گذشتہ روز کی تین اہم اور بڑی
خبریں سب سے پہلی تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان کے نامور
ایٹمی سائنسدان اور محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر کی جماعت تحریک تحفظ پاکستان
سمیت 19 نئی جماعتوں کو رجسٹرڈ کرلیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر
انتخابی نشان شیر سے مشابہت رکھنے پر بلی سمیت گاجر،مولی،لوٹا،کیلا، انڈا
اور بھنڈی سمیت متعدد نشانات ختم کردئیے 25 نئے نشانات کو فہرست میں شامل
کیا گیا ہے تاہم اس کے باوجود سیاسی جماعتوں سے 46 نشانات اب بھی کم ہیں اس
وقت ملک میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد 216 جبکہ نشانات 171 ہیں ملک
میں جہاں سیاسی جماعتوں کا اضافہ ہورہا ہے وہی پراچھے اور پاکستان مخلص
لوگوں کا ابھی سیاست میں اضافہ ہورہا ہے تحریک تحفظ پاکستان کی رجسٹریشن پر
میں تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان
پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور اپنے دوست چوہدری خورشید زمان خان کو مبارک باد
پیش کرتا ہوں کہ ان جیسے لوگوں کی پاکستانی سیاست میں آمد ایک معجزے سے کم
نہیں ہے اور جتنی ان لوگوں کی پاکستان کی ترقی کے حوالے سے خدمات ہیں وہ
بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کو اپنے مقصد میں
کامیابی عطا فرمائے (آمین)۔
دوسری اہم اور بڑی خبر یہ ہے کہ اس وقت ملک بھر میں ادویات کو بطور نشہ
استعمال کرنے کے رجحان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے پاکستان میں نشے
کے عادی پینتیس فیصد افراد ادویات کا نشہ کرتے ہیں ملک بھر میں ادویات
کوبطور نشے اور ذہنی سکون کے لئے استعمال کیا جارہا ہے،جن میں کھانسی کے
شربت،سلوشن، جوتاپالش اور اسپرٹ کےاستعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ صرف
لاہور میں ادویات کے نشے میں ملوث افراد کی تعداد پینتیس ہزار کے لگ بھگ
ہے،نشے کے عادی افراد کی یومیہ ملنے والی پندرہ لاشوں میں سے چھ لاشیں
ادویات کے نشے میں ملوث لوگوں کی ہوتی ہیں، پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں
کے چھ جبکہ مقامی طور پر تیار کئے جانے والے سات سیرپ بطور نشہ استعمال کئے
جاتے ہیں، اس کے علاوہ کئی خواب آورگولیوں کی فروخت بھی ڈاکٹری نسخے کے
بغیر کھلے عام جاری ہیں، نو عمرکم سن بچوں میں سونگھنے والا نشہ بہت تیزی
سے سرایت کررہا ہے جس میں مختلف سلوشن، اسپرٹ اور پالش خاص طور پر قابل ذکر
ہیں۔حکومت کی جانب سے ڈاکٹری نسخے کے بغیر ادویات کی فروخت اور دیگر
سونگھنے والے نشوں کی روک تھام کے لئے بنائی گئی پالیسیوں پر کسی قسم
عملدرآمد نہیں ہورہا ہے جبکہ مختلف نام نہاد این جی اوز جو انسداد منشیات
کے نام پر فنڈز کھا رہی ہیں مگر گلی محلوں میں پھرتے ہوئے ان نشہ بازوں کے
خلاف کوئی کام نہیں کرتی بلکہ ان نشہ بازوں کی علاج کے بہانے ان کے والدین
اور رشتہ داروں سے پیسے بھی بٹورتے ہیں اس وقت ملک بھر میں انسداد منشیات
کے حوالہ سے سینکڑوں این جی اوز کام کررہی ہیں مگر ان این جی اوز کی اکثریت
کے باوجود ملک میں نشہ کرنے والوں کی تعداد میں آئے روز خاطر خواہ اضافہ
ہورہا ہے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ سب نشہ کرنے والے چھپ کرنشہ نہیں کرتے
بلکہ عام پبلک مقامات پر سرعام نشہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اکثر ایک
نشئی ایک ہی سرنج سے باقی سب نشہ کرنے والوں کی بھی تسلی کرتا ہے اور ان سب
کو عام میڈیکل سٹور سے بغیر کسی ڈاکٹری نسخہ کے ہر قسم کی ادویات باآسانی
مل جاتی ہیں اور محکمہ ہیلتھ کے ڈرگ انسپکٹر اس ساری کاروائی میں اپنا حصہ
لینے کے بعد خاموشی اختیار کرلیتے ہیں ۔
تیسری اہم اور بڑی خبریہ ہے کہ پاکستان پر ڈرون حملے جاری رکھنے کیلئے
2014ءکے بعد بھی 30 ہزار امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے امریکی
تھنک ٹینک اور پالیسی سازوں نے اوباما انتظامیہ کو تجویز دی ہے کہ پاک
افغان سرحدی علاقوں میں ڈرون حملے ناگزیر ہیں۔ افغان صوبے کنڑ‘ نورستان اور
پاکستان کے قبائلی علاقے میں القاعدہ اور دیگر جنگجو گروپوں کے محفوظ
ٹھکانے ہیں۔ اگر امریکہ 2014ءمیں افغانستان سے اپنے اڈے ختم کردیتا ہے تو
ان علاقوں میں کارروائی نہیں کی جاسکے گی۔ دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے
کیلئے ڈرون حملے جاری رکھنا ہوں گے اور اس مقصد کیلئے 2014ءکے بعد بھی 30
ہزار امریکی فوجی افغانستان میں تعینات رہنے چاہئیں جبکہ پاکستان میں پہلے
ہی ڈرون حملوں پر تشویش پائی جاتی ہے جس میں کئی بے گناہ افراد بھی شہید ہو
چکے ہیں- |