کُنویں کا پانی اُبل پڑا (کرامات امامِ حُسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ)

وِلادت با کرامت
راکبِ دوشِ مصطَفٰے(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم )،جگر گوشہ مُرتضیٰ، دلبندِ فاطِمہ، سلطانِ کربلا، سیدالشھدائ، امامِ عالی مقام ، امامِ عرش مقام، امامِ ہُمام ، امامِ تِشنہ کام، حضرتِ سیِّدُنا امامِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمین سراپا کرامت تھے حتّٰی کہ آپ کی وِلادتِ با سعادت بھی با کرامت ہے ۔ حضرت سیِّدی عارِف باللہ نورُالدّینعبد الرحمٰن جامی قُدِّسَ سِرُّہُ السامی شَواہِدُ النُّبُوَّة میں فرماتے ہیں ، سیِّدُنا امامِ حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادتِ با سعادت چار شَعبانُ المُعظَّم ۴ ھ کو مدینہ منوَّرہزادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیماً میں منگل کے دن ہوئی ۔ منقول ہے کہ امامِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدّتِ حَم ±ل چھ ماہ ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا یحییٰ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلاماور امامِ عالی مقام امامِ حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کوئی ایسا بچّہ زندہ نہ رہا جس کی مدّتِ حَمل چھ ماہ ہوئی ہو۔واللّٰہُ تعالٰی اَعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ والہ وسلم(شَواہِدُ النُّبُوَّة ص228 مکتبة الحقیقة ترکی)

مرحبا سرورِ عالم کے پِسرآئے ہیں
واہ قسمت کہ چَراغِ حَرَمین آئے ہیں

سیِّدہ فاطِمہ کے لختِ جگر آئے ہیں
اے مسلمانو! مبارَک کہ حُسین آئے ہیں

رُخسار سے انوار کا اِظہار
حضرتِ علّامہ جامی قُدِّسَ سرُّہُ السّامیمزید فرماتے ہیں : حضرت امامِ عالی مقام سیِّدُنا امامِ حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مبارَک پیشانی اور دونوں۲ مقدَّس رُخسار سے انوار نکلتے اور قُرب و جوارضِیا بار( یعنی روشن ) ہو جاتے۔ (ایضاً ص 228)
تیری نسلِ پاک میں ہے بچّہ بچّہ نور کا
تُو ہے عینِ نور تیرا سب گھرانہ نور کا

کُنویں کا پانی اُبل پڑا
حضرتِ سیِّدُناامامِ عالی مقام امام حُسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب مدینہ منوَّرہ سے مکّہ مکرّمہ زادَھُمَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیماً کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں حضرتِ سیِّدنا ابنِ مُطیع علیہ رحمة اللہ البدیع سے ملاقات ہوئی ۔ اُنہوں نے عرض کی ، میرے کُنویں میں پانی بَہُت ہی کم ہے، برائے کرم ! دُعائے بَرَکت سے نواز دیجئے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُس کُنویں کا پانی طلب فرمایا۔ جب پانی کا ڈول حاضِر کیا گیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منہ لگا کر اس میں سے پانی نوش کیا اور کُلی کی ۔پھر ڈول کو واپس کنویں میں ڈال دیاتوکنویں کاپانی کافی بڑھ بھی گیا اور پہلے سے زیادہ میٹھا اور لذیذ بھی ہو گیا۔ (الطبقاتُ الکُبریٰ ج۵ ص 110دارالکتب العلمیة بیروت)
باغ جنّت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلبیت
تم کو مُژدہ نارکا اے دشمنانِ اہلبیت

فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371039 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.