جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے مذہب اسلام کی تبلیغ

(انٹر نیٹ پر اسلامی تعلیمات)

مذہب اسلام ایک عالم گیر اور تا قیامت باقی رہنے والا مذہب ہے، اس لیے وقت کے ساتھ بدلتے ہوئے حالات کے نشیب وفراز ، تہذیب وتمدن کا عروج وزوال اور معاشرے کے طرز زندگی کا سدھار وبگاڑ اس کو متأثر نہیں کرسکتا ۔ مذہب اسلام جدید آلات وانکشافات کا استقبال کرتا ہے اس کا انکار نہیںکرتا اور نہ ہی جدید اشیا کے استعمال کے متعلق یک لخت بلا تدبر وتفکر کے منع کرتا ہے بلکہ تعلیمات اسلام ہی جدید انکشافات کے دریچوں کی راہوں کو ہموار کرتی ہیں۔

عصر حاضر میں جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال اسلام کی حسین وجمیل صورت کو مسخ کرنے کے لیے بھی کیا جارہا ہے اس لیے مذہب اسلام کی ترویج واشاعت کے ساتھ ساتھ اس کی حمایت اور بیرونی حملوں سے اس کی حفاظت ہر عصر میں مجموعی طور پر قوم پر واجب ہے ۔ حالات وزمانے کے لحاظ سے اس فرض کی ادائیگی میں قدیم ذرائع کے ساتھ ساتھ جدید ذرائع ابلاغ کی شمولیت بھی ضروری ہے ۔ آلات جدیدہ میں انٹرنیٹ کا دینی مقاصد کے لیے استعمال ایک حساس موضوع ہے جس کے متعلق قارئین کرام کی خدمت میں اجمالی خاکہ پیش کیا جارہا ہے۔

{ انٹرنیٹ کی تعریف }
(۱)انٹرنیٹ دراصل کئی چھوٹے چھوٹے کمپیوٹر نیٹ ورک اور مواصلاتی نظام کا مجموعہ ہے، اس کے ذریعہ لمحوں میں دنیا بھر کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہے اور اس نظام سے منسلک ہر کمپیوٹر والے سے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے ۔
(۲)یا یہ کمپیوٹر کا ایسا سیٹ اَپ ہے جس کے ذریعہ Optic Fibre Televisionاور مصنوعی سیاروں کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک رہا جاتا ہے۔
(۳)یایہ کہیے کہ کئی نیٹ ورکس کا نیٹ ورک انٹرنیٹ کہلاتا ہے۔
انٹر نیٹ دنیا کا سب بڑا کمپیوٹر نیٹ ورک ہے جس سے تقریباً ۱۶۰؍ملکوں کے ۵۰؍میلین یا ۵؍کروڑ افراد براہِ راست جڑے ہوئے ہیں۔

{ انٹرنیٹ کی اہمیت وافادیت }
اس ترقی یافتہ دور میں جہاں کمپیوٹر ہر انسان کی ضرورت بنتا جارہا ہے وہاں انٹر نیٹ کی اہمیت و افادیت سے کوئی نابلد نہیں ہے ۔ چند فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔
(Aالیکٹرانک میل (E-Mail):عام روایتی ڈاک کے برعکس ای میل کے ذریعے دور دراز کے ممالک میں اپنے احباب کو نہایت سستے اور سرعت کے ساتھ اپنے پیغامات دنیا کے کسی بھی گوشے میں بھیج سکتے ہیں۔
(Bورلڈوائڈ ویب(WWW):یہ انٹرنیٹ کی دوسری سب سے اہم خاصیت ہے۔ جس کی مدد سے آپ گھر بیٹھے ہی دنیا بھر کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ مثلاً کسی بھی ملک کی یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں ڈگریوں کی تفصیلات ، کورسیس کی معلومات ، کمپنیوں کے Manufactured itemsاور کسی گمشدہ شخص کی تلاش بھی کی جاسکتی ہے۔
(Cسرچ انجن(Search Engine):انٹرنیٹ کاپتہ معلوم نا ہونے پر کسی خاص موضوع کو تلاش کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر کئی سائٹس موجود ہیں۔ جن پر کسی مخصوص موضوع یا مواد یا معلومات کو تلاش کیا جاتا ہے اسے سرچ انجن سے تعبیر کیا جاتا ہے۔مثلاً اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ جامعہ ازہر ، مصر کی اسلامک یونیورسٹی میں کون کون سے شعبے موجود ہیں اور داخلے کا طریقۂ کار کیا ہے؟ تو پہلے آپ کسی بھی سرچ انجن میں چلے جائیں اور وہاں یہ ٹائپکریں’’jamia azhar misr‘‘چند سیکنڈ میں آپ کے اسکرین پر جامعہ ازہر کی تمام تر تفصیلات آجائیں گی۔ چند اہم سرچ انجن کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔
1)www.google.com
2)www.altavista.com
3)www.yahoo.com
4)www.khoj.com
5)www.rediff.com
(Dانٹرنیٹ ٹیلیفون:آپ آئی ایس ڈی (ISD)کی بجائے انٹرنیٹ فون پر انتہائی سستے داموں میں بیرون ملک میں رہنے والے اپنے عزیز واقارب سے کئی کئی منٹوںبلکہ گھنٹوں باتیں کرسکتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں بڑی بڑی کمپنیوں کے افسران اپنا آفس چھوڑے بغیر کمپیوٹر کے ذریعہ مختلف ممالک میں اپنے افسران سے میٹنگ کرتے ہیں۔ مثلاً سرمایۂ قوم وملت مفکر اسلام حضرت علامہ مولانا قمر الزماں خاں اعظمی صاحب قبلہ فی الوقت برطانیہ میں، عطائے حضور مفتیٔ اعظم ہند حضور امیر سنی دعوت اسلامی حضرت حافظ و قاری مولانا شاکر علی نوری صاحب قبلہ ممبئی میں اور ناشر مسلک اعلیٰ حضرت الحاج سید امین القادری صاحب(نگراں سنی دعوت اسلامی شاخ مالیگائوں) مالیگائوں میں ہیں۔ ان تینوں افراد کو آدھے گھنٹے میں میٹنگ کرنی ہے۔ اب نہ تو حضور امیر سنی دعوت اسلامی آدھے گھنٹے میں برطانیہ پہنچ سکتے ہیں اور نہ ہی نگراں سنی دعوت اسلامی ممبئی میں۔ اس صورت میں تینوں اپنے اپنے کمپیوٹر پر بیٹھ جائیں یہ افراد نہ صرف بات کریں گے بلکہ ایک دوسرے کو دیکھیں گے بھی۔ اس طرح نہ صرف وقت کی بچت بلکہ پیسوں کی بھی بچت ہوگی۔
(Eانٹر نیٹ تعلیم کے میدان میں:(۱) انٹرنیٹ کے استعمال سے میڈیکل سائنس کے شعبے میں خاصی ترقی ہوئی ہے، انٹرنیٹ پر مختلف کالجوں کی معلومات ، ان کے نصاب کی تفصیلات، داخلے کا طریقۂ کار و فارم، درسیات کی تفصیل اور اسکالرشپ کی معلومات وغیرہ موجود ہیں۔ مریضوں کی تشخیص اور علاج ومعالجہ کرنا۔ حتی کہ جنگ کے زمانے میں سینکڑوں میل دور بیٹھے سرجن کی مدد سے میدان جنگ میں ابتدائی طبی امداد دے کر کئی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
(۲)امریکہ میں ایک نئے دفتری نظام کے تحت ملازمین کو آفس میں آنے کی ضرورت ہی نہیں رہی، یہ ملازمین اپنا کام گھر بیٹھے انجام دیتے ہیں اور پھر آفس کے کمپیوٹر پر منتقل کردیتے ہیں۔ اس سے کمپنی کو بہت بڑا دفتر بنانے ، دیکھ بھال پر اخراجات کرنے کی بچت ہوئی، ساتھ ہی ملازمین کا دفتر پہنچنے کا وقت بھی بچا ہے، ٹرانسپورٹ کی تکلیف ، ٹریفک کی بد نظمی اور ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
(۳)بہت ساری کتابیں ، ڈکشنریاں ، انسائیکلوپیڈیا اور ریسرچ جرائد بھی انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں جن کی مجموعی تعداد ایک بہت بڑی لائبریری سے بڑھ کر ہے،کچھ ویب سائٹس ایسی ہیں جن پر لاکھوں کی تعدادمیں مختلف زبانوں پر کتابیں موجودہیں۔
(Fمارکیٹ جانے کے بجائے آپ اپنے گھر میں انٹرنیٹ پر بیٹھے بیٹھے خریداری کرسکتے ہیں ۔ انٹرنیٹ پر آپ سفر کا پروگرام ، روٹ کا انتخاب ، ہوٹل بُک کرانا اور ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی کنفرم کرواسکتے ہیں۔
(Gانٹرنیٹ بین الاقوامی مددگاروں کا ایک گروپ ہے جو دنیا کے ہر موضوع پر آپ کو معلومات فراہم کرتے ہیں۔
(Hپیشہ ور ماہرین کے لیے یہ سونے کی کان ہے جس کے ذریعے مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے اپنے پیشے کے متعلق انٹرنیٹ ہی پر خرید وفروخت کرتے ہیں۔
{ انٹرنیٹ کے مضر اثرات }
اللہ رب العزت نے انسان کے اندر بے پناہ تخلیقی قوتیں ودیعت کی ہیں، ان قوتوں کی وجہ سے ہر روز نت نئے آلات وجود میں آرہے ہیں۔ یہ آلات اچھے کاموں میں بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں اور برے کاموں میں بھی، ان آلات کا اچھے کاموں کے لیے استعمال اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیتوں کا صحیح استعمال باعث شکر وامتنان ہے اور ان کا غلط استعمال کفرانِ نعمت، باعث ذلت اور سببِ فتنہ و فساد ہے۔
انٹرنیٹ ایسے ہی جدید آلات میں سے ایک ہے جس کے ذریعے چند ابلیسی ذہن کے حامل افراد صحیح افکار وخیالات کی ترویج ، علمی وفنی معلومات کی اشاعت، تعلیمی اور تحقیقی میدان کو وسعت دینے کے بجائے فحاشی، عریانیت، باطل خیالات، غلط افکار کی ترویج اورخدابے زار معاشرے کی تشکیل میں سرگرداں ہیں۔
ماہرین نفسیات نے انٹرنیٹ کے ذریعے فحاشی اور جنسی رجحان کے فروغ سے نئی نسل کی اخلاقی قدروں کی تباہی کی نشاندہی کی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ۱۵ فیصد سے زائد افراد انٹرنیٹ پر جنسی مواد اور عریاں تصاویر سے دل بہلاتے ہیں ۔ ۹؍فیصد برطانوی فی ہفتہ گیارہ گھنٹے جنسی تصاویر دیکھتے ہیں۔ سائبر کیفے کے مالکان نے ہر کمپیوٹر کے لیے علیحدہ کیبن بنارکھا ہے جہاں نوجوان لڑکے ، لڑکیاں اسکولوں ، کالجوں کو الوداع کہہ کر کئی کئی گھنٹے چیٹنگ Chattingاور نفس انسانی کو متحرک کرنے والی ویب سائٹس سے ذہنی اور نگاہوں کی عیاشی کرتے ہیں۔

۲۰۰۲ء کے سروے کے مطابق ایک انٹرنیٹ کلب کی ایک روزہ ڈائرکٹری دیکھی گئی جس میں ۸۰؍فیصد کام صرف غیر اخلاقی ویب سائٹس دیکھنے کے حوالے سے کیا گیا تھا۔ باضابطہ کئی سائبر کیفے کے مالکان نے فحش وغیر اخلاقی ویب سائٹس کی فہرست تیار کی ہیں جو ڈیمانڈ پر اپنے گاہکوں کو فراہم کی جاتی ہے۔

{ جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے مذہب اسلام کی تبلیغ }
بدلتے وقت کے ساتھ تبلیغ اسلام کے مطالبات وذرائع میں بھی بڑی حدتک تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ دورِ رسالت میں اسلام کو خون کی ضرورت پیش آئی تو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور اصحاب رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی شریانوں کے لہو سے چمن اسلام کی آبیاری کی۔ کبھی خطابت ، شاعری ، مباہلہ ، مناظرہ اور موعظت حسنہ سے اسلام کی اشاعت کی گئی اور اگر بات سیف و سنان کی آئی تو راہِ حق میں خوں چکانی سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔ ماضی میں حکمت وفلسفہ کے ذریعہ اسلامی عقائد ونظریات کی تردید کی جانے لگی تو علمائے راسخین وائمہ ہدیٰ نے اسی اسلوب اور منہج پر’’ فن علم کلام‘‘ کی اساس ڈال کر حکمت وفلسفہ کے ذریعہ اسلام کی عظیم الشان خدمت کا فریضہ انجام دیا۔

ہمارا یہ دور سائنسی انکشافات اور ترقیات کا دور ہے۔ انٹرنیٹ بھی ایک جدید شئے ہے۔ ہم یہ نہیں کہنا چاہتے کہ دعوت وتبلیغ کے دیگر ذارئع سے منہ موڑ کر خالص انٹرنیٹ پر ہی اسلام کی تبلیغ کی جائے مگر ہاں اس نہج پر بھی کام کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس لیے کہ بنیادی طور پر میڈیا کی دو قسمیں ہیں۔ پرنٹ میڈیااور الیکٹرانک میڈیا ۔ الیکٹرانک میڈیا میں انٹرنیٹ سب سے مؤثر وسیلہ ہے دعوت و تبلیغ کا۔ اس کے ذریعہ ہم تقریباً پونے دو سو ملکوں میںکروڑوںافراد تک بیک وقت اپنی دعوت ، اپنے خیالات اور افکار و نظریات کو پہنچا سکتے ہیں ۔ اگر اب بھی ہم نے دعوت کی راہ میں جدید تقاضوں سے دوری بنائے رکھی تو اس کے بھیانک نتائج ہمیں صدیوں بھگتنے ہوں گے۔ جیسا کہ یورپ ودیگر براعظموں میں صنعتی انقلاب رونما ہورہے تھے، جدید علوم پر ریسرچ کی جارہی تھی۔ زمانہ تحقیق کی شاہراہوں پر گامزن تھا اس وقت ہمارے حکمراں امام باڑے، چار مینار، قطب مینار، گول گنبد اور تاج محل بنانے میں مصروف تھے۔ جس کے نقصانات کیا ہوئے یہ دانش ور ، مفکرین اور ارباب فکرونظر سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اگر اب بھی ہم روز مرہ کی ایجادات وانکشافات کو اچھوت سمجھ کر گھر بیٹھے منہ تکتے رہے یا محض کچھ وہمی امور کا سہارا لے کر ’’کہیں ایسا نہ ہوجائے کہیں ویسا نہ ہو جائے‘‘ اس کام کو روکنا مناسب نہیں ہوگا۔

انٹرنیٹ کے نقصانات ، فواہشات اور غیر اخلاقیات کو دیکھ کر اس پر کفر کا فتویٰ لگادینے سے کام نہیں چلے گا، ’’ انٹرنیٹ کا استعمال ممنوع ہے‘‘ کا نعرہ بلند کرنے سے بھی بات نہیں بنے گی اور نہ ہی کمپیوٹر توڑ ڈالنے سے ہمارے مسائل حل ہوں گے بلکہ ہمیں بھی اپنی حکمت کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگاتا کہ ابلاغ کے اس نئے ذریعے پر درپیش چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکے۔

اور ویسے بھی کوئی بھی سائنسی ایجاد بذات خود جائز یا ناجائز نہیں ہوتی، بلکہ اس کے استعمال کی نوعیت اس کو جائز وناجائز بناتی ہے۔ بالکل اسی طرح انٹرنیٹ کا غلط استعمال ناجائز ہوگا اوراس کے ذریعہ دین وملت کی اشاعت مقصود ہوتو جائز ہی نہیں بلکہ امر مستحسن ہوگا اور یہ بات بھی تسلیم کرکے چلنا چاہیے کہ سبھی لوگ صرف گانا بجانا چاہتے ہیںایسا نہیں ہے ، بہت سے سلیم الطبع افراد اپنے ذہنی الجھنوں کا حل چاہتے ہیں ۔ ایسے لوگ نشریاتی پیغامات یا انٹرنیٹ کے ذریعہ اسلام کی سچائی تک پہنچ سکتے ہیں اور پہنچتے ہیں اگر ان کو صحیح رہبری و رہنمائی میسر آجائے۔

۲۰۰۲ء میں انٹرنیٹ پر ساڑھے چار لاکھ سے زائد مذہبی ویب سائٹس تھیں جن میں تقریباً دولاکھ ویب سائٹس عیسائیت کی تبلیغ کے لیے مخصوص تھیں(اب تو اور بھی زیادہ ہوں گی)۔مذہب اسلام کی اشاعت کے حوالے سے بہ مشکل چند ہزار ویب سائٹس موجود تھیں، جنہیں یا تو غیر مسلم افراد چلارہے تھے یا پھر ایسے لوگ اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کررہے تھے جنہیں خود بھی اسلام کے متعلق مناسب و موزوں معلومات حاصل نہیں۔ اسلامک ویب سائٹس پر اکثر وبیشتر مقدس مقامات کی تصاویر اور تھوڑی بہت اسلامی تاریخ مل جاتی ہے۔ اس کے بر عکس یہود ونصاریٰ اپنی ویب سائٹس پر منصوبہ بند طریقے سے عصری علوم کا سہارا لے کر بڑے خوبصورت انداز سے اپنے مذہب کی ترویج واشاعت میںمصروف ہیں، انہوں نے اپنی ویب سائٹس پر کئی علوم پر مشتمل بہت ساری کتابیں، ڈکشنریاں، انسائیکلو پیڈیا اور ریسرچ جرائد اس قدر مہیا کر دئے ہیں کہ بڑی بڑی لائبریریاں ان کے نیٹ سسٹم کے سامنے ہیچ نظر آئیں۔ گویا کہ اسلام دشمن عناصر اسٹوڈنٹس، اسکالرس اور محققین کی راہوں کو ہموار کرکے اس کے پس پردہ انہیں عیسائیت کی طرف راغب کررہے ہیںیا اسلام کو دوطبقوں Fundamentalistاور Modern (بنیاد پرست اور جدت پسند) میں تقسیم کرنے کا کام بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں ۔ان تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے اب دین کے لیے فکر مند ودرد مند افراد وادارے یہ سوچنے پر مجبور ہورہے ہیں کہ شریعت اسلامیہ کی حدود کے اندر رہ کر ہمیں بھی اپنے مقاصد کی ترجمانی وفروغ کے لیے اس ذریعہ کو اپنا نا چاہیے۔

الحمد للہ !دیگر اداروں کی طرح عالمی تحریک سنی دعوت اسلامی بھی اس راہ کی مسافر بن چکی ہے، عالمی تحریک سنی دعوت اسلامی کی ویب سائٹس پر منصوبہ بند طریقے سے اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام مخالف غلط فہمیوں کے جوابات اور نفرت انگیز مہمات کا ازالہ بھی کیا جارہا ہے ۔اس پر علمائے کرام کے اصلاحی ، تحریکی ، فکر انگیز اور حالات حاضرہ پر مشتمل خطابات ودرس اور نعت خوانوں کی مترنم وپرسوز آواز میں نعت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور مکتبہ طیبہ سے شائع کردہ تقریباً تمام کتابیں بھی موجود ہیں۔

{ چند سنی ویب سائٹس اور ان کاپتہ }
1)www.sunnidawateislami.net
2)www.sdiproblogspot.com
3)www.trueislam.info
4)www.truequran.com
5)www.ja-alhaq.com
6)www.sunnah.org
7)www.barkati.net
8)www.islamicAcadmy.org
9)www.imamahmedraza.net
10)www.alahazratnetwork.org
11)www.aljamiatulashrafia.org
12)www.razaemustafa.net
13)www.raza.co.za
14)www.ala-hazrat.org
15)www.ahadees.com
16)www.dawateislami.net
17)www.fikreraza.net
18)www.khatmenabuwat.com
19)www.noorenabi.net
20)www.hazrat.org
21)www.sunnispeeches.com
22)www.muhammediya.com
23)www.humsunni.cjb.net
24)www.siratemustaqeem.net
25)www.livingislam.org
26)www.wahabi.8m.net
27)www.allamaazmi.com
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 675105 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More