نا اہل عوام کا آخری امتحان

طارق بن زیادکے فتح کردہ ملک سپین میں مسلمانوں نے صدیوں حکومت کی ،مگر صلیبی جنگوں میں یہ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گیا،حالانکہ سپین میں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں تھے بلکہ اکثریت میں تھے مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ مسلمان اپنے مسائل میں کچھ اس طرح اُلجھے کہ سپین انکے ہاتھوں سے نکل گیا، مسلمان آپس میں فرقہ بندیوں گروپوں میں اس وقت بھی بٹے ہوئے تھے ،انکی نالائقی اور بدترین حکمت علمی کی وجہ سے سپین جیسی اسلامی مملکت انکے ہاتھوں سے ایسی نکلی کہ قصہ پارینہ بن گی،آج تاریخ سپین پڑھیں تو تاریخ منہ چڑھا چڑھا کے اپنی بے بسی کا فسانہ بیان کرتی ہے اور پوچھتی ہے کہ تم کتنے بدبخت ہو اپنے آبا کے کیے گئے احسانات مٹی میں ملا بیٹھے ،سپین مسلمانوں کے ہاتھ سے کیوں نکل گیا، اسکی دو بنیادی وجوہات تھیں،پہلی نااہل عوام دوسری انکے منتخب شدہ نااہل حکمران ، آپ تاریخ سپین پڑھیں آپکو پتہ لگ جائے گا کہ اس وقت کے سپین کے حکمران اتنے ہی نااہل تھے جتنے انکے حکمران ، انکے حکمران اپنی زات کے چکروں سے باہر نکلنے کو تیار نہ تھے ،اسکی وجہ سے وہ اردگرد کے حالات سے مکمل با خبر نہ تھے ،بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ وہ تاریخ کے وہ منفرد ہاتھی تھے جو بھنگ پی کے سوئے ہوئے تھے کہ انکو اپنے دشمن کا فکر ہی نہ تھی ، انکی اس بے خبری کی وجہ سے دشمن انکے گھروں تک آگیا اور وہ فتوے فتوے کھیلنے میں مشغول رہے،اور عوام بھی اس طرح تھے، وہ انکو منتخب کر کے ایسے بھول گے جسی انکی ضرورت نہ ہو،بلکہ عملاً عوام کا حکمران طبقے سے قطع تعلق کر بیٹھی ، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ طارق بن زیاد کا سپین جس کو فتح کرنے کے لیے اس نے اپنی کشتیاں جلا ڈالیں، ماضی کا قصہ بن کر رہ گیا۔اور قرطبہ کی جامع مسجد جائے عبرت ٹھری، نااہل حکمرانوں نے سپین کو اجاڑ کر رکھ دیا ،آج تاریخ کی کتابوں میں سپن کا نوحہ ہر خاص و عام پڑھ سکتاہے، اس سے کوئی عبرت حاصل کرے یہ نہ کرے یہ الگ بات ہے ، پاکستان کی عوام بھی سپین کے عوام کی طرح عملاً حکمرانوں کے قطع تعلق کر بیٹھی ہے ، اس کی سب زندہ و جاوید مثال ہے کہ مزدور کا نمائند مل کا مالک ہے ، کسان کا نمائندہ جاگیردار ہے ، مگر اس کے باوجود کیونکہ ہمارا رب ہم پر مہربان ہے ہم گھسے پٹے انداز میں ہی سہی اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں،مگر کب تک ، اگر عوام نے اپنی روش نہ بدلی تو وہ دن دور نہیں جب ہم کتابوں تک محدود قوموں کی فہرست کا حصہ بن جائیں گے ، اگر آپ چاہتے ، کہ پاکستان تاریخ میں اپنے حدود اربع کے ساتھ زندہ رہے تو اپنی روش کو بدلیں،ہم سپین کی عوام کی طرح حکمرانوں کو اقتدار کے ایوانوں تک اپنے کندھوں تو فراہم کرتے ہیں مگر انکی پکڑ کرنے کو تیار نہیں، نااہل حکمرانوں کو جب تک ہم اپنے سر آنکھوں پر رکھیں گے پاکستان کا سپین کے انجام کی طرف سفر جاری رہے گا ، 65 سال ہونے کو ہیں ان 65 سالوں میں پاکستان کی عوام نے بعض دفعہ حیرت انگیز ردعمل کا مظاہرہ کیا ۔ اسی وجہ سے مجھ جیسا شخص ابھی مکمل نا امید نہیں،مگر یہ بھی سچ ہے کہ ہم پستیوں کے مسافر بن کر رہ گے ہیں، اسکی سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اس ٹرین جیسی شکل میں ہے جسکا انجن فیل ہو چکا،قائد کے بعد کوئی لیڈر اب تک ہماری قوم پیدا نہیں کر سکی ۔

ملک بنتے ہی ہماری کرتوتیں پھن پھیلا کر ساری دنیا میں عام ہو گی ، ان کرتوتوں کی وجہ سے پچیس سال میں ہم ایک بازو کٹوا بیٹھے ، آج حالت یہ ہے پاکستان نام ہے کرپشن کا جرائم کی آماجگاہ کا ، فرقہ بندیوں کا ، ایک دوسرے کو کافر کافر کہنے کا ، صوبائیت کا ، ملاوٹ کرنے والوں کا ، کارٹلز کا، لوٹ مار کا ، ٹیکس چوروں کا ، قبضہ گروپوں کا ، پٹواریوں کا ، جعلی مقابلوں کا ، خاندانی سیاسی نظام کا ، اور نا جانے کیا کیا ،مگر یاد رکھیں سب کچھ محفوظ ہو رہا ہے ، آنے والی نسلیں تمھاری کرتوتوں کو بھگتیں گیں اور تم کو کھر ی کھری سنایا بھی کریں گیا اگر عوام چاہتے ہیں کہ انکا کچھ بھرم رہ جائے اور اللہ کے نام پر وجود میں آنے والی اس عظیم سلطنت کا وجود برقرار رہے تو اپنی عادتوں کو بدل لو،چاہے اسکی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے،کل آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے ۔اپناآج قربان کر دینا گھاٹے کا سودا نہیں،تو تیاری کر لو اپنے آپکو بدلنے کی ، سب سے پہلے ، چاہے آندھی ہو یا طوفان ،قانون کا احترام سب سے پہلا کام ،دوسرا تعلیم کا زیور ہر کسی کے لیے ۔ حالات جیسے بھی ہوں تعلیم کے بنا کچھ بھی نہیں،اور تیسرا اور سب سے اہم ، اگر تم چاہتے کہ تم کو ایسا ماحول میسر آئے تاکہ تم پہلے دونوں کام کر سکو، تو تم کو ایماندار قیادت لانی ہوگی ، کسی رسہ گیر چور کرپٹ ،قبضہ مافیا ، اور خاندانی سیاست دان کو تمہارا ووٹ ہر گز کاسٹ نہ ہو، الیکشن 2013 کی آمد آمد ہے ان انتخابات میں قوم کا امتحان ہو جائے گا ، اگر اس قوم نے ماضی کی روش نہ بدلی تو نااہل حکمران تو ہیں ہی ، قوم پر نااہل قوم ہونے کا ٹھپہ پکا ہو گا ،اگر قوم نے اس کلنک کے ٹیکے سے اپنا دامن بچانا ہے تو ووٹ کی پرچی پر مہر لگاتے وقت ، ان نااہل حکمرانوں کے 65 سال کے مظالم ایک بار یاد کر لینا ، فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی، عوام کا کسی بھی ایمان دار سیاست دان کو ووٹ ڈالنا دراصل ان کرپٹ سیاست دانوں کے لیے وہ پتھر ثابت ہو گا ، جو ابابیلوں نے ہاتھیوں پر برسائے تھے ،اور تاریخ میں جو کھائے ہوئے بھس بن کر زندہ ہیں ۔ اور عوام یہ نہ کر سکے تو تاریخ کی نااہل قوموں میں ایک اور قوم کا اضافہ ہو جائے گا، اور کچھ بھی نہیں-
Naveed Rasheed
About the Author: Naveed Rasheed Read More Articles by Naveed Rasheed: 25 Articles with 24559 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.