عمران فاروق قتل کی تحقیقات۔۔۔ظلم کا انجام آگیا

سوشل میڈیا میں اس وقت ایک پوسٹ بڑی گردش کررہی ہے کہ لندن میں عمران فاروق قتل کی تحقیقات کے سلسلے جس بزنس سنٹر کی تلاشی لی گئی ہے وہ ایم کیو ایم کا سیکرٹریٹ ہے،سکاٹ لینڈ یارڈ کی تحقیقات سے تو یہ عیاں ہو ہی جائے گا کہ وہاں کیوں چھاپہ مارا گیا اور ایک ایک چیز کی تلاشی کیوں لی گئی،اسی تلاشی پر حکومتی تذبذب اور بینات جاری کرنا بھی دیدنی ہے،ویسے تو ہمارے صدر مملکت بھی فرنگی کے دیس میں موجود ہیں ،ہوسکتا ہے کہ ملکی مفاد میں رپورٹ کو منظر عام پر لانے میں چند دندیر کروائی جائے، شکر ہے کہ عکومت نے یہ تو مانا کہ لندن میں عمران فاروق کے قتل کے حوالے سے جاری تحقیقات ایم کیو ایم کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد کرے گی، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی اور ملک کی ایک سیکولر جماعت ہے،وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عمران فاروق کی ہلاکت کے سلسلے میں لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کے چھاپے کے حوالیسے نتائج اخد کرنا قبل از وقت اور غلط ہوگا،پولیس کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے سلسلے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور نہ ہی کسی شخص کو تفتیش کے لیے روکا گیا ہے،،پچاس سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو جو سنہ انیس سو ننانوے میں لندن گئے، سولہ ستمبر دو ہزار دس کو ایجویئر کے علاقے میں واقع گرین لین میں چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا،اکتوبر میں پولیس کو حملے میں استعمال ہونے والی چھری اور اینٹ بھی ملی تھی،پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا قتل ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے اور لگتا ہے کہ اس کے لیے دوسرے افراد کی مدد بھی حاصل کی گئی تھی جنہوں نے ہو سکتا ہے جان بوجھ کر یا انجانے میں قتل میں معاونت کی ہو،اگر ایم کیو ایم گزشتہ ریکارڈ چیک کیا جائے تو اس کے کھاتے میں کئی قتل پڑے ہیں،حالیہ دہشتگردی کی وارداتوں میں پکڑے جانیوالے ایک ملزم نے طالبان رکن ہونے کا دعوٰی کیا ہے جو حقیقت میں ایم کیو ایم کا غنڈہ ہے،اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ طالبان کے روپ میں کراچی کا امن خراب کرنے کے پیچھے ایم کیو ایم کا ہاتھ ہے،پاکستانی عوام کو سکاٹ لینڈ یارڈ کی رپورٹ کا بے صبری سے انتظار رہے گا،جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا۔ان تحقیقات سے لگتا ہے کہ ظلم کا انجام قریب اور ظالموں کے بے نقاب ہونے کا وقت آگیا ہے۔
Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 62358 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.