علامہ صائم چشتی علیہ الرحمۃ کے
جانشین لختِ جگر راقم کے ہم تخلص سعادت مآب پُرگو محمد لطیف ساجد صاحب سے
ایک ملاقات کا شرف پایا سالہا سال کی روحانی تسکین دامنِ محبت کے اندر حاصل
پور میں حاصل ہوگئی ۔اِن کا دھیمے لہجے میں مشفقانہ انداز تکلّم اپنے والدِ
گرامی کی بارگاہِ تصور میں کھینچ لاتا ہے۔
گزشتہ دنوں آپ کی شخصیت پر کچھ لکھنے کے لئے فرمانِ ذیشان عطا فرمایا اپنے
آپ کو اچنبھے کی حالت میں دیکھنے لگا کہ اتنی عظیم المرتبت شخصیت پر راقم
کیا قلم فرازی کرے گا جو قلم کی حُرمت سے ناآشنا ہے لیکن حکم کی تعمیل بھی
دامن گیر تھی سوچا کہ سعادت پانے اور روحانی فیض حاصل کرنے کے لئے اپنی
بساط کی ردا کو تھام کر چند بے ربط جملے ترتیب دیتے ہوئے اپنی سوچ کے دھارے
کا رُخ ممدوحِ مکرم کی طرف موڑ کر لکھنا شروع کردیا۔
جس کی آنکھیں غم آلِ نبی میں چھم چھم برسنے لگیں ، جس کے قلم کا پیمانہ
آلِ رسول کی محبت میں چھلکنے لگے تو نثر کے جام (مشکل کشا، البتول، ایمانِ
ابی طالب ، شہید ابن شہید ، الصدیق ) میخواروں کو مست و بے خود بنا دیتے
ہیں جس کے قلم سے محمد و آلِ محمد کا غم شعر و سخن میں کشید ہو کر اُردو
کی چاندنی اور پنجابی کی روشنی سے دل و دماغ کو منور کردے جس کے لب و لہجۂ
شیریں سے مودّتِ اہلبیت کی چاشنی اور حلاوتِ روح کو بالیدگی عطا کرے تاریخ
پُرتاب اور عہد حسیں محبت اہلبیت ، قطبِ زمانہ شیخ محمد ابراہیم کو علامہ
صائم چشتی کے نام سے یاد کرتا ہے۔
تحریر کی تشہیر ان تاابد زندہ و درخشندہ رکھے گی ۔ شاعرِ ہمہ جہت ، کشتۂ
محبت اہلبیت حضرت علامہ قبلہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی حیاتِ جاوداں ایک
کھلی کتاب ہے جس کا ہر اُجلا باب نئے موضوعات اور منفرد عنوانات مزین و
مملو نظر آتا ہے ۔ محبتِ رسول عقیدت اہلبیت بحیثیت عالمِ دین ، خادمِ دین
متین حسنِ اخلاق ، مہمان نوازی ، خوش خصالی اور پاکیزہ خیالی دیگر بے شمار
اوصافِ زندگی کو اس مختصر تحریر میں نہیں لایا جاسکتا۔
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد ِ دین و ملّت امام احمد رضا خاں بریلوی کا یہ
شعر علامہ صائم چشتی کی حیاتِ مسلسل پر صادق آتا ہے ۔
ملکِ سخن کی شاہی تم کو رضا مسلّم
جس سمت چلدئیے ہیں سکّے بٹھا دئیے ہیں
یہ آپ کو اعلیٰ حضرت کا ہی فیض ہے کہ جس صنفِ سخن میں طبع ازمائی فرمائی
اُردو اور پنجابی میں حمد و نعت ، منقبت ، رُباعی ، دوہڑا ، مرثیہ ، سہرا ،
رخصتی ، نظم قطعۂ تاریخ تصنیف و تالیف کے ہر میدان میں سکّے بٹھا دئیے ہیں
فروغِ نعت کے حوالے سے بالخصوص فیصل آباد میں ان کی خدمات کی کوشش و کاوش
کا جھومر تاریخ کے ماتھے پر ہمیشہ سجا رہے گا
قسمت کیا ہر چیز کو قسّامِ ازل نے
جو شخص کہ جس چیز کے قابل نظر آیا
آپ کے سامنے بڑے بڑے اساتذہ فن کو نہایت مؤدب پایا علاوہ ازل اپنے وقت کی
نادر ِ روزگار ہستیوں میں حضور غزالی زماں رازی دوراں امامِ اہلسنت حضرت
علامہ سید احمد سعید کاظمی شاہ صاحب پیر طریقت شیخ الاسلام والمسلمین حضرت
علامہ قمر الدین سیالوی چشتی نظامی ، فخرِ اہلسنّت جامع المعقول والمنقول
حضرت علامہ مولانا عطا محمد بندیالوی چشتی رحمۃ اللہ علیہم ۔
شہبازِ خطابت ابو الکلام پاکستان حضرت علامہ صاحبزادہ سید فیض الحسن شاہ
صاحب آلو مہار شریف ، سید الخطبات شہنشاہِ خطابت حضرت علامہ صاحبزادہ محمد
افتخار الحسن آف فیصل آباد ۔
آبروئے علم و دانش وقار علم حضرت علامہ صاحبزدہ محمد اقبال احمد فاروقی
صاحب لاہور ، فخر گولڑہ ، نصیر ملّت حضرت علامہ صاحبزادہ سید نصیر الدین
نصیر شاہ رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی علمی اور ادبی خدمات کو زبردست خراجِ
تحسین پیش کیا ہے آپ کا ہر شعر سوز و گداز کے قالب میں ڈھلا ہوا ، گہرائی
اور گیرائی کے ساتھ جذب و مستی کی کیفیت میں سجا ہوا اور رنگا ہوا نظر آتا
ہے ۔
علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کےشعر و سخن کے بحرو بےکراں تھے ۔ آپ پر
مختلف رنگتیں چڑھی ہوئی تھیں لیکن محبت اہلبیت کی رنگت سب پر غالب تھی
باتوں میں تھی مٹھاس تو لہجہ تھا پُر اثر
یہ شخص پُر بہار تھا رونق لگا گیا
آخر میں پنجتن پاک اور اہلبیت اطہار کے طفیل ربِ کائنات کی بارگاہ میں
ملتجی ہوں کہ آپ علمی اور ادبی سرمائے سے جلد از جلد اہلِ محبت اور صاحبان
ذوق بھرپور فیض پائیں گے اور نفع حاصل کریں گے ۔
نیاز مند
محمد امین ساجد سعیدی |