سندر بن میں ایک لڑکا رہتا تھا
اس کانام ہری تھا۔ وہ جنگل میں بالکل اکیلا رہتا تھا۔ کیوں کہ اس کے ماں
باپ انتقال کرچکے تھے اور اس دنیا میں اس کا کوئی دوسرا رشتے دار نہیں تھا
۔ وہ جنگل میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے ساتھ کھیلتا یہاں تک کہ اُن کی
بولیاں بھی سمجھ لیتا تھا۔
وہ لکڑیاں کاٹ کر گاؤں میں لے جاتا اور وہاں اسے بیچ کر اپنے کھانے دانے
کا انتظام کرتا ۔ ایک دن وہ لکڑیاں کاٹ کر واپس آرہا تھا کہ راستے میں اُس
نے ایک خوب صورت بکری کا بچّہ شدید زخمی حالت میں پڑا دکھائی دیا ۔ بکری کی
کیفیت ایسی نہ تھی کہ وہ از خود چل پھر سکے ۔ ہری اسے اٹھا کراپنے گھر لے
آیا۔ اس کے زخموں کو پانی سے دھو کرصاف کیا اور جنگلی جڑی بوٹی پیس کر اس
کالیپ لگادیا۔ وہ کئی روز تک اسی طرح اس کی دیکھ بھال کرتا رہا ۔ ہری کی
کوششوں سے چند ہفتے بعد بکری کے بچّے کے زخم بھر گئے اور وہ تندرست ہوکر
چلنے پھرنے کے قابل بن گئی۔
’’ مَیں ایک پری ہوں ۔ تم نے میری زندگی بچائی ہے ۔ مَیں تمہیں ضرور کوئی
انعام دوں گی۔ ‘‘ بکری نے کہا۔
ہری کو حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی کہ اس نے کسی کی مدد کی ہے اور وہ بکری
نہیں بلکہ ایک پری ہے۔ پری ہری کے ساتھ ہی اس کے گھر میں رہنے لگی ۔ اب ہری
تنہا نہیں تھا بلکہ اس کے ساتھ ایک پری بھی تھی۔ ایک روز اس نے پری سے کہا
:’’ اے پری !مجھے نئے کپڑے لادو نا۔‘‘
ابھی ہری کی بات پوری بھی نہ ہوئی تھی کہ پری نے اس کے لیے بہت خوب صورت
اور دل کش کپڑے حاضر کر دیے۔ ہری نے کپڑا لے لیا اور پری کا بہت شکریہ ادا
کیا۔
ہری اپنی سب باتیں اس کو کہتا اس کے ماں باپ کے بارے میں بتاتا اور پری
کوسندر بن کی کچھ دل چسپ کہانیا ں سناتا ۔ پری غور سے اس کی باتیں سنتی اور
اس کی کہانیوں سے لطف اٹھاتی۔
ایک رات سندر بن میں اچانک موسلادھار بارش ہوئی جس کی وجہ سے ہری کی گھاس
پھوس کی جھونپڑی ڈھے گئی ۔ وہ بہت دکھی ہوگیا ۔ پری نے جب ہری کو اداس
دیکھا تو اس سے پوچھا کہ : ’ ’ پیارے ہری ! تم کیوں اُداس ہو؟‘ ‘
ہری نے کہا :’’ دیکھو نا! ہماری جھونپڑی کیسے برباد ہوگئی ۔ مَیں چاہتا ہوں
تم ایک اچھا گھر بنادو تاکہ ہم آرام و سکون سے رہ سکیں ۔‘‘ فوراً پری نے
ایک اچھا اور بڑا گھر بنادیا ۔ ہری اور پری اس گھر میں ہنسی خوشی رہنے لگے۔
ایک روز ہری اور پری سندر بن کی سیر و تفریح کے لیے نکلے تو کیا دیکھتے ہیں
کہ ایک شکاری اپنی بندوق ہرن پر تانے ہوئے کھڑا ہے ۔ بکری( پری) نے ہری سے
کہا :’’ ہری ہری ! یہی وہ شکاری ہے جس نے اس روز مجھے زخمی کیا تھا۔‘‘
ہری نے پری سے التجا کی کہ :’’ مہربانی کرکے ہرن کی مدد کرواور اس دن کا
بدلہ بھی لے لو۔‘‘ پری نے کہا :’’ بدلہ لینا اچھی بات نہیں لیکن اس طرح
جانوروں کی جان لینے والے کو ختم کرنا میرا فرض ہے سو مَیں اسے پورا کروں
گی۔‘‘
پری نے اپنی زبان میں چند جملے تیز آواز میں پڑھے اُسی وقت شکاری زمین پر
گر کر ڈھیر ہوگیا ۔ پری نے ہری سے کہا :’’ اگر کوئی بھی شکاری جنگل میں
آیا اور جانوروں کا شکار کرنے کی کوشش کی تو اس کا انجام بھی اسی شکاری کی
طرح ہوگا۔ اب ہمیں چوکنّا رہنا چاہیے۔‘‘
کچھ دنوں کے بعد ایک شکاری اور آیا اس کی بھی حالت پہلے شکاری کی طرح
ہوگئی ایک کے بعد ایک کئی شکاری جب پُر اسرارحالت میں مرنے لگے تو سندر بن
میں کسی شکاری کے آنے کی ہمت نہ ہوئی ۔ اب سندر بن میں بکری پری ، ہری اور
تمام جانور اور پرندے سکون سے رہنے لگے۔ |