پاکستان اور افغانستان

سردار ابرار حسین خان ڈاہر ایڈووکیٹ

غیور افغانوں کی دھرتی افغانستان ازل سے جس کی قسمت میں بد نصیبی لکھ دی گئی ہے کہ ہر دو یا تین عشروں کے بعد اس خطہ ارض پر کشت و خون کا بازار گرم ہوتا ہے اس خطہ ارض میں اتنی کشش ہے کہ بر صغیر ایشیا کا حکمران ہو یا وسط ایشیاکا حکمران ہو یا چاہے یورپ کا حکمران ہو یا آجکل کی دنیا کا سفید مست ہاتھی امریکہ ہو، سب طاقت کے نشے میں مست اس دھرتی تو زیر کرنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں۔ نتیجہ وہی نکلتا ہے کہ ہر حملہ آور کو شکست ہوتی ہو اور غیور افغان،افغانستان کو حملہ آوروں کا قبرستان بنا دیتے ہیں یا حملہ آور منہ کی کھا کر گیدڑ کی طرح بھاگ نکلتا ہے۔ میں زیادہ دور نہیں جاؤنگا، مغل بادشاہت ہندوستان میں قائم دائم رہی ان بڑے بڑے مغل بادشاہوں نے بھی افغانستان کو فتح کتنے کی ناکام کوشش کی مغل بادشاہت کے بانی ظہیر الدین بابر نے اپنی فوجوں سے افغانستان پرچڑھائی کی غیور افغانوں نے شکست بابر کو تحفہ میں دی۔ مغل بادشاہ شاہجہاں کی قسمت میں بھی ناکامی لکھی ہوئی تھی اورنگزیب عالمگیر کو بھی کامیابی نہ ہوئی۔ مغل بادشاہت کا خاتمہ برطانوی سامراج نے کیا۔ برطانیہ نے سارے ہندوستان پر قبضہ کر لیا اقتدار کے نشے میں مست برطانوی حکمران بھی افغانستان پر کئی بار حملہ آور ہوئے لیکن بالآخر شکست ان کا مقدر بنی برطانوی سامراج کی حکومت کا خاتمہ 14اگست 1947کو ہوا۔ہندوستان تقسیم ہوا دنیا کے نقشے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان وجود میں آیا پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے افغانستان کے غیور افغانوں کو بہت سہارا ملا۔ معاشی،معاشرتی لحاظ سے افغانوں کو بہت تقویت ملی۔افغانستان کے لوگ قحط یا کسی اور مصیبت کی صورت میں پاکستان آجاتے افغانی اور پاکستانی بھائی بھائی کے نعرہ جات دونوں اطراف سے بلند ہوتے ہیں۔

افغانستان اور پاکستان مسلمان برادرملک کے پختون دہری شہریت کے مالک ہوتے ہیں دونوں اطراف سے سرحدی علاقوں میں آنا جانا بلا روک ٹوک تھا۔ان دنوں دنیا کی دو بڑی طاقتیں روس اور امریکہ کے درمیان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے اور پوری دنیا میں اپنے اپنے مفاد کے تحفظ کی خاطر سرد جنگ جاری و ساری تھی۔ افغانستان کی معدنیات اور مشرق وسطیٰ کے تیل کی دولت پر قبضہ حاصل کرنے کے لئے روس نے افغانستان پرچڑھائی کرکے قبضہ کرلیا ۔لیکن افغانستان کی غیور قوم نے گوریلا جنگ شروع کردی امریکہ نے ویتنام کی جنگ کا بدلہ لینے کے لیئے افغان گوریلاز کی مالی اور اسلحہ کی امداد کی روس جو دنیا کی بڑی طاقت تھی اسکو افغانوں نے عبرت ناک شکست دی جس کے نتیجے میں روس ٹوٹ گیا اور دنیا کے نقشے پر مختلف ممالک نے جنم لیاروس کی معیشت تباہ ہوگئی۔اب دنیا میں صرف ایک بڑی طاقت رہ گئی جس نے پوری دنیا کو اپنے آگے ہانکنا شروع کردیااور پوری دنیا پراپنی مرضی مسلط کردی۔اپنے سپرپاور ہونے کے زوم میں امریکہ نے بغیر سوچے سمجھے مست ہاتھی کی طرح القاعدہ کا بہانہ بنا کر 2001 میں افغانستان پر حملہ آور ہوکر افغانستان پر قبضہ کر لیا ۔اور صدارت حامد کرزئی کو سونپ دی۔افغان قبائل اور دنیا کی جہادی تنظیموں نے طالبان کی صورت میں گوریلا جنگ شروع کردی 10 سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود کرزئی کی حکومت صرف کابل تک محدود رہی اور باقی افغانستان پر کرزئی مخالف اور اور طالبان کی حکومت برقرار رہی۔ان حالات میں روس کو اور ہندوستان کو امریکہ کے خلاف پاکستان کو بھڑکانے کا موقع مل گیا ۔امریکہ فوجی جرنیلوں اور افغان پالیسی بنانے والے افراد نے اپنی غلطیاں اور شکست کو چھپانے کے لیئے پاکستان کے خلاف میڈیا مین الزام تراشیاں شروع کردیں۔القاعدہ کو بھول گئے جس کانام لے کر امریکہ افغانستان میں داخل ہوا تھا اورالقاعدہ کے بعد جس کو ایشو بنا کر دنیا کوبے وقوف بنایا جاتا رہا وہ طالبان تھے۔ان کو بھی بھلاکر اب امریکہ نزلہ حقانی گروپ کی طرف بہناشروع ہوگیا۔ روس اور ہندوستان ہندوستان امریکہ کو بے وقوف بنارہے ہیں ۔ہندوستان اور روس ،ازبک قوم جو افغانستان کے شمال میں بستی ہے اس کو نیٹو اور افغان افواج کو نقصان پہنچانے کے لیئے استعمال کیا جارہا ہے اور واویلا پاکستان کے خلاف کر رہے ہیں تاکہ امریکہ اور پاکستان کے حالات خراب ہو جائیں اور سلامتی کونسل میں ہندوستان کسی مخالفت کے بغیر مستقل نشست حاصل کرسکے۔امریکہ اپنے مفادات اور ہندوستان کی طرف داری میں اتنا اندھا ہوگیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کے حکمرانوں کو تبدیل کر رہاہے تاکہ پاکستان کا مشرق وسطیٰ کے ممالک پر اثر رسوخ ختم ہو جائے اور امریکہ ان کی تیل کی دولت پر باآسانی قبضہ کرسکے۔جس میں امریکہ کوکافی حد تک کامیابی مل چکی ہے مگر امریکہ عراق میں شکست کھا چکاہے جس کے ثبوت کے طور پر امریکی قوم کا اجتجاج کر نا اور امریکی فوجوں کو افغانستان اور عراق سے واپس بلانا مقصود ہے اب امریکی حکمران اور فوجی جرنیلز مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں اپنی شکست فاش کو چھپانے کے لیئے سارا نزلہ پاکستان پر گرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور پاکستان کو ڈی اسٹیبلائزڈ کرنے کی تگ ودو میں ہر حد کوپار کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔یہ پاکستان کی غلطی تھی کہ وہ افغانستان جنگ میں خوامخواہ امریکہ کا پارٹنر بن گیاجس کے نتیجے میں پاکستان کی معیشیت تباہ و برباد ہو گئی اور 40 ہزار سے زائد پاکستانی اس جنگ کی بھینٹ چڑھ کر شہید ہوگئے۔دہشت گردی کو راستہ مل گیا ۔ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہوگیا ۔خود امریکہ کی اپنی معیشیت آخری سانسوں کی طرف رواں دواں ہے جس کاذمے دار امریکہ پاکستان کو ٹھہرانا چاہتا ہے مگر اللہ کے فضل و کرم سے یہ خواب کبھی پور انہیں ہوگا۔امریکہ اپنی شکست سے بوکھلا کر آئی ایس آئی کے خاتمے کے لیئے حکومت پاکستان سمیت دیگر ممالک سے اثر رسوخ استعمال کر رہا ہے ۔کہتے ہیں کہ امریکی قوم اور اس کے حکمران اتنے ذہین ہیں کہ انہوں نے اپنے مستقبل کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیئے تھنک ٹینکس سمیت پتا نہیں کون کون سی ٹیکنالوجی استعمال کر تے ہیں اور اس کا خاکہ بنا تے ہیں ۔امریکہ کا افغانستان پر حملہ ویتنام سے کہیں بڑی بیوقوفی اور تھنک ٹینکس کے فلاپ ہونے کی نشانی ہے۔امریکہ بہت اچھی طرح افغانستان کی تاریخ کو جانتا تھا ۔اسے معلوم تھا کہ اس خطے پر حکمرانی کے لیئے اس کی یہ پلاننگ ناکافی اور قابل اعتماد نہیں ہے۔امریکہ نے بلی کے سامنے کبوتر کی طرح حقائق سے نظریں چرائیں اور تاریخ کو بھلا کر نہ صرف افغانستان پر حملہ کیا بلکہ اپنے محسن پاکستان کو بھی نہ بخشا ۔جبکہ پاکستان نے ایک بارنہیں کئی بار امریکی فریب اور دغابازی کا نشانہ بننے کے باوجود پھر بھی امریکہ کے ساتھ دوستی کا ہتھ بڑھایا ۔امریکہ کے لیئے یہی بہتر ہے کہ وہ افغانستان سے اپنی فوج نکال کر لے جائے ورنہ روسی ٹینکوں کی طرح یہ بھی امریکی افواج کا قبرستان بن جائے گا۔امریکہ پاکستان کے خلاف الزام تراشیاں بند کرے اور اپنے محسن پاکستان کا احسانوں کا بدلہ دوستوں کی طرح اتارے اور یہ بھی یاد رکھے کہ امریکہ افواج کا انخلاء پاکستان کی افواج کی مدد کے بنا ناممکن ہے۔اور امریکہ اپنے نادان دوست کرزئی اینڈ کمپنی کے مشورے پرعمل کرنے کی بجائے پاکستان فوج کو اعتماد میں لے اور تمام زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے۔کیوں کہ اتحادبننے میں عشرے گزر جاتے ہیں اور ٹوٹنے میں ایک بیان ہی کافی ہوتا ہے اور یہ اتحاد ٹوٹنا امریکہ کے مفاد میں سخت نقصان دہ ہوگا کیوں کہ پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی پروگرام کا مالک ہے ۔اور خطے میں ہر مسلئے کا حل صرف اور صرف مذاکرات ہیں جس پر امریکہ کو پاکستان کے قد کے مطابق بات کرنا ہوگی۔
umar farooq khan
About the Author: umar farooq khan Read More Articles by umar farooq khan: 17 Articles with 13048 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.