افغانستان میں انسداد منشیات پر خدشات

بین الاقوامی قوتیں اپنے مفادات کےلئے ہر ناجائز حربہ استعمال کرنے میں بھی قطعی تامل کا مظاہرہ نہیں کرتے ۔منشیات کے خلاف روس کے وفاقی ادارے کے ڈائریکٹر "وکٹر ایوانوو"نے افغانستان میں نیٹو کے کردار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے حالیہ افغانستان،پاکستان،روس اور تاجکستان کے منشیات کے خلاف سرگرم اداروں کے اجلاس سے خطاب میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔افغانستان میں ہر سال کھربوں ڈالر کی سرمایہ کی جاتی ہے اور اس تجارت کے بہت بڑے نیٹ ورک سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تقریبا ایک کھرب ڈالر کی رقم صرف بین الاقوامی جرائم میں استعمال ہوتی ہے ۔ افغانستان میں امریکہ کی آمد سے قبل پوست کی کاشت پر طالبان کی جانب سے سخت پابندی عائد کردی گئی تھی جبکہ اس سے قبل جب روس کے خلاف افغان مزاحمت کارمصروف تھے توپاکستان میں جہاں کلاشنکوف کلچر آیا تو اُس کے ساتھ ہیروئن کی تباہ کاری بھی منشیات کے دیگر جز کےساتھ مملکت کے طول و عرض میں پھیل گئی ۔افغانستان میں امریکی مداخلت کے گیارہ سالوں میں منشیات کی پیداوار میں دس گنا سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔اس وقت افغانستان میں کسی جگہ گندم کاشت نہیں کی جاتی بلکہ تمام تر توجہ پوست کی کاشت پر مبذول ہے جو سب کچھ مغربی ممالک کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے۔ افیون کی کھیپ سے سب سے زیادہ ، افغانستان، ایران، روس اور چین کے مشرقی صوبوں اور مغربی ممالک پہنچتی ہے۔امریکہ میں کو کین کا استعمال زیادہ ہے لیکن اس کی منڈی افغانستان کے بجائے کولمبیا ہے ۔ افغانی پوست منڈی سے امریکہ زیادہ متاثر نہیں ہو رہا اس لئے افغانستان میں دیگر فضلوں کی کاشت کو یقینی نہیں بنایاجاتا کیونکہ اس سے امریکہ کو یہ خدشات لاحق ہیں کہ اگر ان زرخیز میدانوں میں کسان کو کاشت کرنے کی اجازت دے دی گئی تو کسان کے بھیس میں طالبان آجائیں گے اور جہاں وہ پہلے گوریلا جنگ کے نقصانات سے نہیں نکل سکا اگر کاشتکاروں کی صورت میں پوست کے بجائے دیگر اجناس کی اجازت دے دی گئی تو ان کے لئے مشکلات کا پہاڑ کھڑا ہوسکتا ہے۔ منشیات کے خلاف ممالک کو اس سلسلے میں اپنی عوام کے تحفظ کے لئے سماجی ، سیاسی اور مالی مشکلات کے حل کے لئے خطیر رقم مختص کرنے کے علاوہ بے تحاشا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔چین کے سوشلسٹ انقلاب کے بعد اب چین ماضی کی طرح افیون زدہ قوم نہیں رہی بلکہ محنتی ، جفا کش اور ترقی ممالک کی فہرست اولیں میں امریکہ جیسے ممالک کے لئے پریشانی کا باعث بن چکا ہے۔

افیون جیسے پوست سے کاشت کی جاتی ہے ۔ افیون ، برصغیر میں سکندر اعظم کی آمد کے ساتھ جرنیلوں اور طبیبوں کی جانب سے باغرض علاج لائے جانے کے تاریخی حوالے موجود ہیں۔منشیات کی پہلی بین الاقوامی تجارت برطانیہ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے زیر سایہ شروع کی ۔ مشرق بعید جانے والے بحری جہازوں میں افیون کو بطور سامنا تجارت استعمال کیا جاتا تھا ۔ تاریخ میں برطانیہ کے بنک آف انگلینڈ اور ہالینڈ کے بنک آف ہالینڈ اسی افیون یا منشیات کی تجارت میں پروان چڑھے تھے۔چین نے اپنے مُلک کو تباہی سے بچانے کے لئے ایسٹ انڈیا کمپنی پر پابندی عائد کردی تھی لیکن چین کی کروڑوں عوام کا افیون کی عادی ہو نے کے باعث بہت بڑی مارکیٹ، برطانیہ کے لئے سونے کی کان سمجھا جاتا تھا اس لئے چین میں افیون کی تجارت ایسٹ انڈیا کی بنیادی ترجیحات میں شامل تھا اس لئے انھوں نے چین میں داخلے کےلئے افیون زدہ چینیوں کو فوج میں بھرتی کرنا شروع کردیا اور1839میں چینی حکومت کے خلاف لشکر کشی کردی۔ اپنے لوگوں کی غداری اور افیون زدہ قوم ہونے کے باعث1856میںچینی حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور شکست فاش ہوئی ۔ انگریزوں نے منافع کے حصول اور انے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لئے افیون کو چین میں اس قدر رائج کردیا کہ ہر چھوتھا شخص افیون کا غلام بن کر انگریز اور یورپ کا غلام بن چکا تھا ۔ معاشی میدان میں ترقی پانے والے مغربی ممالک اپنی معاشی ، سماجی ترقی اور سلامتی کرنے کے لئے اپنے بجٹ کا زیادہ تر حصہ منشیات کے سدباب پر خرچ کررہے ہیں تو دوسری جانب امریکہ کے اتحادی دنیا بھر کی مہم جوئیوں میں بھی عوام کے مالی بوجھ میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں جس کا براہ راست اثر خود مغربی ممالک میں ہو رہا ہے اور ان کی عوام عراق اور افغانستان جنگ کو مالی وسائل کا ضائع ہونا اور اپنے پیاروں کی بلا وجہ اموات پر اپنی حکومتوں پر کھلی تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔منشیات کے خلاف روس کے وفاقی ادارے کے ڈائریکٹر "وکٹر ایوانوو"نے منشیات کے خلاف افغانستان،پاکستان،روس اور تاجکستان کے اداروں کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کو افغانستان میں منشیات کی سمگلنگ کے حوالے سے امریکہ اور نیٹو ممالک کی ناکامی کے اسباب پر اجلاس طلب کرکے اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اٹھایا جانا زیادہ سود مند ہوگا۔روس کے وفد کی جانب سے یہ تجویز جہاں افغانستان میں امریکہ ،برطانیہ کی جانب سے ڈرگ مافیاﺅں کے پس پردہ سرپرستی کے مقاصد کو آشکارہ کرنے میں معاون ثابت ہوگا تو دوسری جانب افغانستان میں امریکہ کی جانب سے افغانستان میں 2014ءکے بعد افغانستان میں متحارب گروپوں کے درمیان خانہ جنگی اور طالبان کے حوالے سے افغانستان کا دوبارہ زیر اثر آجانے کے حوالے سے ٹھوس پالیسی بھی منظر عام پر آسکے گی ۔ کیونکہ امریکہ کی جانب سے اس بات کا اظہار کیا جا چکا ہے کہ 2014ءکے بعد بھی امریکہ کی فوج کا کچھ حصہ افغانستان میں موجود رہے گا جو اس بات کا اظہار ہے کہ امریکہ کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے بعد افغانستان کی سرزمین افغانیوں کو با آسانی حوالے نہیں کرےگا اور منشیات کے حوالے سے امریکہ کو ملنے والے فوائد سے محرومی اس ڈر میں تبدیل ہوجائے گی کہ کہیں کولمبیا کی طرح افغانستان کی جانب سے امریکی ریاستیں ہیروئن کی سب سے بڑی مارکیٹ نہ بن جائے۔ ا افغانستان میں پوست کاشت کے خلاف اقدامات عالمی امن پر دور رس نتائج مرتب کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔(نظر ثانی)
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 663884 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.