میاں نواز شریف صاحب نے ایک بار
پھر قوم کو یہ بتانا ضروری سمجھا کہ اِس اسمبلی کی مدّت پوری ہونے میں اُن
کا کردار "بھی" شامل ہے۔ میاں صاحب اصل میں تو آپ کا کردار "بھی" نہیں بلکہ
آپ کا کردار "ہی" شامل ہے لیکن مجھے اِس سے غرض نہیں ۔۔۔ میرا سوال یہ ہے
کہ آپ کو الیکشن سے تین چار مہینے پہلے اِس طرح کی اٹھکیلیاں بھلا کیوں
سوجھی ہیں؟میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آخر وہ کون سا عقلِ کُل پہ جو آپ کو
ایسے بیانات "داغنے" کا مشورہ "رسید" کرتا ہے؟ ویسے آپ کی اطلاع کے لیے عرض
ہے کہ یہ آپ کا واحد بیان ہے جِس سے آپ کے شدید سیاسی مخالف عمران خان صاحب
بھی اتفاق کرتے ہیں بلکہ سچ کہوں تو صرف اتفاق ہی نہیں کرتے بلکہ اصلاً تو
آپ نے اُن کے منہ کی بات چھین لی۔ بس خدا کرے کہ یہ "روایت" رہے باقی ۔۔۔
اور جہاں تک تعلق ہے اِس بات کا کہ اسمبلی کی مدّت پوری ہونے میں آپ کا
کتنا کردار ہے تو یقین کریں عوام کو یہ بات بہت اچھی طرح سمجھ آ چکی ہے اِس
لیے بار بار بتا کہ زخم ہرے نہ کیا کریں۔ سی این جی کی لائن میں کھڑے ہو کر
لوگ آپس میں ایک دوسرے کو یہی کہہ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔ ویکھیاں نی فر میاں
نواز شریف دیاں کرامتاں ۔۔۔ اور میاں صاحب میرا دعویٰ ہے کے "دندان سازوں"
نے آپ کے "کردار" کے حوالے سے اِس قوم کی اتنی "زہن سازی" کر دی ہے کہ ۔۔۔
اگلے الیکشن میں عوام آپ کو آپ کے "کردار" کا صلہ ضرور دیں گے۔ (انشاءاللہ)
آپ اِس کردار کی مزید جھلکیاں دیکھیں ۔۔۔ چھوٹے شریف ذادے نے پاکپتن میں
ایک پراجیکٹ کا سنگِ بنیاد رکھتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ بڑے ادب سے زرداری
صاحب سے کہتا ہوں کہ قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لے آئیں ورنہ ۔۔۔ بندہ
پوچھے ۔۔۔ ورنہ کیا ؟؟ اور اِس ورنہ کے بعد آپ کو میاں صاحب کی 1997 والی
وہ تقریر یاد آجانی چاہیئے جِس میں میاں نواز شریف صاحب جنابِ اعجاز الحق
اور جنابِ شیخ رشید کو پہلو میں کھڑا کر کے عوام سے یہ وعدہ کر رہے ہوتے
ہیں کہ اگر میں زرداری کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نہ لایا تو میرا نام بھی نواز
شریف نہیں ۔۔۔ پھر ۔۔۔ اور اِس "پھر" کے بعد بھی ایک لمبی چپ ہے ۔۔۔ !!
پاکپتن کے اُسی جلسے میں چھوٹے شریف صاحب نے قوم کو یہ بھی بتایا کہ اسلام
آباد کے بیوپاریوں نے منڈی سجا لی لیکن پنجاب میں کوئی ضمیر فروشی کے لیے
تیار نہ ہوا۔ میاں صاحب اب اتنا گیا گزرا بھی نہ سمجھیں پنجاب کو ۔۔۔ ابھی
کل ہی تو عشقِ مصطفیؐ سے سرشار، نظامِ مصطفیؐ کے نفاذ کے دعویداروں اور
سلمان تاثیر کے قاتل کی حمایت کرنے والوں نے بائیں بازو کی نمائندہ جماعت،
پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ اگلی محبت کا عہد و پیمان باندھا ہے اور میاں
صاحب یاد آیا ۔۔۔ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پنجاب میں کوئی ضمیر فروشی پہ
تیار نہیں ہوا ۔۔۔ ابھی سال دو سال پہلے جب آپ نے منڈی لگا کہ تیس چالیس کا
ایک غول خرید کے پیپلز پارٹی کو پنجاب حکومت سے بےدخل کیا تھا ۔۔۔ جی ہاں
وہی جن کی وجہ سے آج آپ کی پنجاب حکومت عوام کو "بےتحاشا" سہولیات دے رہی
ہے ۔۔۔ میاں صاحب وہ ضمیر فروش ہی تھے ۔۔۔ گزشتہ کل ضمیر بیچ کے آپ کے پاس
آئے تھے، آنے والے کل ضمیر بیچ کے کہیں اور چلے جائیں گے ۔۔۔ اڑتے پنچھی
کسی کے نہیں ہوتے میاں صاحب ۔۔۔ اور پھر میاں صاحب آپ کی پھرتیاں ۔۔۔ شاباش
۔۔۔ گزشتہ ہفتے آپ نے کسی امیر آدمی کو "مقام" بخشا تھا اور آج کی خبر یہ
ہے کہ کل آپ نے باچا خان کی سرزمین پہ بازار لگایا اور ایک نومولود پارٹی
میں شامل ہونے والے تازہ پنچھی کو واپس لے آئے یقیناً آپ نے اُسے یہ بھی
کہا ہو گا کہ ۔۔۔ بھائی ۔۔۔ اُدھر کدھر ؟؟ تیری اصل جگہ تو یہ ہے، اِتھے آ
۔۔۔ !!
بڑے میاں صاحب باتیں بہت ہیں لیکن رہنے دیں ۔۔۔ الیکشن 2013 کے لیے میرا آپ
کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ الیکشن سر پہ ہیں اِس لیے ایسے بیان نہ دیں کہ خواہ
مخواہ لوگ کہیں ۔۔۔ اے تے عمران خان وی اِسی طرح کہندا سی ۔۔۔ دو صورتیں
ہیں آپ کے پاس ۔۔۔ اول، عوام کے پاس جا کہ ہمدردی کا ووٹ لیں اور ہمدردی کا
ووٹ کیسے ملتا ہے اُس کی لیے اپنے پرانے دوست زرداری صاحب سے مشورہ کریں۔
دوم، شہباز شریف اور چوہدری نثار سے کہیں کے "بڑوں" سے بات کر کے الیکشن
سال دو سال کے لیے موخر کرا لیں، سال دو سال میں لوگوں کے سر سے عمران خان
والا بھوت بھی اتر جائے گا، معیشت بھی تھوڑی بہتر ہو جائے گی اور اتنی دیر
میں "عقل داڑھ" بھی نکل آئے گی۔ |