیان دیتے ہیں یا اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔اس صورتحال میں جب کچھ باتیں معمول سے ہٹ کر ہوں تو خود بخود ذہن میں یہ بات آئی کہ ایسا کیوں ہوا یا ہورہا ہے؟جواب آیا کہ اندرونی طور پر کچھ گڑبڑ ہے۔اسی طرح ہمارا تجزیہ محترم الطاف حسین صاحب کے بارے میں تھا اس میں کوئی تعصب یا جانبداری نہیں ہے بلکہ سابقہ ریکارڈ ہمارے سامنے ہے اور اسی بنیاد پر ہم نے تجزیہ کیا تھا اب یہ درست ہے یا غلط یہ بھی زیادہ نہیں صرف ایک ہفتے میں واضح ہوجائے گا۔

بہر حال ہماری بات درست ثابت ہوئی ہے کہ صدر زرداری اور پارٹی کارکنوں میں اختلافات ہیں،اس حوالے سے سب سے بڑا دھماکہ محترمہ شیری رحمان صاحبہ کا استعفیٰ ہے۔شیری رحمان صاحبہ کے ساتھ ساتھ میاں رضا ربانی تو پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں اس کے علاوہ پارلمینٹ میں شریف برادران کے حق میں تقریر کرنے والے انور بیگ بھی مستعفی ہو چکے ہیں اور اس کے علاوہ پی پی پی پرانے کارکن اور عہدے دار حاجی یعقوب نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دیدیا ہے۔شیری رحمان کے استعفیٰ سے حکومت کی یہ بات بھی غلط ثابت ہوتی ہے کہ کسی چینل پر پابندی نہیں لگائی گئی جب کہ وزیر اطلاعات و نشریات ہونے کے ناطے انہوں نے اس غیر جمہوری اقدام پر استعفیٰ دیا ہے یہ ساری باتیں ظاہر کرتی ہیں موجود حکومت کے اقدامات واقعی جمہوریت کے خلاف ہیں۔اور جو واقعی سیاسی لوگ ہیں وہ اس کے خلاف ہیں۔ہاں اقتدار کے بھوکے، مفاد پرست۔ چڑھتے سورج کے پجاری قسم کے لوگ ان اقدامات کے حامی ہیں اور وہی لوگ ان کے جانے کے بعد بڑے زور و شور سے سابقہ حکومت کی برائیوں میں مصروف ہونگے۔یہاں یہ بات واضح رہے کہ نواز شریف کی تحریک اور وکلاء کی تحریک پی پی پی کے خلاف نہیں ہے بلکہ نواز شریف کی تحریک صدر زرادری کے خلاف اور وکلاء کی تحریک عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کے لیے ہے چاہے کوئی بھی گورنمنٹ ہو ان کو اس سے غرض نہیں ہے۔اس لیے اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ پی پی پی کے خلاف سازش ہے تو وہ غلط کہتا ہے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1451512 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More