اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب
ہے جس نے اپنے پیرو کاروں کی اخلاقی اور روحانی دونوں اعتبار سے تربیت کی
ہے اور اس بات کی جانب راغب کیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے لئے جہدوجہد کریں
بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی مدد کریں اور اگے بڑھنے میں مدد کریں۔ ان کا
خیال کریں اور اپنی خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کریں۔ اور ان کا دل نہ
دکھائیں۔ لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمان دین سے دور ہوتے گئے اور
آج حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ وہ غیر مسلموں کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہو
رہے ہیں۔ وہ دین کی باتوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک سچ نہ
بولنا بھی ہے۔ ہمارے آج کے معاشرے میں سچ بولنے والوں کی کوئی قدر نہیں
کرتا ہے اور ہر جگہ بیچارہ سچا انسان شرمسار ہو رہا ہے کہ وہ کہاں آکر پھنس
گیا ہے۔
قرآن میں جا بجا سچ بولنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن پھر بھی ہم خاص طور پر
کچھ پاکستانی لوگ اس پر عمل نہیں کرتے ہیں نہ اور نہ اپنے بچوں کو اس کی
اہمیت کے بارے میں کچھ آگاہ کر رہے ہیں۔ ہمارے سیاستدان ایک سچ کو چھپانے
کی خاطر ہزار جھوٹ بول دیتے ہیں۔ابھی گزشتہ دنوں جب وکلا اور شریف بردردان
سمیت چند دیگر جماعتوں نے لانگ مارچ کا اعلا ن کیا اور اس کے بعد لانگ مارچ
شروع ہوا تو اس دن سے آخری دن تک جو کچھ سیاستدانو ں نے فرمایا وہ سب کے
سامنے ہے اور ان کی سب باتیں سامنے ہیں ۔ جس طرح کے بیانات سامنے آئے حالات
کو وہ ایک دم خراب کر سکتے تھے محض اپنے فائدہ کے حصول کے لئے وہ ملک سے
کھیل رہے تھے لیکن خدا نے آخری وقت پر وہ فیصلہ حکمران جماعت سے کروا دیا
شاید جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ سیاست دانواں کے جھوٹ بولنے
کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے اور نہ کبھی ہوتا ہے جتنا جھوٹ چھپایا جائے سچ
پھر بھی سامنے آ جاتا ہے۔ جب ہم جانتے ہیں کہ سچ کبھی بھی چھپ نہیں سکتا ہے
تو پھر ہم لوگ کیوں جھوٹ بولتے ہیں؟ انٹرنیٹ پر چیٹ میں جھوٹ بولنے والے
اور ہمارے قومی سیاست دانوں دونوں ہی شاید اس بات سے غافل ہیں کہ ان کو کسی
دن اپنی ان باتوں کا اللہ کا حساب دینا ہے؟ |