پیپلز پارٹی کی پاکستان سے وفا داری ہمیشہ مشکوک رہی ہے ؟

تحریر : محمد اسلم لودھی

کہاجاتا ہے کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور ہوتے ہیں یہ معقولہ پیپلز پارٹی پر بالکل ٹھیک صادق آتا ہے کیونکہ یہ سیاسی جماعت غریبوں کے نام پر سیاست کرکے حکومتی ایوانوں میں پہنچتی ہے لیکن حکمرانی ملنے کے بعد سب سے زیادہ غریب کش اقدامات بھی یہی کرتی ہے ۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ سیاسی جماعت صرف غریبوں کی امنگوں کی ہی قاتل نہیں بلکہ ابتدا ءسے ہی پاکستان کے بارے میں اس کی وفادار ی مشکوک رہی ہے ۔ مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں ذوالفقار علی بھٹو کا جوکردار تھا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگاکر محب وطن پاکستانی سیاست دانوںکو مشرقی پاکستان جانے سے نہ صرف روکا گیا بلکہ جانے والوں کی ٹانگیں توڑنے کی کھلے عام دھمکی بھی دی گئی ۔ پھر جب اقوام متحدہ میں 104 ممالک نے بھارت کو جارح ملک قرار دے دیا تو جنگ رکوانے کے لیے پیش کی گئی پولینڈ کی قرار داد کو نامنظور کرتے ہوئے بھٹو دانستہ واک آﺅٹ کرگئے اگر یہ قرار داد منظور ہوجاتی تو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش نہ بنتا۔لیکن بھٹو کو پاکستان کی بجائے صرف اقتدار عزیز تھا جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد ہی اسے مل سکتاتھا۔ ۔ہفت روزہ زندگی میں مولانا شاہ احمد نورانی کا ایک انٹرویو اس دورمیں شائع ہواتھا جس میں مولانا کہتے ہیں 3 جولائی 1977ءکی بات ہے میں کراچی سے آرہا تھا ائیرپورٹ پر ایک صاحب ملے جو بھٹو کے بہت قریب تھے اور بھٹو ایف ایس ایف کی ابتدائی تیاری میں ان سے مشورہ لیا کرتے تھے اس شخص نے ایک دستاویز دکھائی جس میں 14 افراد کے نام درج تھے ان میںاپوزیشن کے بارہ سرکردہ سیاست دانوں کے علاوہ ا ئیر مارشل اصغر خان اور میرا نام بھی شامل تھاایک اور دستاویز دکھائی جس میںپیپلز پارٹی کے چار افراد کے نام درج تھے جن میں کھر، پیرزادہ اور کوثر نیازی شامل تھے حکومتی منصوبے کے مطابق پہلے پیپلز پارٹی کے چار افراد قتل کردیئے جائیں اس ہنگامہ خیز صورت حال میں جب اشتعال پھیلے گا تو اسی اشتعال کے پردے میں اپوزیشن کے 14 سرکردہ نامزد لیڈر بھی صاف کردیئے جائیں گے ۔یہ منصوبہ اس لیے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا کہ فوج نے بھٹو کو ملک میں مزید خانہ جنگی پھیلانے کی اجازت نہ دی اور اقتدار پر قبضہ کرلیا ۔پھر مرتضی بھٹو نے بھارت میں بیٹھ کرپاکستان میں دہشت گردی اور بم دھماکے کرانے کے لیے الذوالفقار تنظیم بنائی جس کے ایما پر ملک بھر میں نہ صرف بم دھماکے ہوئے بلکہ ہوائی جہاز بھی اغوا کرکے یہ ثابت کردیا کہ بھٹو خاندان کو صرف اور صرف اقتدار سے مطلب ہے پاکستان کی سلامتی اور حفاظت کی کوئی فکر نہیں ۔ یہ شواہدبھی ملے کہ بے نظیر بھٹو کے انتہائی قریبی ساتھی بھارتی خفیہ ایجنسی را کے باقاعدہ تنخواہ دار ایجنٹ بھی تھے ۔ بھٹو خاندان کی یہ ملک دشمن سرگرمیاں فوجی حکومت کے خلاف نہیں تھی بلکہ پاکستان دشمن کاروائیاں تھیں یہی وجہ ہے کہ جب بے نظیر بھٹو ایک بار پھر غریب عوام کو بیوقوف بناکر حکومتی ایوانوں میں پہنچی تو انہوں نے جہاں اپنے شوہر نامدار کو کرپشن کی کھلی اجازت دی جو اس وقت مسٹر ٹین پرسنٹ( اب مسٹر ہنڈرڈ پرسنٹ) کے لقب سے مشہور ہوئے بلکہ الذوالفقار تنظیم کے سرکردہ ایجنٹوں کو سرکاری اداروں میں بھاری تنخواہوں پر میرٹ سے ہٹ کر بھرتی کرکے وطن عزیز کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے اور فوج کو ممکن حد تک کمزور کرنے کی جستجو بھی کی گئی ۔ اب یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ بے نظیر بھٹو نے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے کا باضابطہ حکم جاری کردیا تھا جس کی تصدیق 6 نومبر 2012 کے اخبارات میں ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیرخان بھی کرچکے ہیں ۔ بریگیڈئر (ر) حامد سعید کے مطابق ملک دشمن سرگرمیوں کے حوالے سے ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے بے نظیر بھٹو کو ریڈلائن تک محدود رہنے کے لیے کہاگیا تھا۔ سکھوں کی فہرستیں بھی بھارت کے سپرد کرنے کا ملک دشمن کارنامہ بھی اسی دور میں انجام پایا جس کی وجہ سے بھارت آج محفوظ اور پاکستان تخریب کاری کا مرکز بن چکا ہے ۔ یہ بھی شنید ہے کہ وزیر اعظم کی حیثیت سے بے نظیر بھٹو نے پہلے ایٹمی اثاثوں کے نقشہ جات دیکھنے کے لیے مانگے پھر وہی نقشے امریکہ پہنچا دیئے گئے امریکیوں نے جب ان نقشوں کے جعلی ہونے کی تصدیق کی تو بے نظیر بھٹو فوج اور سائنس دانوں پر برس پڑی کہ انہیں نقلی نقشے کیوں دیئے گئے ہیں ۔جواب دینے والوں نے کہا کہ اگر اصلی نقشے دے دیئے جاتے تو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو خاتمے سے کون بچا سکتا تھا۔اگر آج پاکستان ایٹمی طاقت ہے تو اس کا سہرا جنرل محمد ضیا ءالحق ، اسحاق خان اور فوج کے دیگر ذمہ داران کے سر ہے جنہوں نے اپنی حفاظت میں ایٹمی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔آئی جے آئی بنانے والوں کے پیش نظر بھی یہی واقعات تھے جو وطن عزیز اور اس کے دفاعی اثاثوں کو بھٹو خاندان سے بچانے کے لیے بھٹو مخالف لوگوں کو اکٹھا کرکے پاکستان بچانا چاہتے تھے ۔جو لوگ جنرل ضیاءالحق اور اسحاق خاں کو ملک دشمن اور غدار کہتے ہیں وہ خود غدار ہیں ۔جنرل ضیاءالحق اسلام کے عظیم سپہ سالار اوراسحاق خان محافظ پاکستان تھے۔اصغر خان کیس اور عدالتی فیصلے پر میں بات نہیں کرنا چاہتا اگر جنرل حمید گل سمیت دیگر جرنیلوں کا ٹرائل کیاگیا تو پیپلز پارٹی کی ملک دشمن سرگرمیاں اور غریب عوام کے نام پر ووٹ لے کر پاکستان کی بربادی کی کہانیاں پھر چھپی نہیں رہیں گی ۔اس کی ایک جھلک پیپلز پارٹی کے موجودہ دور میں بھی دیکھی جاسکتی ہے جب موجودہ حکمرانوں کی جانب سے کبھی بھارت اورکبھی امریکہ کے ایما پر اپنی ہی فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف سازشوں کے جال بنے جاتے رہے ہیں ۔حسین حقانی اور ایبٹ آباد حملہ کیس اس کی مثال قرار دیاجاسکتا ہے ۔اس لیے یہ بات کسی شک و شبے سے بالاتر ہے کہ پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان نہ پہلے پاکستان کا دوست تھا نہ اب ہے اور نہ ہی آئندہ اس سے اچھائی کی توقع رکھی جاسکتی ہے ۔یہ لوگ غریبوں کو بیوقوف بناکر ووٹ تو لے لیتے ہیں لیکن اپنے ہی وطن ، فوج اور عوام کو زندہ درگور کرنے سے اجتناب نہیں کرتے۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 114967 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.