65 سالوں سے جو کام ہم نہ کرسکے

65 سالوں سے جو کام ہم نہ کرسکے.! پاکستان میں فرقہ واریت اورایران کا انکشاف..
کیاامریکی دباؤ پرپاک ایران گیس منصوبہ خاک میں ملادیاگیاہے ..؟صدرصاحب بتائیں ایران کا دورہ زیادہ اہم تھایا ملالہ کی عیادت.؟

پاکستانی عوام طویل عرصے سے فرقہ واریت اور دہشت گردی کا شکار ہیں اور اِس سارے عرصے کے دوران انگنت انسان موت کی وادی میں پہنچ کر قبر کی آغوش میں جاچکے ہیں مگریہاں افسوس کی بات تو یہ ہے کہ 65سالوں میں ہمارے یہاں ہونے والی ہردہشت گردی کے بعد اِنسانی خون سے کھیلی جانے والی ہولی پرہمارے ہر دور کے حکمران اپنے اپنے انداز وبیان سے فرقہ واریت اور دہشت گردی پر مذمتیں توبہت سی کرتے رہے مگر یہ فرقہ واریت کی آڑ میں ہونے والی دہشت گردی اور انارکی پھیلانے والوں کے گریبانوں تک جانتے بوچھتے ہاتھ ڈالنے سے کتراتے رہے اور ہربارہمارے حکمران کسی تیسرے اور کبھی خفیہ ہاتھ کا بہانہ بناکر اپنی جانیں بچاتے رہے اِس طرح ملک میں اندہولناک رونماہونے والے واقعات میں ملوث عناصربے نقاب بھی نہ ہوسکے جس سے فرقہ واریت کو ہوادینے والوں کا حوصلہ اوربلندہوتارہا آج جس کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کے واقعات میں روزافزوں اضافہ ہوتاجارہاہے ہم جس کا اندازہ اپنے قبرستانوں میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مرحومین کی قبروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے کرسکتے ہیں۔

ہمیں یقین ہے کہ آپ بھی ہماری اِس بات سے یقینا متفق ہوں گے کے ہمارے یہاں ایک طویل عرصے سے جاری رہنے والی عصاب شکن فرقہ واریت اور دہشت گردی نے ہمیں مفلوج کرکے رکھ دیاہے مگرہمارے حکمران ہیں کہ یہ ہر مرتبہ مصالحت پسندی کا شکار رہے ہیں اور اُس ٹولے کو بے نقاب نہ کرسکے جو فرقہ واریت اور دہشت گردی پھیلاکر معصوم انسانوں کو ابدی نیندسُلارہے ہیں۔

فرقہ واریت اور دہشت گردی کے حوالے سے جوبات ہمارے حکمران 65سالوں سے اپنے حلق سے نہ اُگل سکے اتنی سی بات ایران نے اپنے ایک انکشاف میں کرکے جہاں امریکا کو چونکا دیا ہے تو وہیں ہمارے حکمرانوں کے چہروںپر بھی یقینا حیرانگی اور پریشانی کی خاک بھی ضرور پھیر دی ہوگی۔ہم سمجھتے ہیں کہ وہ بات کچھ بھی نہیں ہے ...اور اگر دیکھا جائے تو بہت کچھ بھی ہے ...؟یہ تو اپنی دھرتی اور اپنے لوگوں سے محبت کرنے والوں کے لئے تو بہت اہم ہونی چاہئے جو ایران نے کہہ دی ہے..مگر ملک اور قوم سے محبت کرنے والے ایسے لوگ ہمارے یہاں ہوں تب تو کچھ بات بنے مگر افسوس تو اِس بات کا ہے کہ 65سالوں سے ہمارے یہاں ہونے والی فرقہ واریت اور دہشت گردی کے روک تھام کے لئے جنہیں کچھ کرناچاہئے وہ توہمارے یہاں امریکی نوکر اور اِس کے ہی تنخواہ دار ہیں جو سب کچھ جانتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرپاتے ہیں ۔

بہرحال..! ہاں تو وہ بات یہ ہے کہ جس کاانکشاف گزشتہ دنوں ایرانی مجلس شوریٰ کی پارلیمانی کیمٹی برائے قومی سلامتی اور خارجہ اُمورکے چیئرمین علا ؤالدین بروجزوی نے انسٹیٹوٹ آف پارلیمنٹری سروسز میں سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے سیمنیار سے خطاب کے دوران کیا اُنہوں نے کہاکہ” شعیہ سُنی اختلافات اسلامی تعلیمات سے انحراف اور امریکی و برطانوی سازشوں کا نتیجہ ہیں اور اُنہوں نے پورے وثوق سے کہاکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات میں سی آئی اے ملوث ہے ۔“

اگرچہ ایرانی مجلس شوریٰ اور قومی سلامتی اور خارجہ اُمور کے چیئرمین علاؤ الدین بروجزوی نے اپنے لہن سے یہ بات بڑی آسانی سے اداکردی ہے جو ہمارے حکمران 65سالوں سے نہیں کہہ سکے ہیں اور اِسی کے ساتھ ہی بروجزوی کُھلے لفظوں میںپاک ایران موجودہ حکمرانوں کو یہ مشورہ بھی دے گئے ہیں کہ” ایران اور پاکستان کے لئے مواقع اور خطرات یکساں ہیں پاکستان اور ایران کو مل کرامریکا کے توسیع پسندانہ عزائم کا ڈٹ کر مقابلہ کرناچاہئے جس کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ پاک ایران دونوں ممالک کے علماءاور عوام کے درمیان ہر حالت میں تعاون اور رابطے بڑھنے چاہئیں“۔

اَب اِس پس منظر میں ہم یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ ہمارے یہاں ہونے والی فرقہ واریت اور دہشت گردی کے حوالے سے ایران کے کئے جانے والے انکشاف کے بعد اَب اِس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ہے کہ ہم اور ہمارے حکمران اِس بات کا سوفیصدیقین نہ کرلیں کے سرزمینِ پاکستان میں پھیلانے والی فرقہ واریت اور دہشت گردی کے پسِ پردہ امریکی سی آئی اے اور اِس جیسی بہت سے آدمخور ایجنسیاں ملوث ہیں اور اَب ہمارے حکمرانوں کو اپنے لب پر لگی ایلفی کُھرچ دینی چاہئے اور ہمت کرکے اِس بات کا برملااظہارکردیناچاہئے کہ امریکی سی آئی اے کی نظر میں پاک ایران بڑھتے تعلقات ہمیشہ سے ہی کھٹک رہے ہیں یہ کبھی نہیں چاہتی کہ پاک ایران تعلقات استوار ہوں اور پاکستان اور ایران معاشی و اقتصادی لحاظ سے ایک دوسرے کی معاونت کریں اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت جوہری میدان میں ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرلیں اِس لئے امریکی سی آئی اے پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی پھیلاکر پاک ایران تعلقات کو توڑنے اور اِنہیں ختم کرنے کی سازشوں میں ہر زمانے سے مصروفِ عمل ہے اور اَب یہ بات ہمارے امریکی تنخواہ دار حکمرانوں ، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کو سوچنی چاہئے کہ اپنی محب الوطنی کا ثبوت دیں اور عالمی سطح پر یک زبان ہوکر یہ آواز بلندکریں کے پاکستان میںآج جتنی بھی فرقہ واریت اور دہشت گردی ہورہی ہے اِن سب کے پیچھے امریکا اور اِس کی سی آئی اے ہی ملوث ہے جو پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی پھیلاکر جہاں پاکستان کو غیر مستحکم کررہاہے تو وہیں یہی وہ امریکااور اِسی کی سی آئی اے ہے جس نے پاک ایران گیس منصوبے کو سپوتاژکرنے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈال کر پچھلے دنوں صدر زرداری کا ایران کا دورہ منسوخ کراکراِنہیںلندن میں اپنی لاڈلی ملاملہ یوسفزئی کی عیاد ت پر مجبور کردیااَب صدرزرداری بھی یہ بتائیں کہ ملالہ یو سفزئی زیادہ اہم ہے ..؟یا توانائی بحرانوں میں جکڑے پاکستان کو اِن بحرانوں سے نکالنے اور اِسے ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے پاک ایران گیس منصوبہ زیادہ اہم ہے...؟ جِسے امریکی دباؤ میں آکر آپ صدر زرداری نے خاک میں ملادیااورآپ خاموشی سے دبے پاؤں لندن جاکر ملالہ یوسفزئی سے فوٹوسیشن کراتے رہے اور پھر وہاں سے امریکی پروگرام کے عین مطابق دیگر ممالک کی راہ کیوں لے لی....؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 951422 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.