انسان کے سکون کے لیے اللہ نے
نیند بنائی اور نیند کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسان خواب دیکھتا ہے اور خواب
ہی ایسی چیز ہے جس میں غریب اور امیر برابر ہیں ۔ انسانی سرشت میں ہے کہ وہ
جو سوچتا ہے زیادہ تر اس کو خواب بھی ایسے ہی نظر آتے ہیں ۔ مگر کچھ لوگ
خداداد صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں جو جاگتے میں بھی خواب دیکھنے کے عادی
ہوتے ہیں۔ نہ صرف عادی ہوتے ہیں بلکہ اس خواب کی بنیاد پر خیالی محلات بھی
تعمیر کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو ظالم دنیا عقلمند نہیں سمجھتی بلکہ
بیوقوفوں سے تشبیہ دیتی ہے۔ خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیںہے ۔ایک غریب
انسان بھی امیری کے خواب دیکھ سکتا ہے ۔اللہ والوں کے خواب انسانیت کی فلاح
کے لیے ہوتے ہیں اور ان کے خواب پورے بھی ہوتے ہیں ۔ کسی نے خواب دیکھا کہ
اس کی کوئی چیز نیچے گری اور وہ ٹوٹ گئی تو فوراًسمجھ جائے گا کہ آج اس سے
کوئی نقصان ہوگایا اس کا کوئی نقصان ہوگا۔ اس لیے وہ اپنے گناہ کی اللہ سے
معافی مانگے گا اور احتیاط بھی کرے گا۔
پورا ملک موسم کی تبدیلی سے سیاست کے بخار میں مبتلا ہے اور بیمار کے خواب
اپنے ہی ہوتے ہیں ۔ تمام سیاستدان سیاست میں عوام کی خدمت کے لیے دن رات
ایک کر رہے ہیں ۔ یہ خدمت ان کو سونے نہیں دیتی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ
جاگتے میں بھی خواب دیکھ رہے ہیں۔ جن لوگوںنے الیکشن لڑنا ہے وہ دیکھ رہے
ہیں کہ انہوں نے الیکشن میں زبردست کامیابی حاصل کرلی ہے اور اسمبلیوں میں
پہنچ گئے ہیں۔
آئیے کچھ قومی خدمت گاروں کا ذکر کریں کہ وہ خواب میں کیا دیکھتے ہیں۔ پی
پی والوں نے دیکھا ہے کہ انہوں نے عوام کو ایک بار پھر اپنے جال میں پھانس
لیا ہے اور اگلے پانچ سال کے لیے اپنی حکومت پکی کرلی ہے ۔ زرداری صاحب
اگلے پانچ سال کے لیے صدر منتخب کرلیے گئے ہیں۔ سوئس بنک نے بھی زرداری کو
دولت کااصل اور جائز مالک قرار دے دیا ہے۔
وٹو دیکھ رہا ہے کہ انہوں نے پنجا ب میں شریف برادران کو عبرت ناک شکست دے
کر وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں اورزرداری ان کی تعریف میںوزیرا
علیٰ ہاؤس میں قصیدے سنارہے ہیں ۔ شریف برادران کو کرپشن کی انتہا کرنے کی
وجہ سے جیل میں قید کردیا ہے ۔ دوسری طرف ناہید خان اور صفدر عباسی نے
دیکھا کہ موجودہ پیپلز پارٹی والے پی پی کے اصل وارث نہیں ہیں اصل پی پی
والے وہ ہیں جو ناہید خا ں اور صفدرعباسی کے ساتھ ہیں اوریہ پی پی پی نہیں
بلکہ زرداری لیگ ہے۔
ن لیگ نے خواب دیکھا ہے کہ انہوں نے دوتہائی سے زائد سیٹیں جیت کر سولو
فلائٹ کر کے حکومت بنالی ہے ۔ نوازشریف وزیراعظم اور شہباز شریف وزیرا علیٰ
پنجا ب بن گئے ہیں۔ لاہور میں سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے اور ان پر
شیرگھومتے پھر رہے ہیں۔ بلٹ ٹرین پاکستان میں رواں دواں ہے۔ حمزہ شہباز
وزیر داخلہ اور مریم نواز وزیر خارجہ بن چکی ہیں۔ کلثوم نواز کوصدر پاکستان
نامزد کردیا ہے اورکیپٹن صفدر کو وزیر دفا ع بنا دیا گیا ہے۔ عمران خان
نوازشریف سے ٹائم مانگ رہا ہے تاکہ وہ کینسر ہسپتال کا دورہ کراکر کوئی فنڈ
لے سکیں۔
تحریک انصاف کو ہرطرف سونامی ہی سونامی نظر آ رہا ہے ۔جدھر دیکھو لوگ عمران
خان کا نعرے لگاتے پھر رہے ہیں۔خان صاحب کی تحریک نے پورے پاکستان میں کلین
سویپ کیا ہے ۔سب کی ضمانتیں ضبط کرادی ہیں۔ عمران خان پاکستان کے وزیرا عظم
بن گئے ہیں اوراب پاکستان میں بہت بڑاانقلاب آگیا ہے۔ جاوید ہاشمی صدارت کی
کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ قریشی صاحب خارجہ کا قلمدان سنبھال کر ہیلری کلنٹن
کے سر سے سر جوڑے اٹھکیلیاں کر رہے ہیں۔ شریف برادران کوبدعنوانی کی وجہ سے
لیپ ٹاپ میں بند کر کے اسی تندور میں ڈال دیا جس کے بہانے اربوں کی کرپشن
ہوئی ۔ اور زرداری کو عام معافی دے دی ہے کیونکہ اس نے اپنے دور حکومت میں
تحریک انصاف کو سپورٹ کیا تھا۔ ایم کیو ایم سے کراچی میں ڈر کے مارے
سمجھوتہ کرلیا ہے اور مشرف کوپاکستان لانے کے لیے گارڈ آف آنر تیار ہے ۔
چوہدری برادران پچھلے چودہ سال سے حکومت کا جو مزا چکھ رہے ہیں وہ پھر کسی
معجزے کا خواب دیکھ رہے ہیں کہ انہیں پھر جیتنے والی پارٹی نے نائب
وزیراعظم بنا دیا ہے یہ پتا نہیں کہ اس کا کام کیا ہے پر اقتدار کا مزامفت
میں لوٹ رہے ہیں۔
سید منور حسین نے دیکھا کہ فضل الرحمن ان کے پیچھے پیچھے مجلس عمل کی صدارت
دینے کے لیے پھر رہے ہیں ۔ ساتھ ہی وزارت عظمیٰ کی بھی حامی بھر لی ہے ۔
عوام ان کے انتخابی نعرے پر نثار ہوئے جاتی ہے ۔ آئی جے آئی ، اسلامک فرنٹ
اور ایم ایم اے سے بڑھ کر پذیرائی نصیب ہو رہی ہے ۔ دوسری طرف یہ بھی دیکھا
جارہا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ مل کر حکومت کا مزا لے رہے ہیں۔ بلوچ، بٹ اور
پراچہ کو وزیر بنا دیا گیاہے۔
مولانا فضل الرحمن کی شیروانی بالکل تیار ہے ۔ ان کی سیاسی بصیرت نے کراچی
میں ایم کیو ایم ، کے پی کے میں اے این پی ، تمام بلوچ حتیٰ کہ ہزارہ اور
سرائیکی تحریک والے بھی مولانا کے پیچھے صف بندی میں شامل ہیں ۔
اور میں نے خواب میں دیکھا کہ پاکستانی عوام نے تمام سیاستدانوں کو مسترد
کردیا ہے اور اعلان کردیا ہے کہ جو اسلام کے مطابق پاکستان کو چلائے گا اس
کو ووٹ دیں گے اوراللہ پر بھروسا کرتے ہوئے کسی بھی ملک سے قرضہ نہ لیںگے
۔پاکستان نے انڈیا سے کشمیر کو آزاد کرلیا ہے ۔ تمام مسلم ممالک اکٹھے
ہوگئے ہیںاور تمام غیر مسلم ممالک، مسلم ممالک سے قرضہ اورامداد مانگ رہے
ہیں۔ ہر طرف اللہ کا نظام ہے کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہورہی ۔عوام
خوشحال ہے اور لوگ بڑے مزے سے میرے اس کالم کو پڑھ رہے ہیں۔ مگر یہ تو خواب
ہیں اور خواب دیکھنے پرمیں نے پہلے ہی کہا ہے کہ کوئی پابندی نہیں۔ اپنی
اپنی سوچ کے مطابق ہر ایک نے خواب دیکھا ہے۔اور اگر کسی کی دل آزاری ہوئی
ہے تو وہ بھی خواب سمجھ کر اس کو بھول جائے۔ |